وفاقی حکومت نے سندھ کے 229ارب پر ڈاکا ڈالا وزیراعلی سندھ
شیئر کریں
وزیر اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سندھ کے 229 ارب روپے پر ڈاکہ ڈالا ہے،کورونا متاثرین کو 23 ارب کیش ریلیف سہولت دیں گے، 5 ارب انڈسٹریز کی معرفت چھوٹے کاروبار کو قرضے دیں گے جو کورونا سے متاثرہوئے ہیں، بجٹ میں گزشتہ سال ساڑھے 6 سو کے قریب نئی اسکیموں سے کوئی بھی اسکیم نہیں نکالی گئی، 15 ارب روپے نئی اسکیموں کے لیے رکھے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ کوئی آفت نہیں آئی لیکن ریونیو کم آیا، جس کی وجہ نا اہلی ہے، وفاقی حکومت کو نا اہلی نظر آرہی ہے مگر ماننے کو تیار نہیں ہیں،انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو اپنی نااہلی کے اوپر انہیں کورونا مل گیا ہے۔ جمعرات کو سندھ اسمبلی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہاکہ گزشتہ سال ہم نے متوازن بجٹ دیا تھا تاہم اس سال کورونا کی وجہ سے نقصان ہوا ہے جب کہ اس کے علاوہ ہونے والا نقصان وفاقی حکومت کی نا اہلی ہے، ہمیں اس سال وفاق سے 229 ارب روپیکم ملیں گے، اسے 229 ارب کا ڈاکا نہ کہوں تو کیا کہوں۔انہوں نے بتایا کہ ترمیمی ہدف میں سے بھی 553 ارب فراہم کئے گئے ہیں، آئندہ سال کے لیے وفاق نے 2.1نمو کا ہدف مقرر کیا ہے۔وزیر اعلی سندھ نے کہاکہ وفاق کی وجہ سے ترقیاتی بجٹ کم کرنا پڑا ہے، 700 اسکیم جو آئندہ سال مکمل ہونگی ان کی فنڈنگ ہوگی۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ محسوس ہوتا ہے کہ وفاق کے اعلان کردہ اعدادوشمار بھی درست نہیں ہیں، وفاق نے ابھی تک سندھ کو 606 ارب کے مقابلے میں553 ارب روپے فراہم کیے ہیں جبکہ سندھ کو کہا جارہا ہے کہ اگلے سال اسے 760 ارب روپے ملیں گے۔ ایف بی آر سے 761 ارب ملنے تھے اس کی جگہ کہا گیا کہ535 ارب ملیں گے۔ ایف بی آر کی جانب سے ہر چیز کرونا وائرس پر ڈالنا ٹھیک نہیں۔ اگر 606 کا ٹارگٹ پورا کرنا ہے تو 53 ارب انہوں نے مزید دینے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ تاریخ میں پہلی بار ایف بی آر نے گزشتہ سال سے کم کمایا، 232.9 ارب کا اگلے سال کے لیے ڈویلپمنٹ بجٹ رکھا گیا ہے، اگلے سال کے لیے 8.3 ارب کی فیڈرل گرانٹ ہے۔ اس سال 284 ارب کا ڈویلپمنٹ بجٹ تھا اگلے سال کے لیے کم کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ صوبوں کے پاس وسائل نہیں کہ وہ جی ڈی پی کا حساب لگائیں، جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو گروتھ 6.2 پر تھی، اب حکومت منفی 4 فیصد گروتھ پر چلی گئی۔ ورلڈ بینک نے کہا کہ اس سال گروتھ منفی 2.6 فیصد ہوگی، اگلے سال کے لیے حکومت نے 2.1 فیصد گروتھ رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ساڑھے 6 سو کے قریب نئی اسکیمیں تھیں، ان میں سے کوئی بھی اسکیم نہیں نکالی گئی، ہماری بجٹ سے زیادہ کورونا آزمائش پر توجہ ہے۔ ہم نے 15 ارب روپے نئی اسکیموں کے لیے رکھے ہیں، 3 ماہ بعد ریویو کر کے کیبنٹ سے منظور کروا کر پھر شروع کریں گے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ 233ارب رکھا ہے جب کہ 700 اسیکمز اس سال مکمل کریں گے اور پرانی اسیکیمزکو 25فیصد رقم دی ہے، سوائے محکمہ صحت کے کسی اور محکمے کی نئی اسکیمز شامل نہیں کی، اس کے علاوہ ہم نے تنخواہیں بڑھائیں ایک پیغام دینا چاہتے ہیں کہ مشکل حالات میں سرکاری ملازمین کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے۔انہوں نے کہاکہ1 سے لے کر 16 گریڈ ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے، 17 سے لے کر 22 گریڈ تک کے ملازمین کی تنخواہ میں 5 فیصد اضافہ کیا۔مراد علی شاہ نے کہاکہ کورونا متاثرین کو 23 ارب کیش ریلیف سہولت دیں گے، 5 ارب انڈسٹریز کی معرفت چھوٹے کاروبار کو قرضے دیں گے جو کورونا سے متاثرہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ صحت کے شعبے پرآئندہ مالی سال بھرپور توجہ ہے اسی وجہ سے سوائے ہیلتھ کے کسی شعبے میں نئی اسکیم نہیں دی اور تعلیم کے بجٹ کو کم نہیں کیا۔