ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں مریضوں کے غلط علاج کا انکشاف
شیئر کریں
(رپورٹ:مسرور کھوڑو) ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں مریضوں کا غلط علاج ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، جونیئرڈاکٹرنے اجازت نہ ہونے کے باوجود 52سالہ خاتون کی انجیوگرافی، انجیوپلاسٹی کے بعداوپن ہارٹ سرجری کی، جس کے بعد وہ فوت ہوگئی۔ شور شرابے پر اسپتال انتظامیہ نے خاتون کے ورثا سے تعاون کرنے کے بجائے ڈرانے دھمکانے کے لیے گارڈز کو بلالیے ۔رپورٹ کے مطابق ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی اسپتال میں جونیئر ڈاکٹرزمریضوں کا غلط علاج کرنے لگے، ملیر کی رہائشی 52سالہ خاتون (ن) انجیوگرافی کے لئے او ٹی کمپلیکس اوجھا میں آئیں، جہاں پر ڈاکٹر افضال قاسم نے ان کی انجیوگرافی، انجیوپلاسٹی کر نے کے بعد اوپن ہارٹ سرجری کی، جس کے بعد خاتون کی طبیعت بگڑ گئی اور اس نے دم توڑ دیا۔ ورثا نے شور شرابا کیاتو اسپتال انتظامیہ نے ان سے تعاون کرنے کے بجائے خاموش کرانے ، دھمکانے، ڈرانے کے لیے گارڈز بلالیے ، ورثا ء نے بتایا کہ مریض خاتون کو طبیعت خراب ہونے پر اسپتال لائے تھے ، جہاں پر ڈاکٹر افضال قاسم نے علاج شروع کیا، ہمیں بتائے بغیر انجیوگرافی انجیوپلاسٹی کے بعد اوپن ہارٹ سرجری کردی،جس کے بعدان کا بُرا حال کردیا اورمزید طبیعت بگڑ گئی تو وہ اسی وقت فوت ہوگئی، لیکن جھوٹ بولتے رہے کہ علاج ہو رہا ہے ،جبکہ بہت دیر بعدپتا چلا کہ خاتون فوت ہو چکی ہے ، ورثا کے مطابق شور شرابے کے بعد ڈاکٹر نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے غلطی ہوئی ہے ، مریض کے علاج پر 10 لاکھ روپے کے بلز اور بلڈ کی 18 بوتلیں لی گئیں، غلط علاج کے متعلق اسپتال انتظامیہ کو شکایتی درخواست دی ہے لیکن کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، انہوں نے محکمہ صحت سندھ، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن، اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملہ کا سختی سے نوٹس لیں، غلط علاج میں ملوث ڈاکٹر اور انتظامیہ کے خلاف فوری کارروائی کی جائے ، اسپتال کے ایک ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہیڈ آف کارڈیولاجی ڈیپارٹمنٹ طارق فرمان نے جونیئر ڈاکٹر افضال قاسم کو انجیوگرافی، انجیوپلاسٹی اور اوپن ہارٹ سرجری کرنے کی اجازت دی ہے لیکن جونیئر ڈاکٹر زکو اجازت نہیں ہے ، اسی حوالے سے اسپتال انتظامیہ سے موقف لینے کے لیے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوسکا۔