بڑی بڑی باتیں کرنے والے مودی پرچی پڑھنے والے نکلے، ٹیلی پرامٹرکے بغیر بولتی بند
شیئر کریں
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘ڈیووس عالمی اقتصادی فورم’ سے خطاب کے دوران ہی تکنیکی خرابی کی وجہ سے ٹیلی پرومپٹر رک گیا اور وہ ہکا بکا رہ گئے۔بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے غیرتحریرشدہ تقریر( فی البدیہہ) کرنے کے دعوی کا پول کھل گیا۔ ۔بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا تحریر کے بغیر بات نہ کرپانا سوشل میڈیا پرمذاق بن گیا۔سوشل میڈیا پربھارتی وزیراعظم کی میمز وائرل ہوگئیں۔ راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ وہ یہ کہتے رہے ہیں کہ مودی لکھا ہوا ہی پڑھ سکتے ہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے ایک بار پھر اپنی ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ جھوٹ بہت بولتے ہیں۔ راہول گاندھی ماضی میں بھی کئی اہم امور کے حوالے سے نریندر مودی پر جھوٹ بولنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔پیر کی شب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ڈیووس کے عالمی اقتصادی فورم سے آن لائن ہندی میں خطاب کر رہے تھے، جس میں انہوں نے بھارت کی معاشی ترقی کے دعوں کے ساتھ ہی اپنی حکومت کے اہم کارناموں کا ذکر کرنا شروع کیا۔ تاہم اسی وقت تکنیکی خرابی کی وجہ سے انہیں رکنا پڑ گیا، جس کا ویڈیو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے۔ ان کا یہ خطاب لائیو نشر ہو رہا تھا اور جب وہ بھارت کی موجودہ جمہوریت کی خوبیوں کو بیان کر رہے تھے تبھی اچانک ٹیلی پرومپٹر رکنے سے وہ ہکا بکا رہ گئے۔ وہ حیران تھے اور ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ اب وہ کیا کریں۔ مودی اسی کشمکش میں مبتلا تھے کہ اسی دوران پیچھے سے ایک آواز آتی ہے کہ آپ ان سے تب تک کچھ سوال کریں، اس پر مودی پوچھتے کہ ان کی آواز ان تک پہنچ رہی ہے کہ نہیں۔ کانگریس پارٹی کے رہنما رہول گاندھی نے اسی سے متعلق ٹویٹر اپنی ایک پوسٹ ٹویٹ کی اور لکھا، "اتنا جھوٹ تو ٹیلی پرومپٹر بھی نہیں جھیل پایا۔” ان کی اس پوسٹ کے جواب میں بہت سے صارفین نے سوشل میڈیا پر رد عمل دینا شروع کیا اور لکھا کہ اب یہ بات اچھی طرح سے واضح ہو گئی ہے کہ بھارتی وزیر اعظم بس لکھا ہوا ہی پڑھ کر سناتے ہیں۔ بہت سے صارفین نے راہول گاندھی کی وہ پرانی ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نریندر مودی میں بذات خود کچھ بولنے کی صلاحیت نہیں ہے اور وہ بس لکھا ہوا ہی پڑھتے ہیں اور جب بھی وہ کچھ کہتے ہیں تو پیچھے سے ایک شخص ٹیلی پرومپٹر پر ان کی مدد کر رہا ہوتا ہے۔اجے کامتھ نامی ایک صارف نے مودی کی اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ جب، "ٹیلی پرومپٹر رک جائے ۔۔۔ تو پتہ چلتا ہے کہ اصل میں پپو کون ہے۔” بھارت میں راہول گاندھی کے مخالف سیاسی رہنما ان کی کم سیاسی فہم کی طرف بطور کنایہ انہیں پپو کہتے ہیں اور یہ اسی جانب ایک اشارہ ہے۔ ایک سینیئر صحافی ونود کاپڑی نے وزیر اعظم کی یہ ویڈو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے، "بھارت کی 140 کروڑ عوام کو آج معلوم ہو گیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی آخر گزشتہ آٹھ برسوں سے پریس کانفرنس کیوں نہیں کرتے ہیں؟؟”اس حوالے سے بعض دیگر صارفین نے بھی یہی لکھا ہے کہ اب یہ بات اچھی طرح سمجھ میں آ جانی چاہیے کہ آخر بھارتی وزیر اعظم نے آج تک کوئی پریس کانفرنس کیوں نہیں کی، اور وہ سوالات سے کیوں بچتے ہیں۔دنیا کے بیشتر جمہوری ممالک میں حکمراں اور سیاسی رہنما عموما پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرتے ہیں اور اپنی اہم پالیسیوں اور بعض متنازعہ امور کے حوالے سے کھلے طور پر سوالات کا جواب بھی دیتے ہیں۔