میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا کتابوں کی بروقت فراہمی کا دعویٰ صرف دعویٰ ہی رہ گیا، طلبا پریشان

سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا کتابوں کی بروقت فراہمی کا دعویٰ صرف دعویٰ ہی رہ گیا، طلبا پریشان

جرات ڈیسک
هفته, ۱۹ اگست ۲۰۲۳

شیئر کریں

سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا کتابوں کی بروقت فراہمی کا دعوی ادھورا رہ گیا، نویں دسویں اور انٹرمیڈیٹ کا پچاس فیصد کورس مارکیٹ میں دستیاب ہی نہیں، جس سے طلبا کو پریشانی کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوئے تین ہفتے گزر گئے، سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے کتابوں کی بروقت فراہمی کا دعویٰ صرف دعویٰ ہی رہ گیا۔ نویں دسویں اور انٹرمیڈیٹ کا پچاس فیصد کورس مارکیٹ میں دستیاب ہی نہیں اور نجی اسکولوں کی اسٹیشنری کے دام بھی آسمان پر پہنچ گئے۔ جس کے باعث والدین اور طلبا پریشان ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ہر سال یہی ہوتا ہے، کتابیں نہیں ملتی، سیشن شروع ہوجاتا ہے، اسکول والے دباؤ ڈالتے ہیں ان کی لکھی کتاب ہی چاہئے۔ طلبا نے شکوہ کیا کہ پرائیویٹ پبلشر ہر سال کتاب بدل دیتا ہے پرانی کتاب بھی کام نہیں آتی، اب دکانوں پر کتابین تلاش کریں یا امتحانات کی تیاری کریں۔ دوسری جانب سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا دعویٰ ہے کہ سیشن شروع ہونے سے پہلے کتابیں فراہم کردیں تھیں، پرائیویٹ پبلشرز نے اپنی کتابوں کی مہنگے داموں میں فروخت کے لیے سرکاری کتابوں کو مارکیٹ میں نہیں آنے دیا۔ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کراچی کیمپ کے انچارج پروفیسر عبدالباقی کا کہنا ہے بلیک میلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا ہے۔ پروفیسر عبدالباقی نے کہا کہ پچیس تیس سال پرانی کتابوں کو نئے نصاب میں ڈھال کرطلباء کوفراہم کی ہیں، کتابوں میں اسٹیکر لگانے کے باعث کچھ تاخیر ہوئی لیکن وقت پر مارکیٹ کو فراہم کر دیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں