عادات بدلنے کا مشورہ
شیئر کریں
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں تنظیم سازی کے حوالے سے عالمی شہرت یافتہ طلال چوہدری سے فواد چوہدری نے سی پیک پر اِس بنا پر گفتگو کرنے سے انکار کر دیا کہ سی پیک سے کیا بنتا ہے؟ طلال چوہدری کویہ بھی معلوم نہیں اِس لیے لاعلم شخص سے بحث کاکرنے کاکوئی فائدہ نہیں طلال چوہدری نے سی پیک سے بننے والے الفاظ بتانے کی کوشش کی مگر ناکام رہے یوں بات ہنسی مزاق میں ختم ہوگئی مگر پورے ملک کوہی طلال چوہدری کی طرح زہنی لحاظ سے پس ماندہ سمجھنا کسی طور مناسب نہیں ویسے تو ہر حکمران عقلِ کُل کے خبط میں مبتلا رہتا ہے لیکن موجودہ حکومت نے اِس حوالے سے ماضی کے تمام حکمرانوں کو مات دے دی ہے اور ہر خرابی کی وجہ اگر سابق حکمرانوں کو کہا جاتا ہے تو عوامی عدمِ تعاون پر بھی اکثر وزراشکوہ کناں ہیں۔
حکومتیں مقبولیت بحال رکھنے کے لیے عام طورپر عوامی بہتری کے منصوبوں کا اعلان کرتی ہیں لیکن ہماری موجودہ منفردحکومت عملی طور پر کچھ کرنے کی بجائے نت نئے اعلان کرنے اور عوامی خامیوں کی نشاندہی کرنے تک محدودہے حکمران جماعت کا خیال ہے کہ ماضی میں ملک کو اچھے حکمران نہیں ملے اب ملک کو اچھے حکمران تو مل گئے ہیں لیکن اچھے حکمرانوں کو عوام اچھی نہیں ملی اسی بنا پر مسائل حل نہیں ہو رہے اگر عوام اچھی ہوتی اور حکومت سے تعاون کرتی تو آج ملک خوشحال اور ترقیافتہ ہوتا مزید ستم یہ کہ سابق حکمرانوں نے لوٹے ہوئے دوسوارب ڈالر بھی واپس نہیں کیے یوں مجبوراََ آئی ایم یف سمیت دیگر عالمی اِداروں سے قرضے لینے پر مجبورہے اگر سابق حکمرانوں کے غیر ملکی بینکوں میں رکھے دوسوارب ڈالر مل جاتے تو حکومت قرضے لینے سے بچ جاتی ۔
اصل بات یہ ہے کہ جب ہر طرف خرابی نظرآنے لگے اور سبھی غلط دکھائی دینے لگیں تو بندے کواپنا جائزہ لینا چاہیے ایسا کرنے سے خرابی کا پتہ چل سکتا ہے فواد چوہدری نے ہر سال نو فیصد قدرتی گیس کے زخائر ختم ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے عوام کومفت مشورہ دیا ہے کہ شہروں کے لوگ جو سستی گیس استعمال کر رہے ہیں وہ اپنی عادات بدلیں یہ درست ہے کہ ملک کی بہتر فیصد آبادی قدرتی گیس کی نعمت سے محروم اور ملک کی محض اٹھائیس فیصد آبادی کوہی یہ سہولت میسر ہے لیکن ملک کااربوں کھربوں روپیہ جو پائپ لائینوں اور میٹروں کی صورت میں خرچ کیا جا چکا ہے کیا لاکھوں لگے میٹر ایک اعلان کرنے سے ضائع اور پائپ لائنیں دفن کر دی جائیں گی؟ اِس مشورے سے قبل عوام نامی مخلوق کوکئی لائق و فائق وزیرچینی کم استعمال کرنے سمیت روٹی کم کھانے جیسے فکر انگیز مشوروں سے نواز چکے ہیں اب پتہ نہیں عوام اپنے دیگر لائق و فائق وزیروں کے فرمودات پر عمل کرتی ہے یا نہیں البتہ عوام کو چاہیے کہ فواد چوہدری کے عادات بدلنے کے مشورے کو سنجیدہ لیں کیونکہ وہ اطلاعات کے وزیر ہیں اِس لیے اُن کی طلاعات پر شک کی کوئی گُنجائش ہی نہیں خیر کوئی شک کرے گا تو ممکن ہے سمیع ابراہیم کی طرح گوشمالی کرالے ملک کو پہلی بار خوش قسمتی سے اچھے حکمران ملے ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ عوام ہی اچھی نہیں اگر اچھی ہوتی تو چینی کا ستعمال چھوڑ دیتی تاکہ شوگر ملیں چینی برآمد سے اربوں روپے منافع حاصل کرتیں اسی طرح روٹی کم کھائی جاتی تو حکومت اربوں روپے کی گندم درآمد کرنے پر مجبور نہ ہوتی اب یہ تو فواد چوہدری کی مہربانی ہے کہ انھوں نے عوام کو بروقت مطلع کر دیا ہے کہ قدرتی گیس کے زخائر ختم ہو نے کے قریب ہیں لہذا عادات بدلیں ایسی بروقت اطلاعات حکومت کی عوام پر خصوصی شفقت ہے مگر مجھے یقین نہیں کہ اچھی حکومت کے اچھے مشورے عوام قبول کر لے گی بلکہ چینی ،روٹی جیسے مشوروں جیسا ہی قدرتی گیس کے بارے عادات بدلنے کے مشورہ بھی کھوہ کھاتے ہی چلا جائے گا۔
ویسے خراب عوام بھی اپنے اچھے اور مخلص حکمرانوں کو مشورے دے سکتی ہے کہ ووٹ دینے کی غلطی تو سرزد ہو چکی اب اتنی کڑی سزا تو نہ دیں صحت کارڈ ،احساس اور کامیاب جوان پروگرام جیسے بے شک مزیداعلانات کا سلسلہ روک کر پہلے اعلان کیے پروگراموں کو عملی جامہ پہنانے کی طرف دھیان دیں حکومتی رٹ بہتر بنائیں ریاستِ مدینہ کا نعرہ لگانے کی بجائے ملک میں انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں پولیس اصلاحات کا وعدہ پورا کریںکالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے سینکڑوں شہری ماردیے اربوں کی املاک تباہ کردیں انسانی جانوں کے خون اور تباہی کوبالائے طاق رکھتے ہوئے اگر بات چیت ہو رہی ہے تو عوام کی رائے بھی شامل کرلیں ووٹ دینے کا یہ مطلب تو نہیں کہ ووٹ دینے کے بعد عوام عضومعطل کی مانندہوگئی ہے اسی طرح کالعدم تحریک لبیک نے دھرنوں سے معیشت کو نقصان پہنچایا ریاستی رٹ کے محافظ پولیس ملازمین کی دن دیہاڑے سڑکوں پرجانیں لے لیں جس پر ایکشن لینے کی بجائے نہ صرف کالعدم تنظیم کو بطور سیاسی جماعت تسلیم کر لیاجاتا ہے بلکہ گرفتار افراد بھی رہا کر دیے جاتے ہیں اِن حالات میں آئندہ بھلا کون ریاستی رٹ کی بحالی کے لیے جان کو خطرے میں ڈالنے پر تیار ہو گا ؟عوام تو یہ بھی مشورہ دے سکتی ہے کہ حکومت اگر شہریوں کو انصاف نہیں دلا سکتی تو اپنے اہلکاروں کو تو انصاف دلا دے۔
حکومتی جماعت کا خیال ہے کہ اچھی عوام ملی ہوتی تومطالبات کی بجائے مسائل حل کرنے میں معاونت کرتی بُری عوام بھی تواپنے اچھے اور مخلص حکمرانوں سے دریافت کر سکتی ہے کہ چینی ،روٹی کم کھانے اور قدرتی گیس ختم ہونے پر عادات بدلنے کے مشوروں پر حکمرانوں نے بھی اپنے رہن سہن میں تبدیلیاں کی ہیں یا نہیں ؟وہ انتخاب میں سائیکل پر دفتر آنے کاوعدہ جیت کے بعد ہیلی کاپٹر کے استعمال میں کیسے تبدیل ہوگیا؟مودی اور جو بائیڈن اگر ٹیلی فون پر بات نہیں کرنا چاہتے تو جواب میں اپوزیشن رہنمائوںسے لا تعلقی کا کیا جواز ہے ؟ہمارے وزیرِ اعظم عالمی پسندیدگی میں دنیا بھر میں 17نمبر پر آچکے ہیں تو وہ اپنی عوام کو پسند کیوں نہیں کرتے ؟خفگی کی وجوہات سے عوام کوکیوں آگاہ نہیں کیا جاتا۔
فواد چوہدری کی زہانت کی اِس بنا پر بھی نفی نہیں کی جا سکتی کیونکہ ق لیگ سے لیکر موجودہ حکمران جماعت میں جگہ بنانے کے لیے انھوں نے تاک تاک کردرست نشانے لگائے ہیں اِس لیے اُن سے ذیادہ جہاندیدہ اور کوئی شخص نہیں ہو سکتا انھوں نے عوام کو عادات بدلنے کا مشورہ بھی مستند اطلاعات پر ہی دیا ہو گا لیکن الیکشن کمیشن پر تنقید کے نشتر چلانے سے ملک اور عوام کا اگر فائدہ تھا تو غیر مشروط معافی طلب کر نے سے اب جو عوامی مفاد کونقصان ہوگا اُس کی تلافی کون کرے گا؟ اچھے حکمران اپنی بُری عوام کو عادات بدلنے کے مشوروں سے نوازتے ہوئے اگر چند ایک مشوروں کا اطلاق خود پر بھی کر لیں مثلاََ سابقہ حکومتوں نے ایران اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے گیس کی درآمد کے جو سمجھوتے کیے علاوہ ازیں روس سے بھی حال ہی میں جوایک اہم معاہدہ کیا گیاہے اِس پر عمل کرنے سے عوامی خیال میں ذیادہ نہیں تو کچھ بہتری کی اُمید ہے کاش باتیں کرنے عادت چھوڑ کر حکمران اپنی بُری عوام کا کچھ بھلا کردیں تو مجھے یقین ہے عادات بدلنے کے مشوروں کی ضرورت ہی نہیں رہے گی آپ کیا فرماتے ہیں بیچ اِس مسئلہ کے؟ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔