ڈسٹرکٹ ساؤتھ25 غیرقانونی چارجڈ پارکنگ کا ٹھیکامنسوخی کے احکامات جاری
شیئر کریں
ڈسٹرکٹ ساؤتھ سابق چیئرمین ” ملک فیاض ” کے دور میں نیلام کی گئیں 25 چارجڈ پارکنگ سائٹس ” کا غیرقانونی ٹھیکہ ” سندھ ھائی کورٹ ” نے کینسل کردیا ان پارکنگ سائٹس سے متعلق بتایا جا رہا یئے کہ سابق ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ ” محمد علی جتوئی اور ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں تعینات ہونے والیے میونسپل کمشنر ” اختر شیخ ” کی مبینہ ملی بھگت سے عدالتی / ریاستی / ادارتی احکامات و قواعد و ضوابط کے برخلاف ( آکشن ) نیلامی کا ڈرامہ رچایا گیا اور مزکورہ سائنس من پسند و منظور نظر فرنٹ مین کھلاڑی کو دے دیگئی ” انور زیب ” کمپنی کو نوازتے ہوئے مزکورہ افسران نے بطور بھاری نذرانہ اپنا حصہ وصول کیا ادھر انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی زرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس غیرقانونی معاہدے و اشتراک میں مرکزی کردار بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ریٹائرڈ ملازم نسیم نے ادا کیا کہا جارہا ہے کہ 25 چارجڈ پارکنگ کی فروخت میں دیا جانے والا ٹینڈر قانونی پکڑ و شکنجے سے خود کو بچانے کیلے محض دکھاوا ” نمائشی ” تھا جبکہ پس پردہ سائنس کی غیرقانونی فروخت اور بطور بھاری لاکھوں / کروڑوں ” کمشن ” وصولی کے پلان کے مطابق تمام معاملات طے شدہ تھے ادھر ملنے والی اطلاعات کے مطابق ” انور زیب ” جو کمپنی کا مالک ہئے خود کے الیکٹرک کا ” گھوسٹ ” ملازم ہئے دوسری جانب ملنے والی اطلاعات کے مطابق مزکورہ ” غیرقانونی آلات شدہ ” سائنس ” کی ” کینسلیشن ” منسوخی کیلے لیٹر موجودہ ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ ” تنویر احمد ” نے جاری کیا مگر ” میونسپل کمشنر ” ڈسٹرکٹ ساؤتھ ” اختر شیخ ” کے سامنے تنویر احمد اور لیٹر کی ایک نہ چلی اس ضمن میں یاد رہے کہ اس من مانی اور زیادتی کے خلاف دیگر ٹھکیدار سراہا احتجاج تھے اور ” غلام مصطفیٰ ” نامی ٹھکیدار نے اس غیرقانونی اقدام کے خلاف سندھ ھائی کورٹ میں ایک ” پٹیشن ” آئینی درخواست دائر کی جس پر کورٹ نے غیرقانونی ٹھیکہ کینسل منسوخی کے احکامات جاری کیے یاد رئے کہ ضلعی بلدیات چارجڈ پارکنگ اگر از خود چلائیں تو ضلعی بلدیات کو اس مد میں لاکھوں / کروڑوں کی مدنی ہو جس سے سندھ حکومت کو ریونیو آمدنی کی مد میں لاکھوں روپے میسر آنے کیساتھ ضلعی بلدیات کو آمدنی کے وسیع زرائع میسر آئیں مگر ضلعی بلدیات کی کرپٹ سیاسی و افسر مافیا ٹھیکے کی مد میں نہ صرف بھاری کمیشن وصول کرتی ہئے بلکہ پورا سال ہفتہ / ماہانہ لاکھوں / کروڑوں اپنی جیبوں میں ڈالتے ہیں مختلف سیاسی سماجی مزہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے