
حکومت اور طاقتور حلقے مخصوص نشستوں کا فیصلہ بدلنا چاہتے ہیں( سلمان اکرم راجہ)
شیئر کریں
بلا چھیننے سے لے کر پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو آزاد قرار دینے تک تمام فیصلے غیر قانونی تھے
آئین اور قانون کی پاسداری کیلئے مزاحمت جاری رہے گی،سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ حکومت اور طاقتور طبقے چاہتے ہیں کہ جو فیصلہ 12 جولائی 2024کو 8 /5 کی اکثریت سے ہوا اس کو رد کیا جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں صدیوں سے نظرثانی کا مسلمہ اصول ہے کہ ریویو کی درخواست کم از کم اتنے ججز کا بینچ ہی سن سکتا ہے جتنے ججز نے فیصلہ دیا ہو لیکن یہاں 11 رکنی بینچ ریویو سن رہا ہے جس پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے یہ ہی اعتراض اٹھایا ہے کہ بینچ 13 رکنی ہونا چاہیئے جو ریویو سنے۔سلمان اکرم راجہ کہتے ہیں کہ 15 رکنی آئینی بینچ کی صورتحال یہ ہے کہ دو ججز وہ ہیں جنہوں نے پشاور ہائیکورٹ میں فیصلہ دیا جس کے خلاف ریویو میں 12 جولائی والا فیصلہ ہوا، دو ججز جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی علیحدہ ہو گئے ہیں، پیچھے 11 رکنی آئینی بینچ بچا ہے ہمارا مطالبہ ہے جوڈیشل کمیشن کو دو نئے ججز آئینی بینچ میں لانے کے لیے معاملہ بیجھا جائے تاکہ 13 رکنی آئینی بینچ مکمل ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ابتدائی عذر کا فیصلہ ہونا ہے اگر یہ فیصلہ ہمارے حق میں ہوتا ہے آئین اور قانون کے اصولوں کے مطابق ہوتا ہے تو آئینی بینچ کو منتشر ہونا پڑے گا اور دو نئے ججز کے آنے تک معاملہ لٹک جائے گا جب 13 رکنی بینچ مکمل ہو گا تب سماعت شروع ہو سکے گی، بلا چھیننے سے لے کر تحریک انصاف کے امیدواروں کو آزاد قرار دینے تک تمام فیصلے غیر قانونی تھے۔سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ 12 جولائی کو 8 ججز نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ تحریک انصاف کو بطور جماعت تسلیم کرتے ہیں، مخصوص نشستیں تحریک انصاف کا حق ہے لیکن ہم جانتے ہیں کہ اس وقت حکومت اور طاقتور حلقے 12 جولائی کے فیصلے کو بدلنا چاہتے ہیں، ہماری مزاحمت تاریخ میں یاد رکھی جائے گی ہم آج جو عدالت میں موجود ہیں ہم سب آئینی عمل کا حصہ ہیں اس آئینی عمل کا نتیجہ کچھ بھی ہو لیکن آئین اور قانون کی پاسداری کے لیے مزاحمت جاری رہے گی۔