” آپریشن رد الفساد سے فسادیوں کا خاتمہ “
شیئر کریں
گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ اس سال 22فروری سے آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا، اس دوران چار ہزار سے زائد خفیہ اطلاعات پر پندرہ بڑے آپریشن کیے گئے، آپریشن کے دوران ملک بھر سے پانچ ہزار سے زائد مشتبہ افراد ، اور ایک سو آٹھ دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا۔ ایک ہزار آٹھ سو انسٹھ غیراندراج شدہ افغان باشندوں کو گرفتار کیا گیا۔ 6 لاکھ 22 ہزار 691 مختلف اقسام کے ہتھیار پکڑے گئے۔ پنجاب میں دوبڑے آپریشنز کے دوران سینکڑوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ڈی جی خان میں سیکورٹی فورسز نے رینجرز کے ساتھ مل کر آپریشن کیا، اس آپریشن کے دوران 10دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا، ان میں سے دو دہشتگردوں کا تعلق لشکر جھنگوی سے تھا، چمن کے علاقے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا، چمن سے پکڑی گئی گاڑی میں 120کلو بارودی مواد نصب تھا، لورالائی میں آپریشن کے دوران بڑی مقدار میں گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ فاٹا میں راجگال اور خیبرایجنسی کا کچھ علاقہ کلیئرہونا ابھی باقی ہے، مغربی سرحد پر باڑ اپنی سرحدی حدود کے اندر لگائی جارہی ہے، اور سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے نئے فورٹ بنائے جارہے ہیں، جبکہ 42فورٹ بنائے جاچکے ہیں، اور 63فورٹس پر کام جاری ہے، پاک افغان سرحد پر پہلے مرحلے میں 744کلومیٹر علاقے میں تاریں لگائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی آپریشن کی کامیابی کا مقصد ریاستی رٹ کی بحالی ہوتا ہے۔ احسان اللہ احسان کا ہتھیار ڈالنا بڑی کامیابی ہے۔ فاٹا میں حکومت اور فوج کے تعاون سے بہت سے ترقیاتی منصوبے مکمل کیے گئے۔ فوجی عدالتیں اب تک 274مقدمات کا فیصلہ دے چکی ہیں، فوجی عدالتوں نے 161ملزموں کو سزائے موت سنائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے لیے اس سے بڑی کوئی کامیابی نہیں ہو سکتی کہ ہمارے سب سے بڑے دشمن راہ راست پر آرہے ہیں، سرحد پار بیٹھی قوتیں جانتی ہیں کہ پاکستان کے حالات اب پہلے جیسے نہیں۔
بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں کی مثال دنیا بھر میں نہیں ملتی، ملک سے دہشت گردی کے ناسور کے مکمل خاتمے کے لیے پوری پاکستانی قوم، بہادر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے،اور ملک سے دہشت گردی کی جڑوں کو ختم کرنے کے لیے شروع کیے گئے آپریشن رد الفساد کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ ملک دشمن عناصر نے دہشت گردی کی بہیمانہ وارداتوں میں معصوم شہریوں کا قتل عام کرکے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی راہ مےں ہمیشہ رخنہ ڈالا، اور ملک کو معاشی و اقتصادی ترقی میں پھلنے پھولنے کا موقع نہ دےا جس پر افواج پاکستان سیاسی و عسکری قیادت کی مشاورت سے دہشت گردوں کے خلاف کئی بڑے آپرےشن کرچکی ہے، جن مےں آپریشن ضرب عضب ، نیشنل ایکشن پلان ، آپریشن راہ راست، آپریشن المیزان، راہِ حق اورآپریشن راہِ نجات قابل ذکر ہیں۔ ان تمام آپریشنز میں سیکورٹی فورسز کو دہشت گردوں کیخلاف یقیناً نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں، نوے فیصد سے زائد دہشت گردوں کا قلع قمع ہوا ، اور غیرملکیوں سمیت دہشت گرد تنظیموں کے متعدد اہم کمانڈرز ان آپریشنز میں مارے گئے، جبکہ دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے تباہ ہوئے۔ان آپریشنز میں پاک فوج کے جوانوں، افسران اور سول شہریوں نے جام شہادت نوش کےا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی غیرمعمولی فعالیت اور ملک دشمن عناصر کے خلاف سخت ترےن کارروائی کے احکامات سے جہاں پوری قوم کا حوصلہ بلند ہوا وہےں پاک فوج کا مورال بھی بلند ہوا ہے۔ دہشت گردی کی ان وارداتوں کے فوراً بعد پاکستان میںدرجنوں دہشت گردوں کو جہنم رسید کیا گیا اور افغانستان کی سرحد کے پاس ان کے ٹھکانوں پر ایسی ضرب لگائی گئی کہ ان کے سینکڑوں کارندے جہنم واصل ہوئے۔ آج آپریشن رد الفساد پوری کامیابی سے جاری و ساری ہے یہ آپریشن بلا امتیاز پاکستان کے تمام طول و ارض میں کیا جائے گا۔ رینجرز سندھ اور بلوچستان کی سرحد پر دہشت گردوں کیخلاف مصروف عمل ہیں، رینجرز کے لیے پنجاب کو شجر ممنوعہ سمجھا جاتا تھا لیکن اب پنجاب کے طول و ارض میں رینجرز آپریشن شروع ہوچکا ہے ۔پنجاب میں جیسے جیسے رینجرز کی کامیابی بڑھے گی اختیارات بھی خود بخود بڑھتے چلے جائیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپریشن ردالفساد کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ ردالفساد ملک میں فساد پھیلانے والوں کیخلاف ہے، اس آپریشن میں سہولت کاروں کو ختم کرنا ، فسادیوں کو پاکستان سے باہر نکال کر پھینکنا، اور ملک کو غیرقانونی اسلحہ سے پاک کرنا ہے ۔بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ مےں پوری پاکستانی قوم پاک فوج اور مسلح سیکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتی ہے جو ہمارے محفوظ کل کے لےے اپنا آج قربان کررہے ہےں، پاک فوج کی قربانیاں رنگ لارہی ہےں وہ دن دور نہےں جب ملک بھر سے امن کا سورج طلوع ہوگا۔