میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاناماپیپرز۔حقائق کیسے طشت از بام ہوئے۔دنیا کو چونکا دینے والے حقائق کی اندرونی کہانی(قسط نمبر19 )

پاناماپیپرز۔حقائق کیسے طشت از بام ہوئے۔دنیا کو چونکا دینے والے حقائق کی اندرونی کہانی(قسط نمبر19 )

منتظم
منگل, ۱۸ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

اطالوی اورروسی مافیا متعد د شیل کمپنیوں کی مالک تھیں
ڈیٹا کی چھان بین کے دوران ہمیں ایسے افراد کے بارے میں بھی معلومات حاصل ہوئیں جنہوں نے کچھ لوگوںکو قتل کرایاتھا۔اب سوال یہ تھا کہ کیا ہم خود کو مافیاکی نظروں میں لائیں گے؟
تلخیص وترجمہ : ایچ اے نقوی
اب ہم نے ڈیٹا کے اس روزبروز بڑھتے ہوئے پہاڑ پوری دنیا کے بارے میں چھان بین کرنے سے پہلے ہم نے بین الاقوامی اہمیت کے معاملات پر کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ہم نے آئی سی آئی جے کی طرف سے آگے بڑھنے کااشارہ ملتے ہی اپنے کام کی رفتار تیز کردی۔گیرارڈ رائل کنسورشیم کے ڈیٹا ماہرین رپورٹرز اور آرگنائزرز کی خدمات حاصل کیں، اب گیرارڈ کی نائب میرینا واکر کو نئے پروجیکٹ کی قیادت کرنا تھی۔ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والی اس خاتون کو تفتیشی صحافت کا 15سالہ تجربہ تھا اور وہ تفتیشی صحافت کے حوالے سے تقریباً تمام ایوارڈ حاصل کرچکی تھیں۔اب ہمارے سامنے سوالوں کاایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ تھا۔ہمارے سامنے پہلا سوال یہ تھا کہ ہم پہلے ڈاکومنٹس کس طرح ٹرانسفر کریں؟ پھر دوسرا سوال یہ تھا کہ کن پروگراموں پر ہم بھروسہ کرسکتے ہیں؟۔ ہماری تفتیش کے نتیجے میں سامنے آنے والے ایسے بے شمار لوگوں کے نام تھے جن کے موزاک فونسیکا کے ساتھ کاروباری روابط تھے اور جن کے بارے میں ابھی تفتیش مکمل ہونا باقی تھا۔یہ تمام چیزیں معمول کے مطابق نظرآرہی تھیں لیکن عملی طورپر ان کے معاملات پر تبادلہ خیالات کررہے تھے۔
ڈیٹا کی چھان بین کے دوران ہمیں ایسے افراد کے بارے میں بھی معلومات حاصل ہوئیں جو دوسرے کچھ لوگوں کوقتل کرانے میں ملوث تھے یاجنھوں نے دوسرے لوگوںکو قتل کرایا تھا۔ اب سوال یہ تھا کہ کیا ہم ان حقائق کو رپورٹ کریں گے؟کیا ہم خود کو اطالوی مافیا یا روسی مافیاکی نظروں میں لائیں گے اوران کاہدف بنیں گے؟۔ان دونوں مافیاﺅں کے موزاک فونسیکا کے ساتھ تعلق تھا اور یہ شیل کمپنیوں کی مالک تھیں۔ہمیں ایک ایسے شخص کابھی نام ملا جسے روسی مافیاکے ساتھ اسلحہ کی فروخت کا سودا کرنے کے الزام میں گرفتار کیاگیاتھا ۔ہمیں ایک اطالوی شخص کانام ملا جس پر اس مافیا کی ایک برانچ میں اکاﺅنٹنٹ کے فرائض انجام دینے کاالزام تھا۔لیکن ابھی تک ہم ان کمپنیوں کے قیام کے مقاصد کاپتہ نہیں چلاسکے تھے۔
آئی سی آئی جے کے ساتھ مشترکہ کام شروع ہونے کے بعد ہم دوسروں کی مدد سے اس طرح کے لوگوں کی گنتی بھی کرسکتے تھے اور اس طرح کی اسٹوریز اٹلی اور روس میں اپنے ساتھیوں کو ٹرانسفر بھی کرسکتے تھے۔جس کے بعد اٹلی اور روس میں ہمارے ساتھی ان معلومات کے افشا ہونے سے پیداہونے والے خطرات کااندازہ خود لگاسکتے تھے۔مثال کے طورپر ہفت روزہ ایل اسپریسو کے لیو سسٹی گزشتہ 30 سال سے کرمنل میکانزم کوبے نقاب کررہے تھے انھوں نے ہی سب سے پہلے سلوو برلوسکونی کے آف شور ڈیلنگ کوبے نقاب کیاتھا ،انھوں نے القاعدہ اور سسلی کی مافیاکی فنڈنگ کے حوالے سے کتاب بھی لکھی تھی اوراس سب کے باوجود وہ اب بھی زندہ تھے اور اپنے فرائض تندہی سے انجام دے رہے تھے۔
ہم آف شور کمپنیوں میں شام کے سربراہ مملکت بشارالاسد کی شراکت داری کے حوالے سے چھان بین میں بہت زیادہ دلچسپی لے رہے تھے اسی چھان بین کے دوران ایک شخص سلیمان معروف کا نام ہمارے سامنے آیا یہ متعدد شیل کمپنیوں کا حصہ دار تھا رمی مخلوف کی طرح وہ بھی بشارالاسد کا قریبی دوست تصور کیاجاتاتھا۔میڈیا نے اس کانام شام کے صدر کا لندن فکسر رکھاہواتھا ،وہ لندن میں بشارالاسد کے کاروبار کا درمیانی فرد تھا۔وکی لیکس کی افشا کردہ دستاویزات سے یہ حقیقت بھی سامنے آچکی تھی کہ سلیمان معروف نے بشارالاسد کی اہلیہ اسما کیلیے لندن کے سب سے مہنگے اسٹور ہیروڈز سے منگ واس اور ارمانی ڈیزائنر کی قیمتی انٹیریئر فرنشنگ کی خریداری کی تھی۔اس نے یہ خریداری یورپ میں اسما کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیئے جانے کے بعد کی تھی، یہ ایک المیہ تھا کہ شام کی خانہ جنگی میں ایک لاکھ افراد ہلاک ہوچکے تھے اور اس ملک کے سربراہ کی اہلیہ ہیروڈز میں لگی سیل میں قیمتی اشیا خریدرہی تھیں۔
یورپی یونین کی جانب سے معروف پرپابندی لگائے جانے کے 10ماہ بعد موزاک فونسیکا کے کمپلائنس ڈیپارٹمنٹ نے موسفون کے لندن آفس سے بات کی کہ شام کے سربراہ مملکت اب بھی 11کمپنیوں کے مالک ہےں جن میں سے کم وبیش 7برطانیہ میں پراپرٹیز کی خریدوفروخت کا کام کررہی ہیں۔کمپلائنس ڈیپارٹمنٹ کا کہناتھا کہ خطرات کے حوالے سے ہمارے تجزئیے کے مطابق یہ کمپنیاں انتہائی خطرے میں ہیں۔موسفون کے ملازمین معروف کے نام کو دنیا سے پوشیدہ رکھنے کیلیے کام کررہے تھے۔
ہمارے پاس موجودہ ڈیٹابیس میں سے ایک میں سیاستدانوں اور جرائم پیشہ افراد سے مشتبہ قسم کے تعلقات رکھنے والی تمام شخصیات کے نام موجود تھے۔موسفون کے ملازمین بھی ہماری طرح گوگل کرکے معروف کے بارے میں وہ تمام معلومات حاصل کرسکتے تھے جو اس کے بارے میں ہمارے پاس موجود تھیں۔ہمارے پاس موجود اطلاعات اور معلومات سے واضح ہوتاتھا کہ وہ لندن میں بشارالاسد کا آدمی تھا اور ان لوگوں میں شامل تھا جن پر پابندی عاید کی جاچکی تھی۔ان حقائق کے باوجود سلیمان معروف موزاک فونسیکا کاکلائنٹ تھا اور 2015 تک اس کاکلائنٹ تھا۔
ہمیں ایک اورکمپنی میکسیما مڈل ایسٹ ٹریڈنگ کمپنی کا نام ملا جس نے جنوری 2013 میں شام کے اسلامی بینک میں اکاﺅنٹ کھولنے کافیصلہ کیا اس سے بہت پہلے شام میں خانہ جنگی شروع ہوچکی تھی ،رپورٹوں سے ظاہرہوتاتھا کہ یہ بینک بشارالاسد کی حکومت کو رقم فراہم کرتاتھااور انھیں پابندیوں سے بچنے میں مدد فرہم کرتاتھا۔ 2012 میں اس مالیاتی ادارے پر امریکہ نے پابندی عاید کردی لیکن اس کے باوجود موسفون اس بینک میں اکاﺅنٹ کھولنے میں اپنے کلائنٹ کی مددکررہا تھا۔یقینا ہمارے ذہن میں یہ سوال پیداہوا کہ آخر یہ کمپنی اس بینک میںاکاﺅنٹ کیوں کھولنا چاہتی تھی۔اس سوال کے ذہن میں آتے ہی ہم نے اس کمپنی کے معاملات کازیادہ تفصیل سے جائزہ لینا شروع کیا ایک ایک کرکے ڈیٹابیس چیک کرنا شروع کیا اور ماہرین سے سوالات کئے، ہمیں پتہ چلا کہ میکسیما مڈل ایسٹ ٹریڈنگ کمپنی کا ایک دفتر شارجہ کے فری ٹریڈ زون میں ہے جو کہ عرب امارات میں شامل ہے اور شام کو خفیہ سپلائی کرنے والی مملکت کی حیثیت سے شہرت رکھتاہے، امریکی حکا م اس فرم کو ان کمپنیوں کے پیچیدہ نیٹ ورک کا حصہ تصور کرتے تھے جو شام کو سپلائی کیلیے جعلی ڈاکومنٹس استعمال کرتی تھیں۔دسمبر 2014 میں امریکہ نے میکسیما مڈل ایسٹ ٹریڈنگ کمپنی اوراس کے منیجنگ ڈائریکٹر احمد برقاوی پر پابندیاں عاید کردیں ۔
امریکہ کی وزارت خزانہ کو شبہ تھاکہ یہ کمپنی حمس اور دمشق میں قائم شام کی حکومت کے زیر انتظام ریفائنریز کو سپلائی کرنے کیلیے مختلف طرح کے بیس آئل حاصل کرنے کیلیے روس کی تیل اور گیس کی ایک فرم کے ساتھ کام کررہی ہے۔اسی طرح یہ کمپنی شام کو ایندھن پہنچانے کے کام میں اپنی مشکوک سرگرمیوں کے ذریعہ دوسری کمپنیوں کی بھی مدد کررہی ہے جبکہ شام کی حکومت یہ ایندھن خود اپنے ہی ہم وطنوںپر بمباری کیلیے استعمال کررہی تھی۔
کاغذات کی چھان بین سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ پان گیٹس انٹرنیشنل کارپوریشن نامی ایک کمپنی بھی اس کام میں میکسیما مڈل ایسٹ ٹریڈنگ کمپنی کے ساتھ شریک ہوگئی تھی۔ہمارے ڈیٹا میں پان گیٹس کا نام 3مرتبہ شامل تھا۔ ایک دفعہ یہ جنوبی بحرالکاہم کے جزیرے نیو میں قائم کمپنی کی حیثیت سے سامنے آئی تھی ،دوسری مرتبہ سموعانامی علاقے میں ٹیکس چوروں کی جنت تصور کئے جانے والے علاقے میںکام کرنے والی کمپنی کی حیثیت سے اس کانام سامنے آیاتھا اور ایک دفعہ سیشلز کے حوالے سے یہ کمپنی سامنے آئی تھی۔جولائی 2014 میں امریکہ نے شام کے صدر بشارالاسدکو مادی مدد م اشیا اورسروسز کی فراہمی کے الزام میں اس پر پابندیاں عاید کردیں۔ اس کمپنی پر پابندی عاید کئے جانے کے ایک سال بعد بھی موزاک فونسیکا اس کیلیے متحرک تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں