وفاق میں کراچی سے وزراء کی فوج موجود،مسائل جوں کے توں برقرار
شیئر کریں
تحریک انصاف کی وفاقی حکومت میں کراچی سے وزراء کی فوج ظفر موج موجود ہونے کے باوجود شہر کے مسائل جوں کے توں ہیں ۔وزیراعظم عمران خان نے میرٹ کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے قریبی ساتھیوں کو نوازنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس سے پارٹی کے نظریاتی رہنما اور کارکن شدید مایوسی کا شکار ہوگئے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے کراچی سے منتخب ارکان اسمبلی اپنے حلقے کے عوام کے لیے گوہر نایاب بن گئے ہیں اور عوام ان کی شکل کو دیکھنے کو ترس رہے ہیں۔
پی ٹی آئی ارکان کے آپس میں اختلافات اور عوام سے دوری کے نقصانات پارٹی کوآئندہ بلدیاتی انتخابات میں ہوسکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کراچی آمد پر شہر قائد کے لیے کوئی بڑا اعلان تو نہیں کیا البتہ انہوں نے صدرمملکت ،گورنر سندھ سمیت وفاقی کابینہ میں کراچی سے 6ارکان کو نمائندگی دی ہے ۔وزیر اعظم عمران خان اکثر میرٹ کی باتیں کرتے ہیں مگر انہوں نے خود میرٹ کو نظر اندا کرتے ہوئے قریبی ساتھیوں میں عہدے تقسیم کئے ،جس کی وجہ سے پی ٹی آئی میں مقامی سطح پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے اپنے قریبی ساتھیوں میں سے عارف علوی کو صدر پاکستان ،عمران اسماعیل کو گورنر سندھ جبکہ فیصل واوڈا کو وزیر پانی اور علی زیدی کو وزیر برائے بحری امور کے عہدے سے نواز ہے ۔ ذرائع کے مطابق انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم ہو یا حکومت آنے کے بعد عہدوں کی تقسیم پاکستان تحریک انصاف میں ہمیشہ سینارٹی کو نظر انداز کیا گیا۔
اس سے قبل فردوس شمیم نقوی پر پی ٹی آئی کے کاکنان نے پارٹی ٹکٹس میں اقرابا پرواری کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ فردوس شمیم نقوی نے اپنے رشتہ داروں اور قریبی ساتھیوں میں ٹکٹس تقسیم کئے ہیں۔ ضمنی انتخابا ت میں بھی پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں میں ٹکٹ کے حصول کے لیے شدید کھینچا تانی دیکھنے میں آئی ۔سوشل میڈیا پر اشرف قریشی کی جانب سے باقاعدہ مہم چلائی گئی، جس میں عالمگیر خان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ایم این اے سیف الرحمن محسود کے بھتیجے ہیں اور چند سال قبل پارٹی چھوڑ کر انہوں نے اپنی الگ تنظیم قائم کرلی تھی ۔اسی طرح آفتاب صدیقی کی پارٹی کے لیے کوئی خدمات نہیں ان کو محض فردوس شمیم نقوی کی دوستی کی وجہ سے نوازا جارہا ہے ۔پاکستان تحریک انصاف کراچی کی سب سے بڑی جماعت ہونے کے باوجود عوامی مسائل کو تاحال حل کرانے میں نا کامیاب رہی ہے ۔عوام کے پانی اور بجلی کے مسائل کو 10دنوں میں حل کروانے کے دعویدار اپنے حلقوں سے ہی غائب ہوگئے ہیں۔