سندھ ہائی کورٹ کا ایڈیشنل ڈائریکٹرکے ڈی اے کیخلاف1 ماہ میں انکوائری مکمل کرنیکا حکم
شیئر کریں
ایڈیشنل ڈائریکٹرکے ڈی اے آغا عطاء عباس کے خلاف انکوائری سے متعلق کیس کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بلاوجہ کسی کونہ گھسیٹا جائے، ثبوت ہیں توعدالت میں پیش کریں۔
جمعہ کوسندھ ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ڈائریکٹرکے ڈی اے آغا عطاعباس کے خلاف انکوائری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت میں سماعت کے دوران نیب نے بتایا کہ آغاعطا گریڈ5 کے ملازم ہیں لیکن گریڈ 19 کی 4 اسامیوں پرفرائض انجام دے رہے ہیں۔
نیب نے کہا کہ ریکارڈ سے پرسنل فائل غائب کی ہوئی ہے، طلب کی جائے، پروموشن کی دستاویزات جعلی ہیں اس لیے فائل چھپائی جا رہی ہے۔ملزم کے وکیل محمد فاروق نے کہا کہ ملزم بے قصور ہے، نیب کے الزامات غلط ہیں، جسٹس عمر سیال نے ریمارکس دیے کہ ہرمعززوکیل اپنے موکل کے بارے میں یہی کہتا ہے وہ بے گناہ ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ دوسری طرف کہا جاتا ہے ملک میں کرپشن ہے، کہا جاتا ہے سندھ ڈوباجا رہا ہے کوئی توسچ بولے، نیب کوبھی کسی کوسالوں گھسیٹنے کی اجازت نہیں دیں گے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ پگڑیاں اچھالنے کا سلسلہ بند ہو، انکوائری 1 ماہ میں مکمل کی جائے، بلاوجہ کسی کونہ گھسیٹا جائے، ثبوت ہیں توعدالت میں پیش کریں۔سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایک ریفرنس میں نیب کے آئی او نے ایڈیشنل ڈائریکٹر قرار دیا ہے، اس کیس میں نیب کا موقف ہے کہ یہ افسر ہی نہیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگرنیب نے ایک ماہ میں انکوائری مکمل نہ کی توخمیازہ بھگتنا ہوگا۔