میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان نے بھارت کو تمام شعبوں میں آؤٹ کلاس کر دیا

پاکستان نے بھارت کو تمام شعبوں میں آؤٹ کلاس کر دیا

ویب ڈیسک
منگل, ۲۰ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں

پاکستان نے اوول میں کھیلے گئے فائنل میچ میں بھارت کو کھیل کے تمام شعبوں میں آؤٹ کلاس کرتے ہوئے 180 رنز سے شکست دے کر پہلی مرتبہ چمپیئنز ٹرافی کاچمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔فائنل میچ سے قبل جہاں بھارتی میڈیا نے پاکستانی ٹیم کا مذاق اڑاتے ہوئے ان کی فائنل میں جیت کو ناممکن قرار دیا تھااور بڑی بھڑکیں ماررہے تھے کہ 18جون کو پاکستانی عوام اپنے ٹی وی توڑ رہے ہوں گے ، وہیں اداکار رشی کپور نے بھی پاکستان کیلئے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔رشی کپور نے اپنی ٹوئیٹ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھاکہ ’پی سی بی کرکٹ ٹیم بھیجنا پلیز، پہلے ہاکی یا کھو کھو ٹیم بھیجی تھی، کیوں کہ 18 جون (فادرز ڈے) پر باپ کھیل رہا ہے تمہارے ساتھ‘۔اپنی ٹوئٹس کے سلسلے میں رشی کپور نے ایک ایسی ٹویٹ بھی کی، جسے پڑھ کرلوگ آگ بگولہ ہوگئے، اداکار نے لکھا تھا’اچھا چھوڑو یار، تم لوگ جیتو اور ہزاروں بار جیتو صرف دہشت گردی بند کردو یار، مجھے ہار منظور ہے، ہمیں امن اور پیار چاہیے‘۔تاہم اب فائنل میں بھارتی ٹیم کی بدترین شکست کے بعد رشی کپور نے ہار تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کو جیت پر مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آپ نے ہمیں شکست دی۔ آپ بہت اچھا کھیلے۔ ہمیں تمام شعبوں میں مات دی۔ بہت مبارک ہو۔ میں ہار مانتا ہوں۔
2009 میں ورلڈ ٹی 20 مقابلوں میں فتح کے بعد یہ پاکستان کی پہلی عالمی ٹرافی ہے۔پاکستان کی طرف سے محمد عامر نے یادگار بولنگ کرتے ہوئے 6 اوورزمیں صرف 16 رنز دے کر ٹاپ آرڈر کی3 وکٹیں حاصل کیں۔ان کے علاوہ حسن علی نے بھی اپنی عمدہ کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایک بار پھر3 وکٹیں حاصل کیں۔ اس طرح اس ٹورنامنٹ میں ان کی وکٹوں کی مجموعی تعداد 13 ہو گئی۔ان کے علاوہ شاداب خان نے بھی اچھی بولنگ کرتے ہوئے2 وکٹیں لیں، تاہم وہ مہنگے ثابت ہوئے۔ایک وکٹ جنید خان نے لی اور انھوںنے بھارت کی طرف سے پانڈیا رن آؤٹ ہوئے۔زبردست بالنگ اور بیٹنگ کی وجہ سے پاکستان جیت کا حقدار تھا،اور آئی سی سی کے کسی بھی ٹورنامنٹ کے فائنل میںپاکستان کی یہ سب سے بڑی فتحتھی۔
فخر زمان کی سنچری اور آخری اوور میں حفیظ کی جارحانہ بلے بازی کی بدولت 338 رنز بنائے۔339 رنز کے ہدف کے تعاقب میں دنیا کی بہترین بیٹنگ لائن اپ کی مالک بھارت کی ٹیم پاکستانی بولرز کی تباہ کن بولنگ کا مقابلہ نہ کر سکی اور اوورز میں 158 رن بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ بھارتی اننگز کے 30 اوور مکمل ہوتے ہوتے بھارتی ٹیم 158 رنز کے مجموعے تک پہنچنے کی کوشش میں دنیا کی بہترین بیٹنگ لائن رکھنے والی ٹیم9 وکٹیں کھو چکی تھی۔حسن علی نے ایشون کو سرفراز کے ہاتھوں کیچ کروا کے پاکستان کو فائنل میں فتح سے ایک وکٹ کی دوری پر لا کھڑا کیاتھا۔ یہ اس ٹورنامنٹ میں ان کی 12ویں وکٹ تھی۔جنید خان نے پاکستان کو آٹھویں وکٹ دلوا دی۔ساتویں وکٹ گرتے ہی پاکستانی کپتان نے جنید خان کو واپس بلایا جنھوں نے جدیجا کو سلپ میں کیچ کروا کے پاکستان کو آٹھویں وکٹ دلوا دی ہے۔پانڈیا نے صرف 43 گیندوں پر دھواں دھار اننگز کھیلتے ہوئے 76 رنز بنائے جن میں چار چوکے اور چھ بلند و بالا چھکے شامل تھے۔پانڈیا ایک تیز رن بناتے ہوئے اپنے ساتھی بلے باز جڈیجا کے ساتھ غلط فہمی کے نتیجے میں آؤٹ ہوئے۔پانڈیا فخر زمان کو اپنی اننگز کا پانچواں اور چھٹا چھکا لگا کر انڈین تماشائیوں کے چہروں سے روٹھی مسکراہٹ واپس لے آئے تھے۔پاکستان اوربھارت نویں بار ایک روزہ میچوں کے کسی ٹورنامنٹ کے فائنل میں مدِمقابل تھے۔آئی سی سی کے زیرِ اہتمام 50 اووروں کے کسی ٹورنامنٹ کے فائنل میں یہ ٹیمیں پہلی بار آمنے سامنے آئیں۔پاکستان پہلی بار چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل تک پہنچا اور فتح یاب ہوا جبکہ بھارت اپنے اعزاز کے دفاع میں ناکام رہا۔
ٹاس کے بعد بھارتی کپتان ویرات کوہلی کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی جبکہ پچ کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ وکٹ ابتدا میں باؤلر کے لیے مدد گار ثابت ہوگی جس کا بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔ویرات کوہلی نے کہا تھاکہ بھارتی ٹیم نے ٹورنامنٹ میں اچھی پرفارمنس دکھائی وہ بس ٹائٹل سے ایک قدم دور ہیں جبکہ پاکستان کے حوالے سے انہوں نے کہا تھاکہ پاکستان ٹیم بھی اچھی کرکٹ کھیل کر فائنل میں پہنچی ہے۔پاکستانی کپتان سرفراز احمد نے ٹاس کے بعد کہا تھا کہ اگر ہم ٹاس جیتتے تو پہلے باؤلنگ کرنے کا ہی فیصلہ کرتے لیکن اب ٹاس ہمارے ہاتھ میں نہیں لہٰذا اب 300 رنزبنانے کی کوشش کریں گے۔ایونٹ کے گزشتہ 4 میچوں میں پاکستان 3 مرتبہ ٹاس جیتنے میں کامیاب ہوا ہے جب کہ ایونٹ کے دوسرے میچ میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیتا تھا۔پاکستان ٹیم نے ایونٹ کے تمام میچوں میں پہلے باؤلنگ کی ہے جبکہ فائنل میں پاکستان پہلی مرتبہ ایونٹ میں پہلے بلے بازی کر رہا ہے۔پاکستان ٹیم کی قیادت سرفراز احمد کر رہے تھے جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں اظہر علی، فخر زمان، بابر اعظم، محمد حفیظ، شعیب ملک، عماد وسیم، محمد عامر، شاداب خان، حسن علی اور جنید خان شامل تھے۔بھارتی ٹیم کی قیادت ویرات کوہلی کر رہے تھے جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں روہیت شرما، شیکھر دھون، یوراج سنگھ، مہیندر سنگھ دھونی، کیدار جادھو، ہردک پانڈیا، رویندرا جدیجہ، روی چندرن ایشون، بھونیشور کمار اور جسپریت بمرا شامل تھے۔پاکستان کی ٹیم نے سیمی فائنل میں یک طرفہ مقابلے کے بعد ٹائٹل کی سب سے فیوریٹ ٹیم انگلینڈ کو با آسانی 8 وکٹوں سے شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔دوسری جانب بھارتی ٹیم نے ایونٹ میں حیران کن کار کردگی دکھانے والی بنگلہ دیشی ٹیم کو دوسرے سیمی فائنل میںبآسانی 8 وکٹوں سے شکست دی تھی۔چیمپئنز ٹرافی2017 کے فائنل میچ میں پاکستانی ٹیم 4 وکٹوں کے نقصان پر مقررہ 50 اوورز میں 338 رنز بناکر آئوٹ ہوگئی تھی۔
شکست کے بعدبھارت کے کپتان ویرات کوہلی نے کہا ہے کہ ’میں پاکستانی ٹیم اور ان کے مداحوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ انھوں نے آج پھر ثابت کیا کہ جو دن ان کا ہے اس دن وہ کسی کو بھی ہرا سکتے ہیں۔ میں مایوس ضرور ہوں لیکن پاکستان نے آج ہمیں تمام شعبوں میں آؤٹ کلاس کر دیا۔ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔
پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے حسن علی کو ٹورنامنٹ میں ان کی شاندار کارکردگی پر ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا ہے۔حسن علی نے فائنل میں بھی اپنی عمدہ کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھا اور ایک بار پھر 3 وکٹیں حاصل کیں۔ اس طرح اس ٹورنامنٹ میں ان کی وکٹوں کی مجموعی تعداد 13 ہو گئی جس پر انھیں ٹورنامنٹ کے بہترین بولر کا اعزاز دیا گیا ہے۔بھارت کے شیکھر دھون نے ٹورنامنٹ میں ایک سینچری اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے سب سے زیادہ رنز بنائے اور چیمپیئنز ٹرافی کے بہترین بلے باز قرار پائے۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کے ٹاپ اسکورر اور فائنل میں اپنے کریئر کی پہلی سنچری بنانے والے نوجوان اوپنر فخر زمان کو فائنل میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ہے۔ فخر کی 106 گیندوں پر 114 رنز کی اننگز 12 چوکوں اور 3 چھکوں سے مزین تھی۔
پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے بھارت کو شکست دے کر ایک دفعہ پھر یہ ثابت کردیاہے کہ پاکستان کی ٹیم باصلاحیت ہے اور دنیا کی کسی بھی مضبوط سے مضبوط ٹیم کو ہرانے کاحوصلہ اورصلاحیت رکھتی ہے ، اس جیت سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ اگر قوم متحد ہو اور قوم کو من وتو کے چکر سے نکال دیاجائے تو یہ قوم ایک دفعہ پھر اپنی عظمت رفتہ حاصل کرسکتی ہے،اور ہر شعبہ زندگی میں بھارت کے غرور کو خاک میں ملاسکتی ہے۔امید کی جاتی ہے کہ ہمارے قائدین اس قوم کو متحد ومنظم کرنے کیلئے ذاتی انا اور مفادات کو بالائے طاق رکھ کرقومی مفاد کیلئے متحد ومنظم ہوکر کام کرنے کی کوشش کریں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں