
صہیونی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 356 فلسطینی شہید
شیئر کریں
سفاک صہیونی فوج نے ماہ صیام میں فلسطینیوں کی زمین خون سے رنگین کردی
یہ جنگ بندی کا خاتمہ ہے ، حملے تمام یرغمالیوں کی آزادی تک جاری رہیںگے
سفاک صہیونی فوج نے ماہ صیام میں فلسطینیوں کی زمین خون سے رنگین کردی، جنگی طیاروں نے سحری کے وقت غزہ پر امریکی ساختہ بموں سے درجنوں حملے کردیے، تارہ حملوں میں عورتوں اور بچوں سمیت 356 سے زائد فلسطینی شہید، درجنوں زخمی ہو گئے۔ صہیونی فورسز کی مسلسل بمباری کے بعد غزہ شہر مسلسل دھماکوں سے گونجتا رہا، اسرائیل نے حملہ ایسے وقت میں کیا جب لوگ گھروں، پناہ گزین کیمپوں اور اسکولوں کی عمارتوں میں سو رہے تھے۔ سرائیلی فوج زمینی حملے کی بھی تیاری کر رہی ہے، جس سے غزہ میں مزید تباہی کا خدشہ ہے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے کا حکم دیدیا، اسرائیلی طیاروں نے رات کی تاریکی میں غزہ پر وحشیانہ حملہ کیا، جب لوگ گھروں، اسکولوں اور پناہ گزین کیمپوں میں سو رہے تھے، غزہ میں رمضان المبارک کے دوران اسرائیلی فورسز نے جنگ بندی ختم کرتے ہوئے نہتے فلسطینیوں پر خوفناک بمباری کی، جس کے نتیجے میں 356 سے زائد شہری شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ غزہ کے مختلف علاقوں جبالیہ، غزہ سٹی، نصیرات، دیر البلح اور خان یونس میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، جبکہ خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد شہید ہوگئے۔ اسرائیل کی تازہ بمباری کے بعد غزہ میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 48 ہزار 572 تک جا پہنچی، جبکہ سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 61 ہزار 700 سے تجاوز کر چکی ہے، کیونکہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔سرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ یہ جنگ بندی کا خاتمہ ہے اور حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک تمام یرغمالی آزاد نہیں ہوجاتے۔ دوسری جانب، اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر نے بھی کہا کہ اگر جنگ روکنی ہے تو تمام یرغمالیوں کی واپسی کو یقینی بنایا جائے۔اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی "غزہ پر جہنم کے دروازے کھولنے” کی دھمکی دی اور کہا کہ حماس پر پہلے سے کہیں زیادہ خوفناک حملے کیے جائیں گے۔وائٹ ہاؤس کے مطابق، اس حملے سے قبل اسرائیل نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشاورت کی تھی، جبکہ امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت کرنے والے سبھی گروہوں کو اس کی قیمت چکانی ہوگی۔، اسرائیلی فوج زمینی حملے کی بھی تیاری کر رہی ہے، جس سے غزہ میں مزید تباہی کا خدشہ ہے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے۔غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم متعدد دھماکوں کی ’تباہ کن‘ آوازوں سے بیدار ہوئے، جب غزہ کی پٹی کے شمال سے جنوب تک مختلف علاقوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا جن میں جبالیہ، غزہ سٹی، نصیرات، دیر البلاح اور خان یونس شامل ہیں۔ان حملوں میں گھروں، رہائشی عمارتوں، بے گھر افراد کو پناہ دینے والے اسکولوں اور خیموں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں شہادتیں ہوئیں، خاص طور پر جب یہ حملے لوگوں کے سونے کے اوقات میں ہوئے تھے۔حملوں کے فورا بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے غزہ پر جنگ کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد حماس پر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔