وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویزالہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد
شیئر کریں
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے لکھ دیا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن)اور پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیراعلی پنجاب ا ، سپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحاریک عدم اعتماد پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میںجمع کر ادیں ،اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے اور تحاریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد وقتی طور پر پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا راستہ رک گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے سیاسی حکمت عملی کے تحت انتہائی راز داری رکھتے ہوئے رات کے وقت اچانک وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی ، سپیکر محمد سبطین خان اور ڈپٹی سپیکر واثق قیوم عباسی کے خلاف تحاریک عدم اعتماد جمع کر ادیں ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے خواجہ عمران نذیر، خلیل طاہر سندھو ، میاں مرغوب احمد نے پاکستان پیپلز پارٹی کے پنجاب اسمبکلی میں پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ کے ہمراہ سیکرٹری اسمبلی کے دفتر میں پیش ہو کر وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی، سپیکر محمد سبطین خان اور ڈپٹی سپیکر واثق قیوم عباسی کے خلاف تحاریک عدم اعتماد جمع کرائیں ۔ سیکرٹری اسمبلی نے اپوزیشن کی جانب سے کرائی جانے والی تحاریک کے متن کا جائزہ لینے کے بعد ان کی باضابطہ وصولی کر کے رجسٹر میں اندراج بھی کر لیا ۔ وزیر اعلیٰ کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کے متن میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو ارکان کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں رہا ۔ چوہدری پرویزالٰہی بطور وزیر اعلیٰ صوبے کے معاملات آئین کے مطابق چلانے میںناکام رہے ہیں ۔دوسری جانب گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے چوہدری پرویزالٰہی کو 21دسمبر بروز بدھ شام چار بجے اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے تحریری طو رپر لکھ دیا ہے ۔ طریق کار کے مطابق تحریک عدم اعتماد کے جمع ہونے کے تین دن بعد اور سات دن کے اندر ووٹنگ ہونا لازمی ہوتی ہے ۔تحریک عدم اعتماد جمع کرانے والوں کو مطلوبہ نمبر زدکھانے ہوتے ہیں اوراگر گورنر اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا ہے تو پھر وزیر اعلیٰ کو نمبرز دکھانے ہوتے ہیں۔ گورنر کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہے جانے کے بعد وزیر اعلیٰ چوہدری پرویزالٰہی کو 186نمبرز دکھانا پڑیں گے۔ وزیر اعظم کے مشیر عطا اللہ تارڑ نے سید حسن مرتضیٰ ، خواجہ عمران نذیر ،خلیل طاہر سندھو اور دیگر کے ہمراہ پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ک ہا کہ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان کی طرف سے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ کے لئے آرڈر ڈلیور ہونے کے ایک گھنٹہ کے وقفے سے پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی ہے ۔گورنر کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا گیا ہے اوروزیر اعلیٰ کو 21دسمبر 2022بروز بدھ شام چار بجے اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا اور یہ آرڈر جاری کر دیا گیا ہے ۔اس کے بعد وزیر اعلیٰ ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریکیں بھی جمع ہو چکی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں اکثریت کسی بھی جماعت کے ممبران کی ہوان کا کسی بھی پارٹی سے تعلق ہو وہ کسی بھی بنچ پر بیٹھتے ہیں لیکن پوری مقننہ اس پر متفق ہے اسمبلیوں کی تحلیل نہیں ہونی چاہیے ، عوام نے اراکین اسمبلی کو پانچ سال کے لئے ووٹ دیا ، کسی فرد واحد کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ عوام کا دیا ہوا مینڈیٹ وہ وقت سے پہلے ختم کرے اور اپنے طور پر انتخابات کا اعلان کرے ،انتخابات کی باری بھی آئے گی ، ہم انتخابات لڑنا جانتے ہیں ، عمران خان پانچ سو سیٹوں پر تو کھڑے نہیںہو سکتے ۔ ضمنی انتخابات میں وہ ہماری تیسرے درجے کی قیادت کوپانچ ، پانچ ہزار ووٹوں سے ہرا کر خوشی محسوس کر رہے ہیں ، انہیں کے امیدواروں اور عمران خان کو شکست بھی ہوئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ انتخابات آئیں گے تو دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہو جائے گا۔ اب اسمبلیاں تحلیل نہیں ہو سکتیں ، وزیر اعلیٰ کو اب اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا ۔سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ سب سے بڑا سوال ہے کہ تعداد پوری ہے کہ نہیں وہ آپ کو جواب مل جائے گا ۔ سیاست ممکنات کا کھیل ہے اور آصف علی زرداری ممکنات کے کھلاڑی ہیں ،فیصلہ وہی ہوگا جوآصف علی زرداری چاہیں گے ،جو شہباز شریف ،نواز شریف اور پی ڈی ایم چاہے گی اورقوم بہت جلد خوشخبری سنے گی ۔انہوں نے کہا کہ اتحادی فیصلہ کریں گے آئندہ وزیر اعلیٰ کس جماعت سے ہوگا۔ اس سوال پر کہ پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ ہو سکتے ہیں کے جواب میں حسن مرتضیٰ نے کہا کہ یہ ممکنات کا کھیل ہے اس میں کچھ بھی ممکن ہے ۔انہوںنے کہا کہ اعتماد کے ووٹ میں تعداد حکومت نے پوری کرنی ہے ،اس کے بعد ہم پورے کریں گے۔