آئی ایم ایف سے فنڈز کے حصول کی سر توڑ کوششیں
شیئر کریں
پاکستان نے وزیراعظم کی منظوری کے بعد 7 ارب ڈالرز مالیت کے توسیعی فنڈ کی سہولت آئی کے 9 ویں جائزے کے معاملے میںڈیڈلاک ختم کرنے کے لئے آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کو آئندہ ہفتے اسلام آباد بلا لیاہے،وزارت خزانہ کے اعلی سینئر حکام کے مطابق آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر عملدرآمد کے حوالے سے وزیراعظم کی منظوری کے بعدحکومت کی ہدایت پر سیکرٹری فنانس نے آئی ایم ایف کو تحریری طور پر درخواست بھیجی ہے ۔ اعلی سینئر حکام نے صحافیوں سے بات چیت میں تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم نے دوسرے روز بھی اعلی سطح کے ایک اجلاس کی آن لائن صدارت لاہور سے کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کو اسلام آباد دورے کی دعوت دی جائے۔ اس طرح حکومت نے اب یہ نتیجہ اخذ کر لیا ہے کہ اب فوری طور پر آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کے معاملے میں کوئی دوسرا راستہ باقی نہیں رہا۔ سرکاری ذریعے نے کہا کہ توقع ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے مثبت جواب ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ماتحت معاشی ٹیم نے میکرو اکنامک اور مالی فریم ورک کو حتمی شکل دیدی ہے اور جیسے ہی آئی ایم ایف کے ساتھ اس پر اتفاق ہو جاتا ہے، اس پر عمل شروع کردیا جائے گا۔ ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ کے پالیسی سازوں میں یہ تشویش پائی گئی کہ اضافی ٹیکس اقدامات کرنے اور بجلی و گیس کی قیمتیں بڑھانے کے باوجود اگر آئی ایم ایف نے ان اقدامات کو ناکافی قرار دیدیا تو کیا ہوگا اس لیے پالیسی سازوں نے فیصلہ کیا کہ پہلے آئی ایم ایف کے حکام کے ساتھ تیار کی گئی پالیسی پر اتفاق رائے حاصل کیا جائے اور اس کے بعد عمل کیا جائے۔ نظرثانی شدہ میکرو اکنامک اور مالی فریم ورک کے تحت حکومت آئی ایم ایف کو اس بات پر قائل کرے گی کہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی(پی ڈی ایل)پر نظرثانی کرکے اسے 855 ارب سے 550 ارب روپے کیا جائے، ایف بی آر کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف 7470 ارب روپے پر برقرار رہے گا۔