میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ ،بلوچستان میں طوفانی بارش،ملیرندی کے سیلابی ریلے میں گاڑی بہہ گئی7افرادلاپتہ

سندھ ،بلوچستان میں طوفانی بارش،ملیرندی کے سیلابی ریلے میں گاڑی بہہ گئی7افرادلاپتہ

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۹ اگست ۲۰۲۲

شیئر کریں

پنجاب سے بڑاسیلابی ریلاسند ھ میں داخل ،سکھراورگڈوبیراج میں سیلابی صورتحال،کراچی میں مسلسل بارشوں سے تھڈوڈیم اوورفلو،ٹھٹھہ میں پانی نے تباہی مچادی،بلوچستان میںبارشوں اور سیلاب سے مزید 13افراد جا ں بحق
سیلابی ریلے میں بہہ جانے والی فیملی کاسربراہ ٹیلرماسٹرتھا،بدنصیب خاندان کراچی میں شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد رینٹ اے کارسے واپس حیدرآبادآرہاتھا،دوبچوں کی لاشیں نکال لی گئیں ،دیگرکی تلاش جاری
کراچی/کوئٹہ (نیوز:ایجنسیاں)کراچی سمیت سندھ بھرمیں ہونے والی شدید بارشوں نے کاروبار زندگی مفلوج کردیا ہے، متعدد علاقے ڈوب گئے ہیں، سڑکیں اور گلیاں ندی نالوں کا منظر پیش کررہی ہیں۔شدید بارشوں کے باعث سندھ کے اضلاع میں متاثرہ خاندان شاپنگ پلازوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں اور متعدد حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث مزید 13 افراد جا ں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 209 ہوگئی، صحرائے تھر بارشوں کے بعد جہاں سبزے سے نکھر گیا ہے اور سندھ کے مختلف شہروں سے سیاح اس خوبصورتی سے لطف اٹھانے پہنچ رہے ہیں، تو دوسری جانب سندھ کے ضلع تھرپارکر کے دامن میں واقع مٹھی بارش کے پانی میں ڈوب چکا ہے۔شدید بارش کے باعث مٹھی کا علاقہ مسلم سران کالونی ڈوب گئی ہے، علاقہ مکینوں کے گھروں اور گلیوں میں پانی جمع ہے، اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ناقابل بیان بارشوں سے حیدرآباد کی صورتحال بھی تیزی سے بگڑرہی ہے، نشاط، کلاتھ مارکیٹ، گرونگر ایریا پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، اور مرکزی نالہ بھر جانے کے بعد پانی گھروں میں داخل ہوچکا ہے۔سندھ میں شدید بارشوں کے باعث عمرکوٹ ضلع بھی شدید متاثرہ علاقوں میں شامل ہے، سانگھڑ شہر 80 فیصد ڈوب گیا ہے، اور کچے مکانات میں رہنے والوں نے شاپنگ سینٹرز میں پناہ لے رکھی ہے۔خیر پور میں چھت گرنے سے بچی جاں بحق ہوگئی ہے، دادو بھی زیر آب آگیا ہے، ٹھٹہ کے شہر گھارو میں بھی پانی نے تباہی مچادی ہے، جب کہ پنجاب کا بڑا سیلابی ریلا سندھ میں داخل ہوچکا ہے، جس کے باعث سکھر اور گڈو بیراج پر سیلابی صورتحال ہے۔کراچی میں بھی مسلسل بارش نے متعدد علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا کردی ہے، اور تھڈو ندی پھر اوورفلو ہوگئی ہے۔ کورنگی کراسنگ اور کاز وے پر سیلابی صورتحال ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ 102 ملی میٹر بارش گلشن حدید میں ہوئی، صدر میں 60، قائدآباد 49، یونیورسٹی روڈ پر 44، گڈاپ میں37 ملیرمیٹر بارش ریکارڈ کی گئی،ادھربلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث مزید 13 افراد جا ں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 209 ہوگئی۔انتظامیہ کے مطابق پشین میں ڈیم ٹوٹنے کے سبب 7افراد ریلے میں بہہ گئے اور ضلع لسبیلہ کے ندی نالوں میں شدید طغیانی آگئی جبکہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگئی۔انتظامیہ کے مطابق اوتھل میں بارشوں کے نتیجے میں زیرو پوائنٹ کے قریب بجلی کی ہائی پاور ٹینشن لائن کیدو پول گرگئے جس سے علاقے میں بجلی معطل ہوگئی۔اس کے علاوہ شمالی بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد ارضیاتی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں جس میں کہیں زمین سرک گئی تو کہیں سے زمین دھنس گئی جبکہ بعض مقامات پر زمین میں دراڑیں بھی پڑ گئی ہیں۔
سندھ بلوچستان بارشیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حیدرآباد( رپورٹ ،علی نواز)نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وے لنک روڈ پر سیلابی ریلے میں بہنے والی کار میں سوار بچوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں گاڑی میں سوار دیگر 5 افراد کی تلاش تاحال جاری ہے،حیدرآباد کا رہائشی ذیشان اپنی اہلیہ اور چار بچوں کے ہمراہ رینٹ اے کار میں واپس اپنے گھر جارہا تھا کہ حادثے کا شکار ہوگیا، گاڑی میں میں ڈرائیور سمیت 7افراد سوار تھے۔تفصیلات کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب 45 سالہ ذیشان،اس کی اہلیہ 40 سالہ رابعہ ،ان کے بچے 15 سالہ ہمنہ ، 12 سالہ ایان ،10سالہ عباد الرحمن اور 8 سالہ موسیٰ سوار تھے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایدھی فائونڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی اور ان کے صاحبزادے سعد ایدھی کی موجودگی میں ایدھی کے غوطہ خوروں نے ریسکیو آپریشن شروع کیا، جمعرات کو علی الصبح کار تقریبا ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر مل گئی لیکن کار میں کوئی نہ ملا۔ایدھی غوطہ خوروں کو کئی کلومیٹر دور تک تلاش جاری رکھنے کے جمعرات کی دوپہر ہاشم علی گوٹھ کے قریب سے 8 سالہ موسی اور پھر کچھ دیر بعد درسانو چھنو کے قریب 15 سالہ ہمنہ کی لاش مل گئی۔حادثہ پر موجود رابعہ کے بھائی حمزہ اور سلمان نے بتایا کہ ان کے بہن بہنوئی لانڈھی میں ایک عقیقے کی تقریب میں شرکت کے لیے کراچی آئے تھے، بہنوئی کا آبائی تعلق حیدرآباد سے تھا اور وہ پیشے کے اعتبار سے ٹیلر ماسٹر تھے، گاڑی کا ڈرائیور عبدالرحمن جامی بھی حیدرآباد میں ان کے گھر کے قریب ہی رہائش پذیر ہے جسے فون کرکے بلایا گیا اور وہی انھیں حیدرآباد لے کر جارہا تھا۔انہوں نے بتایا کہ حادثے کی اطلاع ملتے ہی وہ کراچی پہنچے معلومات حاصل کرنے پر مقامی افراد نے بتایا کہ واقعے کے وقت ملیر ندی میں پانی کا بہائو بہت تیز تھا اور یہاں سے گزرنے والے ٹرک و ٹرالر کھڑے ہوئے تھے کہ کار کے ڈرائیور نے جلد بازی کی اور گاڑی ندی کی طرف بڑھانے لگا جس پر اسے قریبی موجود ڈرائیوروں نے منع کیا لیکن وہ نہ مانا اور گاڑی تیز بہائو کی نذر ہوگئی۔جائے حادثہ پر موجود گاڑی کے ڈرائیور عبدالرحمن جامی کے ورثا نے بتایا کہ عبدالرحمن رینٹ اے کار کی گاڑی چلاکر اپنی گزر بسر کر رہا تھا ،زیادہ تر کراچی سے حیدرآباد اور حیدرآباد سے کراچی ہی مسافروں کو لاتا لے جاتا تھا،اپنی ٹریول ایجنسی کھولنا چاہ رہا تھا اور لائسنس کے حصول کے لیے کراچی پہنچا تھا۔انہوں نے بتایا کہ عبادالرحمن کراچی سے کام کام نمٹا چکا تھا کہ اسی دوران اسے ذیشان کو واپس لانے کے لیے ٹیلی فون کال موصول ہوئی جس کے بعد حیدرآباد واپسی پر ڈملوٹی کے مقام پر یہ حادثہ پیش آگیا۔فیصل ایدھی نے بتایا کہ ان کے غوطہ خور ڈوبنے والے تمام افراد کی تلاش میں مصروف ہیں ، ندی میں پانی کا بہائو بہت زیادہ تیز ہونے کے باعث غوطہ خوروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، ندی میں کہیں پانچ فٹ کی گہرائی ہے اور کہیں پندرہ فٹ تک گہرائی جبکہ جگہ جگہ پتھر بھی ہیں جس کی وجہ سے ریسکیو بوٹ کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔علاوہ ازیں جائے حادثہ پر ڈپٹی کمشنر ملیر عرفان معرفانی ، ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر ، علاقے کے رکن اسمبلی ساجد جوکھیو اور دیگر حکام بھی پہنچے ، موقع پر موجود ورثا کو تسلی دی اور ریسکیو آپریشن کا جائزہ بھی لیا ، امدادی کاموں میں حصہ لینے کے لیے اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کے تیراک بھی موجود تھے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں