میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ادارہ ترقیات، انفرااسٹرکچر بحالی کی آڑ میںکروڑوں کا بجٹ ہڑپ

ادارہ ترقیات، انفرااسٹرکچر بحالی کی آڑ میںکروڑوں کا بجٹ ہڑپ

ویب ڈیسک
منگل, ۲۰ فروری ۲۰۲۴

شیئر کریں

( رپورٹ جوہر مجید شاہ ) ادارہ ترقیات کراچی محکمہ انسداد رشوت ستانی سرکل آفیسر سینٹرل کے نشانے پر سالانہ ترقیاتی پروگرام اے ڈی پی نمبر 2067 / 2022/33 اور 2238/2023 /24 انفرااسٹرکچر کی بحالی کے نام پر بھاری فنڈز ٹھکانے لگا دیا گیا زمینی حقائق نے پول کھول دیا جن علاقوں میں انفرااسٹرکچر کی بحالی کیلے اے ڈی پی فنڈ کا استعمال کاغذات میں دکھایا گیا ان میں ضلع وسطی نیو کراچی زون یوسی نمبر 1 تا 06 شامل ہیں جہاں انفرااسٹرکچر کی بحالی کے حوالے سے سڑکیں فٹ پاتھوں فراہمی و نکاسی آب کے مسائل بارش کے پانی کی نکاسی سمیت الیکٹریکل ورکس کے امور نمٹانے کے دعوے کئے گئے جبکہ زمینی حقائق اسکے برعکس ہیں مزکورہ اے ڈی پی فنڈز کے کروڑوں روپے ٹھکانے لگاتے ہوئے افسران نے محض اپنی جیبیں گرم کیں شہریوں کے حقوق پر کھلا ڈاکہ زنی کے مرتکب افسران کا ادارے پر راج جرات تحقیقاتی ذرائع کے مطابق اس حوالے سے ایک درخواست محکمہ اینٹی کرپشن ضلع وسطی کو پاکستان پیپلز پارٹی سٹی ایریا کے صدر صالح سولنگی نے جمع کروائی جس میں بتایا گیا کہ کڑی نگرانی اور زمینی حقائق و شواہدات کے مطابق مزکورہ اے ڈی پی فنڈز ادارہ ترقیات کراچی کے راشی افسران نے ٹھکانے لگا دیا جسکی فوری تحقیقات ضروری ہیں مزکورہ عمل ایک جانب اپنے عہدے فرائض اور اختیارات سے مجرمانہ چشم پوشی ہے تو دوسری طرف حکومت اور شہریوں سے بھی دھوکہ دہی کے مترادف عمل ہے واضح اور یاد رہے کہ اس جعل سازی اور گورکھ دھندے کے بادشاہ و بازیگر وں میں جو نام سر فہرست ہیں ان میں ‘ چیف انجینئر طارق رفیع ، سپرنٹنڈنٹ انجینئر، ایکزیکٹیو انجینئر ، اسسٹنٹ ایکزیکٹیو انجینئر، سب انجینئر سمیت دیگر شامل ہیں اس حوالے سے محکمہ انسداد رشوت ستانی نے ایک لیٹر ڈی جی کے ڈی اے کو بھیجا جس میں مزکورہ افسران کو سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت بحالی انفرااسٹرکچر کے تمام امور سے متعلق جن میں بلز کی تعداد سمیت دیگر اہم دستاویزات کیساتھ 19 فروری کو پیش ہونے کو کہا گیا مگر طلب کئے گئے افسران میں سے کوئی بھی پیش نہ ہوا جس پر اینٹی کرپشن کے ذرائع کا کہنا ہے اس حوالے سے تمام قانونی راستے اختیار کئے جائنگے اور قانون کی رٹ پر کسی بھی قسم کی کوئی سودے بازی نہیں ہوگی یاد رہے کہ چیف انجینئر کے ڈی اے کی بدعنوانیوں اور عہدے اختیارات سے تجاوز کے بڑے کھلاڑی کہلاتے ہیں ، زمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف انجینئر اپنا تعلق حساس اداروں سے بھی جوڑتے ہیں دیکھنا یہ ہے کہ مزکورہ تحقیقات اپنے منطقی انجام تک پہنچتی ہیں یا پھر محض لیٹر بازی تک محدود رہتی ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ ڈی جی کے ڈی اے سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں