میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ ہائیکورٹ، غیر قانونی پورشنز ،تعمیرات کے انہدام کاحکم

سندھ ہائیکورٹ، غیر قانونی پورشنز ،تعمیرات کے انہدام کاحکم

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۰ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

پی این ٹی ہائوسنگ سوسائٹی میں غیر قانونی پورشنز اورفرنٹیئرکالونی اورنگی ٹائون میں تعمیرکی گئی پانچ منزلہ عمارت کی بھی باری آگئی،سندھ ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کورنگی، ایس ایس پی اور دیگر اداروں کو تعاون کی ہدایت کرتے ہوئے ایس بی سی اے سے ایک ماہ میں انہدام کی رپورٹ طلب کرلی۔بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں بینچ نے پی این ٹی ہائوسنگ سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کیخلاف درخواست پرسماعت کی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ 600گز کے پلاٹ کو 90گز کے ٹکڑوں میں غیر قانونی طور پر تقسیم کیا گیا۔ ہرپلاٹ پر دو منزلیں تعمیر کی گئیں جبکہ جزوی طور پر تیسر منزل بھی تعمیر کی گئی۔ عدالت نے ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سے اے سے مکالمہ میں کہا کہ جب غیر قانونی کام ہوتے ہیں اسوقت کہاں جاکر سوجاتے ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اب پوری ریاستی مشنری کو انہدام کیلیے ملوث کرنا پڑیگا ۔ اب عدالت آئے ہیں تو بھی فائل نہیں آپ کے پاس، کیا کرنے آئے ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے نے بتایا کہ انہدام کیلیے پولیس، ضلعی انتظامیہ اور یوٹیلیٹی اداروں کو خط لکھے ہیں۔ پورشنز میں رہائش کے باعث لیڈی پولیس کی بھی ضرورت ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ بلڈنگز ایک دن میں تو نہیں بن گئی ہونگی، جب خود مشورہ دیا ہوگا کہ جائو عدالت سے حکم امتناع لے آئو۔ یہاں ایسے کام بھی بہت ہوتے ہیں، آوے کا آوا ہی خراب ہے۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر کورنگی، ایس ایس پی اور دیگر اداروں کو تعاون کی ہدایت کرتے ہوئے ایک ماہ میں انہدام کی رپورٹ طلب کرلی۔ادھرفرنٹیئر کالونی اورنگی ٹائون میں غیرقانونی 5 منزلہ عمارت کے انہدام کا حکم بھی دیدیاگیاہے ا۔بدھ کو سندھ ہائیکورٹ میں فرنٹیئر کالونی اورنگی ٹائون میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی۔ درخواستگزار محمد نثار کی جانب سے جاوید اقبال ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ پلاٹ نمبر 111 بلاک ڈی، سیکٹر تھری ربانی محلہ میں تعمیرات کرلی گئی ہیں۔ ایس بی سی اے نے پانچ منزلہ عمارت کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ ایس بی سی اے حکام نے بتایا کہ کارروائی کرنا چاہتے ہیں مگر مقامی پولیس تعاون نہیں کر رہی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 2017 کے بعد سے اب تک کیوں کچھ نہیں کیا گیا؟ ایس بی سی اے حکام نے بتایا کہ کارروائی کے لیے پولیس کا تعاون درکار ہے۔ عدالت نے ایس بی سی اے کو پندرہ روز میں کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔ سندھ ہائی کورٹ نے 5 منزلہ عمارت کے انہدام کا حکم دیدیا۔ عدالت نے متعلقہ ڈائریکٹر ایس بی سی اے کو عمل درآمد رپورٹ کے ہمراہ آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا بھی حکم دیدیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں