حیدرآباد میںپیپلزپارٹی کا پاور شو فلاپ ہوگیا
شیئر کریں
پیپلزپارٹی کا حیدرآباد میں پاور شو فلاپ، حیدرآباد کے شہری علاقے جلسے سے لاتعلق رہے، سندھ بھر سے کارکنان کو جلسہ گاھ پہنچایا گیا، 20 سے 25 ہزار لوگوں کی شرکت، بیشتر کارکنان جلسہ شروع ہونے سے پہلے واپس روانہ ہوگئے، ٹریفک پلان نہ ہونے کے باعث سینکڑوں کارکنان پھنس گئے۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سانحہ کارساز کے شہداء کی یاد میں حیدرآباد میں پٹڑی بائے پاس پر جلسے کا انعقاد کیا گیا، جلسے کے مقام کے میدان کے آدھے حصے کو جلسہ گاہ میں تبدیل کیا گیا جلسے سے قبل صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن و دیگر رہنما بھرپور عوامی طاقت ظاہر کرنے کا دعویٰ کر رہے تھے تاہم بھرپور سرکاری مشنیری کے باوجود جلسہ فلاپ ہوگیا، جلسے کے کچھ دن قبل پیپلزپارٹی کے دو صوبائی وزراء شرجیل میمن اور جام خان شورو میں سیاسی تنازع، ضلع قیادت کی عدم دلچسپی اور باہمی اختلافات کے باعث حیدرآباد و گرد و نواح کے لوگوں کی جلسے میں توقع کے مطابق شرکت نہ ہو سکی، ذرائع کے مطابق جلسے میں 20 سے 25 ہزار لوگوں نے شرکت کی جن میں اکثریت اندرون سندھ سے آنے والے کارکنان کی تھی، ذرائع کے مطابق حیدرآباد کے شہری علاقے جلسے سے مکمل لاتعلق رہے اور پیپلزپارٹی کی مقامی قیادت شہری آبادی کو جلسہ گاھ میں لانے میں ناکام رہی، جلسے میں سانگھڑ، بدین، ٹنڈو محمد خان، میرپورخاص، ٹنڈواالہیار، تھرپارکر، نوابشاہ سمیت دیگر اندورن سندھ کے شہروں کے کارکنان پہنچے، بیشتر کارکنان جلسے کی شروعات سے قبل ہی واپس روانہ ہوگئے، کراچی سے بھی جیالون کی کثیر تعداد میں شرکت کی تاہم ٹریفک پلان نہ ہونے کے باعث سپر ہائے وے پر سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں اور اکثر کارکنان ٹریفک جام ہونے کے باعث جلسے میں شرکت کے بغیر ہی واپس روانہ ہوگئے، حیدرآباد میں پیپلزپارٹی کے جلسے کی پیپلزپارٹی کی عوامی مقبولیت کے دعوے کی قلعی کھول کر رکھ دی، پیپلزپارٹی حیدرآباد کے رہنماؤں سمیت صوبائی وزراء جلسے پر کارکنان کو متحرک کرنے میں ناکام دکھائی دئے اور لوگوں میں جلسے کے متعلق عدم دلچسپی تھی، صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی شھر بھر میں پینا فلیکس اور بئنرز آویزان کرنے میں دلچسپی زیادہ دکھائی دی، پیپلزپارٹی کی جانب حیدرآباد سمیت مختلف راستوں پر لگائی جانی والی استقبالیہ کئمپس بھی سنسان نظر آئیں یا تو چند ہی افراد بیٹھے دکھائے دئے.