میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی میں پولیس مقابلے میں نوجوان کی ہلاکت پرتحقیقاتی کمیٹی تشکیل

کراچی میں پولیس مقابلے میں نوجوان کی ہلاکت پرتحقیقاتی کمیٹی تشکیل

منتظم
جمعه, ۱۹ جنوری ۲۰۱۸

شیئر کریں

ہفتہ کے روز کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نوجوان نقیب محسود کی ہلاکت کے خلاف تحریک انصاف نے قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرا دی ہے۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر خرم شیرزمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نقیب محسود کے ماورائے عدالت قتل کی مذمت کرتی ہے، نقیب محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں مارا گیا، چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کا ازخود نوٹس لیں۔ دوسری جانب صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے شاہ لطیف میں پولیس مقابلے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال کو واقعے کی انکوائری کا حکم دیا ہے اور آئی جی سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ نے معاملے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی۔ذرائع کے مطابق نسیم اللہ عرف نقیب کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے حراست میں لینے کے بعد ماورائے عدالت قتل کیا جب کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا دعویٰ ہے کہ نسیم اللہ عرف نقیب اللہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا کارندہ تھا، وہ وزیرستان کا رہائشی اور کراچی سہراب گوٹھ کے قریب اپنا نام بدل کر رہ رہا تھا۔سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے نقیب محسود کے قتل کے خلاف شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور کراچی میں پولیس مقابلوں کی حقیقت خصوصاً ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے ہاتھوں درجنوں افراد کی ہلاکت پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ عوام نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے نقیب محسود کے قتل کی عدالتی تحقیقات کرانے اور راؤ انوار کی برطرفی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے کے دوران 4 مبینہ دہشت گرد ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، ایس ایس پی راؤ انوار کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی کئی وارداتوں میں ملوث تھے جب کہ ان کا تعلق لشکر جھنگوی اور داعش سے ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں