اسلام آباد دھرنا، بڑے تصادم کا خطرہ، فوسز آپریشن کیلئے تیار، مظاہرین کا گھر جانے سے انکار
شیئر کریں
اسلام آباد(بیورورپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو آج صبح 10 بجے تک فیض آباد دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا ہے جس کے باعث بڑے تصادم کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ رات گئے سیکورٹی فورسز نے آپریشن کی تیاری مکمل کرلی تھی جبکہ علاقہ مکینوں کو گھر سے نہ نکلنے کی ہدایت جاری کردی گئی تھی۔ جبکہ اسپتالوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی تھی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج کو خالی کرانے کے حکم کے بعد ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین کو انٹرچینج خالی کرنے کا فیصلہ کرلیا میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے دھرنا ختم کرنے کا عدالتی حکم نہ ماننے کا نوٹس لے لیا اور انتظامیہ کو (آج) ہفتہ کی صبح 10 بجے تک فیض آباد انٹرچینج خالی کرانے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ضلعی انتظامیہ نے دھرنا ختم کرانے کے لیے اختیارات کا استعمال نہیں کیا، جبکہ انتظامیہ ایف سی اور رینجرز کی مدد بھی لے سکتی ہے۔ضلعی انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے پاس ہتھیار ہیں اور انہوں نے پتھر بھی جمع کیے کررکھے ہیں جس پر عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پر امن طریقے سے یا طاقت کا استعمال کرکے جیسے بھی ہو، فیض آباد کو مظاہرین سے خالی کروائے۔عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ اظہار رائے کی آزادی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پورے شہر کو سلب کرلیا جائے۔دوسری جانب عدالت کے حکم کے بعد وفاقی دارالحکومت کی ضلعی انتظامیہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں ڈی سی اسلام آباد ٗڈی آئی جی اور ایس ایس پی آپریشنز سمیت اے آئی جی اسپیشل برانچ نے شرکت کی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کے لیے دھرنے کے کو آخری وارننگ دی جائے گی اور انہیں خالی کرنے کا تحریری حکم نامہ بھیجا جائے گا۔ضلعی انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ پر امن طریقے سے فیض آباد خالی نہ کیا گیا تو پھر آپریشن کیا جائے گا، انتظامیہ نے آپریشن کیلیے پولیس اور ایف سی کے دستوں کو بھی الرٹ کردیا ہے۔ڈپٹی کمشنر اسلام کیپٹن ر مشتاق احمد نے عدالت کو بتایا کہ دھرنے میں شریک افراد نے پتھر جمع کیے ہوئے ہیں اور حساس ادارے کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے پاس 10سے 12جدید ہتھیار بھی ہیں ۔دوسری جانب انتظامیہ نے اسلام آباد کے داخلی راستوں کو عام ٹریفک کے لیے بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ فیض آباد اور ملحقہ سیکٹر آئی ایٹ کے مکینوں کو غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلنے اور لوگوں کو کل دکانیں نہ کھولنے کی ہدایت کی گئی ہے۔دھرنے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد انتظامیہ نے ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کے لئے راول پنڈی اور گردونواح کی پولیس کو بھی بلا لیا ہے، لیکن ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے وہ کسی بھی قسم کے نقصان سے بچنے کے لیے آخری وقت تک مذاکرات کے ذریعے دھرنا کا مقام خالی کروانا چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کے دھرنے کے شرکا ملک اور دنیا کو غلط پیغام دے رہے ہیں اور اگر دھرنا ختم نہ ہوا تو حکومت کو مجبوراً عدالتی حکم پرعملدرآمد کرنا ہوگا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ قوم کو اسلام آباد دھرنے کے حوالیسے اعتماد میں لینا چاہتا ہوں، مذہبی جماعت کے دھرنے کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، شہریوں کی روز مرہ زندگی بری طرح متاثر ہورہی ہے جب کہ دھرنے کے شرکا نے پنجاب حکام کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اسلام آباد میں حالات خراب نہیں ہوں گے اور ایک دو روز میں احتجاج ریکارڈ کرا کر واپس چلے جائیں گے۔احسن اقبال کا کہناتھا کہ جس ترمیم پرتنازع اٹھا وہ وزیرقانون یا حکومت نے نہیں کی، تمام جماعتوں نے کی تھی، زاہد حامد نے حلف نامے کی بحالی کی سب سے پہلے حمایت کی اب حلف نامے کو اصل شکل میں بحال کردیا گیا ہے، حلف نامے کی اصل شکل میں بحالی کے بعد تنازع کھڑا کرنا بے بنیاد ہے۔واضح رہے کہ مذہبی جماعتوں نے فیض آباد انٹرچینج پر گزشتہ 13روز سے دھرنا دے رکھا ہے دھرنے کے شرکا ختم نبوت سے متعلق آئینی شقوں میں ردو بدل کرنے والوں کے خلاف کارروائی اور وزیر قانون زاہد حامد کے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں۔