کلبھوشن کی شہریت کا اعتراف نہیں کیا تو بھارت قونصلر رسائی کیسے مانگ سکتا ہے، عالمی عدالت میں دلائل
شیئر کریں
عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کیس میں متبادل ایڈہاک جج کی تقرری کیلئے اپیل مسترد کردی۔عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔
ایڈہاک جج جسٹس (ر) تصدق جیلانی ناسازی طبع کے باعث عدالت نہیں آئے۔ پاکستان کے اٹارنی جنرل انور منصور نے تصدق حسین جیلانی کی علالت کے باعث متبادل ایڈہاک جج کی تقرری کی اپیل کی۔
عالمی عدالت کی جانب سے پاکستان کی اپیل رد کیے جانے کے بعد اٹارنی جنرل انور منصور نے دلائل دینا شروع کیے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والے کئی دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی بھارت میں کی جاتی ہے، اسی تناظر میں پاکستان میں بھارت کے ایجنٹ کو گرفتار کیا گیا ہے۔
عدالت میں دیے گئے اعترافی بیان اس بات کا ثبوت ہیں کہ کلبھوشن سے کسی دباؤ کے بغیر بیان لیا گیا۔ پاکستان واضح کرنا چاہتا ہے ہم تمام زیرالتوا مسائل کا پرْامن حل چاہتے ہیں۔پاکستان کے وکیل خاور قریشی نے کہا کہ بھارت جھوٹ کی کمزور دیوار پر بیٹھا ہے، وہ سچائی کا راستہ روکنے کے لیے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرتا ہے، ایک طرف بھارت نے عالمی عدالت سے رجوع کیا ہے تو دوسری طرف پاکستان کے سوال کا جواب دینے سے بھارت تحریری انکار کر چکا، بھارت نے کلبھوشن کی شہریت کاہی اعتراف نہیں کیا تو قونصلر رسائی کا مطالبہ کیسے کرسکتا ہے۔
گزشتہ روز بھارتی وکیل ہریش سالوے نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا تھا کہ کلبھوشن یادیو کیس مبالغہ آمیز معلومات پر مبنی ہے، عالمی عدالت انصاف کلبھوشن کی رہائی کا حکم دے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ عدالت انسانی حقوق کو حقیقت میں تبدیل کرکے دکھائے۔پاکستان اور بھارتی وکلاء کے دلائل کے بعد بحث و جرح کا آغاز ہوگا، 20 فروری کو بھارت جب کہ جمعرات 21 فروری کو پاکستانی وکیل بحث کریں گے۔
کلبھوشن یادیو کیس کی جرح کی مکمل کارروائی بین الاقوامی عدالتِ انصاف کی ویب سائٹ پر براہِ راست نشر کی جارہی ہے۔واضح رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے جاسوس کلبھوشن یادیو کو مارچ 2016 میں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا، بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر نے پاکستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کا اعتراف کیا تھا جس پر پاکستان کی فوجی عدالت نے کلبھوشن کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔