میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آفاق احمد کا جنوبی سندھ صوبہ تحریک چلانے کا اعلان

آفاق احمد کا جنوبی سندھ صوبہ تحریک چلانے کا اعلان

منتظم
پیر, ۱۸ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ اگر محرومیوں کا سلسلہ بند نہ ہوااور انتخابات سے قبل نئی حلقہ بندیا ں نہ ہوئی تو 25 دسمبر سے شہری سندھ پر مشتمل الگ صوبے کی تحریک کا آغاز کریں گے۔اس وقت پاکستان خطرات سے دوچار ہے ۔ہم ملکی سلامتی کے خلاف کوئی کام نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی کے ساتھ تعاون کریں گے، کراچی آتش فشاں کی مانند ہے۔ہمارے پاس اس شہر کے امن کی کنجی ہے، ہر قوم میں مجرم اور کالی بھیڑیں ہوتی ہیں ہم سے مذاکرات کیے جائیں،کراچی کے وسائل دیہی علاقوں پر لگائے جا رہے ہیں ،صوبائی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کے 64 فیصد شہری آبادی کو حکومت میں جائز حصہ دینا چاہیے۔ان خیالات کا اظہاراتوار کو الحمزہ گرائونڈ لانڈھی میں جلسے عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔آفاق احمد نے کہا کہ ہمارے شہر کے وسائل کو لوٹا گیا۔ہمارے شہر کو کھنڈر بنا دیا گیا۔اب آبادی کم دکھا کر ہمارے جینے کا حق ، ہمارے بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے ۔کراچی کی آبادی جان بوجھ کر ڈیڑھ کروڑ بتائی گئی۔کراچی کے وسائل دیہی علاقوں پر لگائے جا رہے ہیں۔آبادی کے تناسب سے ہمیں اقتدار میں شراکت داری چاہیے۔آبادی کے تناسب سے دیہی آبادی نے شہری آبادی پر حکومت کی۔اب شہری آبادی زیادہ ہے حکومت کا حق شہری آبادی کو دیا جائے۔آج صوبائی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کے 64 فیصد شہری آبادی کو حکومت میں جائز حصہ دینا چاہئیے۔جب جائز حقوق نہ ملیں ، فیصلوں میں ، اقتدار میں شراکت نہ ملے تو کیوں نہ ہمیں الگ صوبے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔آج آپ سے رائے لیتا ہوں کہ کیا آج سے علیحدہ صوبہ چلانے کی تحریک شروع کرنا چاہیے، ہمارے حقوق غضب کیے جا رہے ہیں ، ٹیکس ہم دیں وسائل دیہی آبادی استعمال کرے ۔کوٹہ سسٹم کے تحت ہمیں محروم رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا اسی طرح کوٹہ سسٹم کی چکی میں مہاجروں کو پیسا جاتا رہے گا،اگر محرومیوں کا سلسلہ نہ بند کیا گیا اور اگر نئی حلقہ بندی کرکے انتخابات نہ کرائے گئے اور استحصال بند نہ ہوا تو شہری سندھ پر مشتمل جنوبی سندھ صوبہ تحریک کا آغاز کریں گے، نئے صوبہ تحریک کا آغاز اسی سال25دسمبر سے شروع کر دیا جائے گا ۔ہم ملک کی سلامتی کے خلاف نہ کام کریں گی اور نہ کسی کو سپورٹ کریں گے، اس وقت پاکستان خطرات سے دوچار ہے۔اس وقت یہ شہر آتش فشاں کی مانند ہے، طاقت کا غلط استعمال اس ملک کو تنہا کر دے گا۔ہمارے پاس اس شہر کے امن کی کنجی ہے۔ہر قوم میں مجرم اور کالی بھیڑیں ہوتی ہیں۔ہم سے ڈائیلاگ کیے جائیں۔آفاق احمد نے کہا کہ چار دن کے نوٹس پر آج کا جلسہ منعقد کیا ، جلسہ کرنے میں رکاوٹیں ڈالی گئی ،حکومت نے اس جلسے کو ناکام بنانے کے لیے ہرحربہ استعمال کیا، لیکن وہ ناکام رہی ہے،جلسے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی،جلسے کے لیے آنے والے کچھ لوگوں کو حراست میں بھی لینے کی اطلاع ہے ۔یہ جو عمل کیا جارہا اس کا فائدہ کس کوپہنچ رہا ہے ،میں حق اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والے شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں،ہم نفرت کا جواب نفرت سے نہیں دینا چاہتے ،انہوں نے کہا کہ تصادم کی پالیسی ہماری نہیں ہے،ہمیں لوگوں کے رویوں پر دکھ ہوتا ہے،امن قائم کرنے کے لیے فوج،رینجرز اور پولیس کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہو ں،انہوں نے کہا کہ آج ہماری تحریک یہاں تک پہنچی ہے، یہ صرف شہداء کی قربانیوں کا ثمر ہے، اگر لفظ مہاجر اس ملک کے لئے نقصان دہ ہے، ہم حکومت کو اس بات کی دعوت دیتے ہیں ہمارے ساتھ بات کی جائے مجھے آخر کس بات کی سزا دی جا رہی ہے،میں مہاجر سیاست اور مہاجر شناخت سے دستبردار نہیں ہونا چاہتا ہوں، ہم لڑنا نہیں چاہتے ، ہم ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں بتایا جائے کہ مہاجر نام کس طریقے سے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج عوام اور کارکنان سے رائے لینے آیا ہوں ،آج فیصلہ کرنا پڑے گا کہ اس لفظ مہاجر سے دستبردار ہو جائو یا نہیں۔کیا مہاجر قومی موومنٹ کو بے نام قومی موومنٹ بنا دیں۔جب دیگر قومیتیں خود کو اپنی قومیت سے شناخت کرانے میں فخر محسوس کرتے ہیں ، تو مجھے یہ حق حاصل نہیں کہ میں بھی اپنی قومیت پر فخر کر سکوں ، اپنی شناخت مہاجر نام سے کراسکوں ،مجھے پیغامات دیے جاتے ہیں کہ اگر یہ مہاجر سے دستبردار نہ ہو تو اسے نقصان پہچانا پڑے گا ۔انہوں نے کہا کہ کسی ایک شخص کے گناہ کی سزا پوری قوم کو دینا غلط ہے،میری قوم کی شناخت بوری بند نعشیں نہیں بلکہ رئیس امروہی ، ڈاکٹر قدیر ، مولانا نورانی ہیں ،اس قوم کو طاقت سے کچلنے کی بہت کوشش کی گئی،جس نے مردہ باد نعرہ لگایا اس کو سر عام لٹکا دو ہمیں غم نہیں ہے، مریم نواز کے بیانات ، اسفند یار ولی ، محمود خان اچکزئی کے بیانات کتنے خوفناک ہیں، لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہاجروں کے خلاف کیا کچھ نہیں ہوا ، نعشیں ، لاپتا ہونا ، قید و بند کی صعوبتیں، لیکن ہم نے کبھی مردہ باد کا نعرہ نہیں لگایا، ہمارے آبائواجداد نے پاکستان بنایا ، یہ شناخت ہم نے دی ، اور ہم سے کہا جاتا ہے کہ پاکستانی کب بنو گے ہم فخر سے کہتے ہیں کہ پاکستان کی پہچان ہم ہیں۔ہم پاکستانی پاکستان میں قدم رکھنے سے پہلے تھے ،ہمارے اجداد کے خون کا ثمر پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قوم ، صوبے اور شہر کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے کسی نے آواز نہیں اٹھائی، مردم شماری کے نتائج میں شہر کے کئی لوگوں کا شمار نہیں ہے، آبادی کم دکھانے کا نقصان پتا ہے کتنا بڑا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر قوم کی شناخت لولا، لنگڑا نہیں بلکہ مولانا شاہ احمد نورانی، پروفیسر غفور احمد اور رئیس امروہی جیسی شخصیات ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم ریموٹ پر چلنے والے گڈے نہیں کہ بٹن دباکر الٹا نچایا جائے، مہاجر سیاست سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوںگے


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں