میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ایس کیو سی ، مارکنگ فیس کے اربوں روپے پر کھلا ڈاکہ

پی ایس کیو سی ، مارکنگ فیس کے اربوں روپے پر کھلا ڈاکہ

ویب ڈیسک
پیر, ۲۰ مئی ۲۰۲۴

شیئر کریں

( رپورٹ/ منور علی پیرزادہ ) صنعتکاراور سرکاری افسران جعلسازی سے مارکنگ فیس کی مد میں سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جارہاہے ، ذمہ دار ذرائع کے مطابق وزارت سائنس وٹیکنالوجی کے جوائنٹ ٹیکنالوجیکل ایڈوائزر انجینئر اشفاق احمد میمن کی زیر سرپرستی پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی میں کنفرمیٹی اسیسمنٹ کے ڈائریکٹر اشرف پالاری ، ڈپٹی ڈائریکٹر ساجد بھٹو، فیلڈ آفیسر امتیاز علی میمن و دیگر برسوں سے وفاقی حکومت کو محصولات کی مد میں جعلسازی سے نقصان پہنچارہے ہیں ، ذرائع کے مطابق پی ایس کیو سی اے میں کنفرمیٹی اسیسمنٹ ونگ کے افسران نے صنعتکاروں سے گٹھ جوڑ قائم کررکھا ہے ، برسوں سے صنعتکاروں کو مارکنگ فیس میں 50 فیصد کی چھوٹ دی جارہی ہے ، جس کے بدلے 30 فیصد رشوت وصولی کی جاتی ہے جبکہ 20 فیصد کا سرکاری کھاتوں میں اندراج کیا جاتا ہے ، محکمہ جاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کنفرمیٹی اسیسمنٹ کراچی کے افسران رجسٹرڈ اشیاء سے متعلق صنعتکاروں کی غلط معلومات کو دانستہ درست تسلیم کرکے سرکاری کھاتوں میں غلط اندراج کررہے ہیں ، منظم طریقے سے محصولات کی چوری کا سلسلہ جاری ہے ، صنعتکاروں کی بوگس ریکارڈ کو پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے افسران سرکاری ریکارڈ کا حصہ بنا کر 20 فیصد محصولات وصول کررہے ہیں ۔محکمہ جاتی ذرائع کے مطابق درست اعدادوشمار کا اعلی سطحی تحقیقات کے ذریعے ہی پتا لگایا جاسکتا ہے ، جس میں ایف بی آر تحقیقاتی ونگ ، فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی ، آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو شامل رکھا جائے تاکہ مارکنگ فیس ودیگر محصولات کے نقصان کا پتا لگ سکے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں