جنگ ِشام اور کرائے کے انقلابی
شیئر کریں
امریکی اخبارٹیلی گراف کی ایک رپورٹ پڑھیں ،پھربات کرتے ہیں۔ ”57 سالہ شامی مسلمان ابراہیم علی اب عیسائی ہوچکا ہے۔ علی 2011میںجنگ شروع ہوتے ہی حلب (شام)سے نقل مکانی کرکے لبنان آگیاتھا۔وہ اپنی بیوی اور7بچوںکوحلب ہی چھوڑ آیا تھا۔ یہاں اس کوجمعدارکی ملازمت ملی وہ ملازمت کے پیسے اپنے باس کے پاس رکھواتارہا۔تین سال بعدجب علی نے اپنے باس سے پیسے مانگے جوکہ 10 ہزار ڈالر ہوچکے تھے توعلی کے باس نے انکارکردیا۔علی کیونکہ غیرقانونی طورپرلبنان میںرہ رہاتھا۔اس لیے وہ کہاںجاتا؟کس سے شکایت کرتا؟پھرعلی کوبیروت کے قریب مضافاتی علاقے برج حماد کے ایک ہوٹل میںعراقی عیسائی ملا۔اس نے علی کواناجیلی چرچ آف گاڈآنے کوکہا،جہاںسے علی کو راشن ملنے لگا۔مگرچرچ کی چندشرائط بھی تھیں، انہوں نے علی کوبستر،روزانہ دووقت کاکھانادینے اورماہانہ چھوٹاساوظیفہ دینے کی پیشکش کی مگراس کے لیے علی کوہفتہ واربائبل کے مطالعے کے مراحل میں شرکت کرنالازمی تھا۔علی نے ٹیلی گراف کو بتایا کہ اس کے ساتھ زیادہ تران تبلیغی کلاسزکے شرکا مسلمان ہوتے ہیں۔ علی کانیانام عبدالمسیح یعنی مسیح کا بندہ رکھاگیا“۔اب ایک عورت کی کہانی پڑھیں۔ ”عالیہ الحاج 29سالہ خاتون ہےں، اس کا شوہر اور تین چھوٹے بچے لبنان میںعیسائیوںکے علاقے اشرافیہ میںچرچ جاتے ہیں،عالیہ نے بتایاکہ لبنانی شہری مہاجرین سے نفرت کرتے ہیں۔اس لیے ہمارے لیے ہرممکن حدتک زندگی مشکل بنادیتے ہیں۔میرابیٹابیمار ہے اورمیںاس کے لیے دوانہیںخرید سکتی۔ میرے شوہرکوکام کرنے کی اجازت نہیںہے“۔اب ایک عیسائی پادری سعید ویب کی گفتگوبھی ذراپڑھ لیں،اورسوچیں کہ باہمی نفرت نے آج مسلمانوںکاکیاحال کردیاہے؟ عیسائی پادری نے بتایاکہ” مسلمان میرے پاس آکر گڑ گڑاتے ہیںکہ ہمیںعیسائی بنالو۔وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح ان کوبیرون ملک پناہ ملنے میں مدد مل سکتی ہے۔ وہ کہتے ہیںبس ہمیںیہاںکی شہریت دلوادو،یہاںسے نکلنے کے لیے میںکسی پر بھی ایمان لانے کوتیارہوں“۔
یہ رپورٹ ایک امریکی اخبارکی ہے۔اس نے اپنی رپورٹ میںلبنان میںپھنسے 15لاکھ شامیوںکے احوال بتائے ہیں،علی ،عالیہ الحاج اور عیسائی پادری کی گفتگوکئی سوال پیداکرتی ہے۔جن لوگوں نے شام میں”جہاد“کااعلان کیا، کیاان لوگوں کواس بات کااحساس تک بھی تھاکہ ان کے اس ”جہاد“کے نتیجے میں15لاکھ سے زائد مسلمانوںکے ایمان کیاہوگا؟ کیا ان قوتوںنے، اگر مان بھی لیاجائے کہ اخلاص سے ”جہاد“ کا آغاز کیا تھا، تو بھی اس کے نتائج کی ذمہ داری کس پر آتی ہے؟ کیا بشار الاسد کے شام میںسنی مسلمانوں کی حالت آج جیسی تھی؟ کیاسنی شام میں آج کے مقابلے میںکل سکون میںنہ تھے؟ راتوں رات حلب کے لیے احادیث مبارکہ کا نزول کیسے ممکن ہوا؟ آج سے پہلے حلب کے لیے یہ احادیث اتنی عام کیوںنہ تھیں؟ دجال اور عیسی علیہ السلام کے آنے کا احوال توعام ہے ، پھر شام کے جہادکااحوال کیوںنہ تھا؟اورجولوگ شام کے جہاد میں شرکت کرنے کے لیے جارہے تھے یا جارہے ہیںان کی مدد کرنے والے خود کیوں نہیں جاتے؟ حلب میں مسلمان عورتوں بچوں کو چھوڑ کر فرار ہونے والے ”مجاہدین“ اس کا جواز کہاںسے پیش کرینگے ؟1971ءمیںپاکستانی فوج کی پسپائی کوشرم ناک کہنے والے آج حلب میں عورتوں، بچوں کو چھوڑ کرفرار ہونے والوں کو کیا کہیں گے؟ جب یہ تمام ”مجاہدین“شہادت کے لیے حلب کی ”مقدس “جنگ میںشریک ہوئے تھے توحلب میںرک کرمقابلہ کرتے اور عورتوں بچوں کو محفوظ مقام پرروانہ کرتے توکیایہ حکمت عملی زیادہ قابل ستائش نہ ہوتی ؟ اگرتمام مجاہدین ”حلب میں”شہید“ہوجاتے لیکن عورتیں،بچے، بوڑھے محفوظ ہوجاتے توکیایہ براتھا؟ کیا عورتوں بچوں کوبے یار ومددگار چھوڑ کر فرار ہونے والوں کا یہ اقدام صحیح ہے؟ اگرشام میںایڈونچرشروع ہی نہ کیا جاتا تو اسلام کوکیاخطرہ لاحق ہوتا؟ بشار الاسد نے جنگ سے پہلے اتنے مظالم کئے تھے؟جتنے اس نے جنگ کے بعدکئے ؟جنگ میںشریک سعودی بلاک کے لوگ امریکا سے مددکیوںمانگتے رہے؟ اگر مان لیاجائے کہ شام کی مددروس کررہاہے تو کیا یہ دلیل ہے کہ امریکا کی مدد ان کے حق میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے؟ امریکا بھی کافرہے۔ روس بھی کافر ہے۔ جنگ میں لڑنے والے کیا ہیں؟ اور کافروں کی مددسے جنگ لڑناکیساہے؟کافرکی کوئی اخلاقیات نہیں ہوتی۔ مگر کیا مسلمان کی بھی کوئی اخلاقیات نہیںہوتیں؟ آج شام غالب اکثریت کاملک بن گیا اس کاذمہ دارکون ہوگا؟ جنگ میںشریک لوگ اس کے ذمہ دار ہیں یا نہیں؟ یہ جوشامی اپنامذہب تبدیل کررہے ہیں، ان کے اس عمل کاذمہ دارکون ہے؟ ان شامیوں کو اس حالت تک لانے میں انقلاب کے داعیوں کا حصہ ہے یانہیں؟انقلاب کے داعی اللہ پاک کواس عمل کاکیاجواب دینگے؟ ایک پرامن ملک میں انقلاب اورحقوق کے نام پر تباہی مچادی گئی ۔اور حقوق ۔۔۔! حقوق کیاہوتے ہیں؟ کیا شام کے سنیوں کوعبادت کے معاملے میں آزادی حاصل نہ تھی؟ اگران کوحکومت کے معاملات میںحقوق حاصل نہ تھے توکیایہ اتنا بڑا مسئلہ تھاجس کے لیے وہ سب کچھ کردیاگیاجس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے؟حقوق کے نام پرلڑی جانے والی جنگ کواسلام سے جوڑنا کہاں کا انصاف ہے؟ انقلابی کیااب بھی اس کوحکمت عملی کی غلطی قرار دینگے؟ کتنی حکمت عملی کی غلطیوںکے بعد ہوش آئےگا؟ لاکھوں عورتوں بچوںکی زندگیاں برباد ہونے کاذمہ دارانقلاب لانے والے ہیں یا نہیں؟ جب شام کے مسلمانوں کی اخلاقی حالت یہ تھی کہ امریکا، یورپ اور کینیڈا جانے کے لیے مرتد ہو رہے ہیں،ایسے میںجنگ سے پہلے ان کاایمان مضبوط کرنے کی محنت کیوںنہ کی گئی ؟ ایسے کمزور مسلمانوں پرجنگ مسلط کرناٹھیک تھا؟ان مرتدوں کو اگرآخرت میںسزاملی توکیاانقلابی اس سزا سے بچ جائینگے جن کی وجہ سے یہ لوگ مرتد ہونے تک پہنچ گئے ہیں ؟ جنگ کے شروع کرنے سے پہلے ان تمام معاملات کااحساس نہ کرناکس کی غلطی ہے؟ اورلبرل جن کے منہ نہیںتھکتے یہ کہتے ہوئے کہ واہ کیابات ہے کینیڈاکی، کسی مسلمان ملک نے مہاجرین کواتنی پناہ نہیںدی جتنی کینیڈا نے پناہ دی ہے ۔وہ ٹیلی گراف کی رپورٹ پڑھ لیں۔ جرمنی اور کینیڈا مفت میںپناہ نہیںدے رہا۔ مغرب اور یورپ مسلمانوںسے ان کامذہب چھین کراس قیمت پران کو بھکاری کی زندگی جینے کا حق دیتا ہے۔ یہ یورپ کے گھرکی گواہی ہے ۔اور وہ تمام انقلابی جو اب بھی کسی مہم جوئی کاارادہ رکھتے ہیں۔ وہ کل پل صراط پران مرتد مسلمانوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ اوروہ وقت دور نہیں جب مسلمان انقلابیوںکی حکمت عملیوںکی قیمت چکا چکا کر عام مسلمان اتنے تھک جائینگے کہ وہ ان سے برا¿ت کااعلان کرکے مکمل لبرل ہوجائینگے۔ اس وقت اگرعیسی علیہ السلام اورامام مہدی بھی آئینگے تومسلمان ان پربھی یقین کرنے میںکئی بار سوچیں گے اوراس کاذمہ دارحلب کوفتح کرنے کاخواب دیکھنے والے کرائے کے انقلابی ہونگے۔
٭٭