میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وفاقی دارالحکومت تمام اہم سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا

وفاقی دارالحکومت تمام اہم سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا

ویب ڈیسک
منگل, ۵ نومبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

وفاقی دارالحکومت تمام اہم سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا ہے ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے پر ساری سیاسی قیادت اسلام آباد میں موجود ہوگی۔قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیزاجلاس کل (بدھ کو)شروع ہوگا آزدی مارچ زیربحث آئے گا ایک طرف 9اپوزیشن جماعتیں ہیں جب کہ دوسری طرف تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ چند ارکان رکھنے والی پانچ جماعتیں ہیں،وزیراعظم عمران خان ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے قومی اسمبلی میںخطاب کریں گے ۔ آزادی مارچ کے معاملے پر پارلیمینٹ میں حکومت اوراپوزیشن میں مزیدتناؤ کاخدشہ ہے ، آزادی مارچ کے شرکاء کا مولانا فضل الرحمان سے پڑاؤ جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے اور پنڈال میں قافلوں کی آمدکا سلسلہ جاری ہے ۔پارلیمینٹ میںکل بدھ کو متحدہ حزب اختلاف کا مشاورتی اجلاس متوقع ہے ۔قومی اسمبلی کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس بھی ہوگا جس میں سپیکر قومی اسمبلی کی قومی سیاسی مکالمہ کی تجویز پر مشاورت ہوگی، حکومت اپوزیشن کے نمائندے کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہونگے ۔چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت حکومت اپوزیشن کی پارلیمانی جماعتوں کا رواں ہفتے اجلاس متوقع ہے جب کہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف ایوان میں آزادی مارچ کے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کریں گے ۔اپوزیشن کا مشاورتی اجلاس بھی ہوگا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس کل بدھ کو چاربجے ہوگا ۔ وزیراعظم خطاب کریں گے ۔ آزادی مارچ کے نتیجہ میں پیداشدہ صورتحال قومی اسمبلی میں زیربحث آئے گی ۔ ایوان میں حکومتی کارکردگی اور دھرنے کے مقاصد پر بھی بات ہوگی۔یاد رہے کہ ملکی موجودہ سیاسی صورت حال میں اہم اور بڑی پیش رفت کے لئے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن جماعتوں کو قومی ڈائیلاگ کی پیشکش کردی ۔ اسدقیصر کو موقف ہے کہ پارلیمان قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے قومی مکالمے کے لیے تیار ہے ۔ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات سمیت معاشی مسائل کا سامنا ہے ۔ موجودہ صورت حال میں قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کا فروغ ناگزیر ہے ۔ملکی سیاسی قیادت کا مسائل کے حل کیلئے ایک پیج پر ہونا ضروری ہے ۔ سپیکر قومی اسمبلی نے ملکی سیاسی قیادت کو تعاون کرنے اور تجاویز دینے کی درخواست کردی ہے ۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ اعلی عدلیہ اور اپوزیشن رہنماؤں نے بھی پارلیمانی سطح پر ڈائیلاگ کی بات کی ہے ۔عوام کا واحد نمائندہ ادارہ پارلیمان قومی مکالمے کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں