میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ڈی ایم کا حکومتی پابندیاں ماننے سے انکار

پی ڈی ایم کا حکومتی پابندیاں ماننے سے انکار

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۸ نومبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے جلسوں پر پابندی کے حکومتی فیصلے کو مسترد کردیا اور کہا ہے کہ جلسے اپنے شیڈول کے مطابق ہوں گے ہم حکومتی پابندی کو تسلیم نہیں کرتے۔یہ بات اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے کہی۔ ان کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر رہنما بھی شریک تھے جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سردار اختر خان مینگل نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جلسوں پر پابندی کے فیصلے مسترد کرتے ہیں، ہمارے جلسے و جلوسوں کا انعقاد اپنے طے شدہ وقت اور دن کے مطابق کیا جائے گا، ہمیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی آڑ میں یہ پابندی قبول نہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم نے گلگت بلتستان کے انتخابات کے نتائج کو مسترد کردیا جس میں سرکاری وسائل کو استعمال کیا گیا، سپریم کورٹ نے جو شفاف الیکشن کی ہدایات دی تھیں اس پر عمل نہیں کیا گیا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم نے اپنی تحریک کے بنیادی اصول اور مقاصد وضح کرلیے ہیں، ہم سیاست سے اسٹیبلشمنٹ اور خفیہ اداروں کے کردار کا خاتمہ چاہتے ہیں، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے پر سب پارٹیوں کا اتفاق رائے ہے، ہم مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ چاہتے ہیں۔سربراہ پی ڈی ایم نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھے گی، ہم حکومت سے کسی قسم کے مذکرات نہیں چاہتے کیوں کہ یہ عوام کی نمائندہ جماعت ہے ہی نہیں، تحریک کی رفتار کو تیز کیا جائے گا اور جلسے اپنے وقت کے مطابق ہوں گے۔قبل ازیں آج اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پی ڈی ایم نے چارٹر آف پاکستان تیار کرنے کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی میں احسن اقبال، شیری رحمان، رضا ربانی، خرم دستگیر اور مرتضی کامران شامل ہیں۔آج کا اجلاس حکومت مخالف تحریک اور گلگت بلتستان انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کرنے کے لیے بلایا گیا تھا جس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت متوقع تھی تاہم طبیعت خرابی کے سبب انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا اور وہ بذریعہ ویڈیو لنک شرکت نہیں کرسکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں