میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ملک کے لیے جو وزیر ٹھیک نہیں ہوگا، تبدیل کر دونگا، عمران خان

ملک کے لیے جو وزیر ٹھیک نہیں ہوگا، تبدیل کر دونگا، عمران خان

ویب ڈیسک
هفته, ۲۰ اپریل ۲۰۱۹

شیئر کریں

وزیراعظم عمران خان نے مزید تبدیلیوں کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کپتان کا مقصد ٹیم کو جتانا ہوتا ہے اور بطور وزیراعظم ان کا مقصد اپنی قوم کو جتانا ہے اس لیے جو وزیر ملک کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا اسے تبدیل کردیا جائے گا۔ میں نے ٹیم کا بیٹنگ آرڈر تبدیل کیا ہے ، اس وزیر کو لاؤں گا جو ملک کے لیے فائدہ مند ہوگا۔اورکزئی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب یہاں جنگ شروع ہوئی تو میں نے کہا کہ امریکا کے کہنے پر پاکستانی فوج کو یہاں نہیں بھیجا جائے کیونکہ قبائلی علاقے کے عوام ہی ہماری فوج تھی لیکن بد قسمتی سے اس وقت کے حکمران کو ان علاقوں اور یہاں کی روایات، تاریخ کا پتہ نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ جو قبائلی علاقوں کی تباہی کے بارے میں یہاں سے باہر موجود لوگوں کو نہیں پتہ، اس میں پاک فوج کا کوئی قصور نہیں تھا بلکہ اس حکمران کا تھا جس نے امریکا کے کہنے پر فوج کو قبائلی علاقے میں بھیجا، اس میں ہمارے جوان بھی شہید ہوئے اور عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔عمران خان نے کہا کہ ان علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کو جو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ یہاں کے لوگ یا میں جانتا ہوں، میں قبائلی علاقوں میں پھر رہا ہوں کیونکہ ان کے درد کا احساس ہے ، پاکستان کا کوئی وزیر اعظم اتنا ان علاقوں میں نہیں گھوما جتنا میں گھوم رہا ہوں۔قبائلی عوام کو یقین دلاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے دوران جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، گھر و کاروبار تباہ ہوئے اس پر ہم آپ کی مدد کریں گے اور یہاں کے عوام کی قربانیوں کو نہیں بھولیں گے ۔ قبائلی علاقہ خیبرپختونخوا میں ضم ہوگیا ہے ، اب کوشش ہوگی کہ اسے اوپر لائیں، یہاں نوجوانوں کے لیے تعلیمی نظام بہتر کریں اور اس علاقے کو سرمایہ کاری کے لیے کھولیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا کو کہا ہے کہ آئی ڈی پیز کی رجسٹریشن کریں، ہم ان کو پیسہ دیں گے تاکہ یہ اپنے حالات بہتر کریں، ہم خیبرپختونخوا حکومت کی پوری مدد کریں گے ، ہماری حکومت کا سب سے بڑا چیلنج نوجوانوں کو نوکریاں دینا ہے ، ہم یہاں کے نوجوانوں کو بلاسود قرض دیں گے تاکہ وہ اپنا بزنس کرسکیں، ہم انہیں ہنر بھی سکھائیں گے ۔وزیراعظم عمران خان نے اورکزئی ایجنسی میں ہیلتھ کارڈ تقسیم کرنے کا بھی اعلان کیا۔اس دوران وزیراعظم عمران خان نے پشتون تحفظ موومنٹ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ پی ٹی ایم قبائلی علاقوں کی تکلیف کی بات کرتی ہے جو درست ہے ، وہ جو بات کرتے ہیں وہی بات میں 15 سال سے کررہا تھا، پی ٹی ایم والے ٹھیک بات کرتے ہیں لیکن وہ جس طرح کا لہجہ اختیار کررہے ہیں وہ ہمارے ملک کے لیے ٹھیک نہیں، جو لوگ تکلیف سے گزرے ہیں ان سے اپنی فوج کے خلاف نعرے لگوانے سے قبائلی علاقے اور پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ برے وقت میں، میں نے سب سے زیادہ آواز اٹھائی،ہمیں آج یہ سوچنا ہے کہ آگے کیسے بڑھنا ہے اور حالات کیسے بہتر کرنا ہیں ، قبائلی علاقے کے لوگوں کو مستقبل میں تعلیم دینا اصل چیلنج ہے ، پی ٹی ایم والے لوگوں کے دکھ درد پر نمک نہ چھڑکیں، لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے ، ان کی مرہم پٹی کریں، ان سے جو ظلم ہوا ہے ان کی مدد کریں،اپنے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے سیاحت کے فروغ کا فیصلہ کیا ہے اور ان علاقوں میں سیاحت کے لیے سہولت پیدا کرنی ہے کیونکہ اس سے لوگوں کے لیے کاروبار اور نوکریاں بڑھتی ہیں، نوجوانوں کو روزگار ملتا ہے ۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں سیاحت پر توجہ نہیں دی گئی لیکن ہماری حکومت اس پر توجہ دے گی تاکہ لوگوں کو فائدہ ہو۔تعلیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی حکومت نے مدرسے کے بچوں کی کبھی فکر نہیں کی کہ انہیں آگے بڑھنے کا موقع دیا جائے ، تاہم میں نے فیصلہ کیا ہے کہ مدرسے کے بچے میرے بچے ہیں اور ہم تمام مدرسوں کی ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر ان پر توجہ دیں گے ۔پاکستان کے سیاسی حالات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 10 برس میں ہمارے ملک میں حکومت کی انہوں نے جس سطح کی چوری کی اس سے ملک کا قرض 6 ہزار سے 30 ہزار ارب روپے تک پہنچا دیا، 60 برس میں پاکستان کا قرض 6 ہزار ارب تھا جبکہ 10 برس میں اسے 30 ہزار ارب تک پہنچا دیا گیا، وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ٹیم کا بیٹنگ آرڈرتبدیل کرنا پڑتا ہے ، اچھے کپتان نے میچ جیتنا ہوتا ہے اس لیے وہ اپنی ٹیم پر نظررکھتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کئی دفعہ اسے ٹیم میں نئے کھلاڑیوں کو شامل کرنا پڑتا ہے ، وزیراعظم کا مقصد ہوتا ہے کہ اپنی قوم کو میچ جتواوں، میں اللہ کو جوابدہ ہوں کہ میں اپنے کمزور لوگوں کو اٹھاؤں۔ میں نے اسی لیے ٹیم میں تبدیلی کی ہے ، آگے بھی کروں گا۔ ان کا کہنا تھا سوال یہ ہے کہ آٹھ ماہ میں اتنا بڑا کیا جرم کیا ہے کہ یہ کہتے ہیں ہم نے حکومت گرانی ہے ، جس ملک کے حکمران کرپٹ ہوں اس کا مستقبل خطرے میں پڑجاتا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ میرے سامنے روزانہ ان کی فائلیں آرہی ہیں، اگر میں دوسال بھی رہا تویہ سارے جیل چلے جائیں گے ، یہ جمہوریت کو نہیں خطرہ ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کے لوگوں نے چالیس سال لوگوں نے جنگ دیکھی ہے ، میں ان کے لیے امن کی دعا کرتا ہوں، اور کوئی مشورہ نہیں دوں گا کہ وہ کہتے ہیں مداخلت کرتے ہیں، شوکت خانم کو بھی کہوں گا کہ وہ افغانستان میں علاج کے لیے وہ بھی کچھ انتظام کرے ۔پشاور کے مختصر دورے کے بعد اورکزئی پہنچے ہیں۔ پشاور میں شوکت خانم اسپتال پہنچنے پر وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی ۔وزیراعظم نے اس سے قبل 25 فروری 2019 کو پشاور کا ایک روزہ دورہ کیا تھا۔ ایک روزہ دورے کے دوران انہوں نے گورنر اور وزیراعلی خیبرپختونخوا سے ملاقات کی تھی۔ گزشتہ دورے پر وزیراعظم نے قبائلی اضلاع کے عوام کے لیے صحت انصاف کارڈ کا اعلان کیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں