ادارہ فراہمی و نکاسی آب، عدالتی فیصلوں کے برخلاف من مانیاں
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) ادارہ فراہمی و نکاسی آب محکمہ جاتی مافیا نے عدالت سمیت ایم ڈی اور چیف آپریٹنگ آفیسر کے فیصلوں کے بر خلاف من مانیاں شروع کر دیں محکمہ جاتی مافیا نے محکمے کے دو بڑوں کے خلاف متوازی حکومت قائم کر لی من پسند منظور نظر افراد کو نوازنے کا غیرقانونی عمل دباؤ سے جاری عدالتی ریاستی محکمہ جاتی بائی لاز ٹھکانے لگا دئے منظور نظر فرنٹ مین کھلاڑی کو نوازنے کیلئے عدالتی حکم ماننے سے انکار گریڈ ( 17 ) کے کماؤ پوت افسر نجیب احمد کو عدالتی احکامات و بائی لاز کے برخلاف گریڈ 20 میں ترقی دیکر اپنا متوازی نظام نافذ کردیا ادھر واضح اور یاد رہے کہ نجیب احمد کے خلاف عدالت نے فیصلہ دے رکھا ہے کہ انہیں گریڈ 17 میں واپس بھیجا جائے محکمہ جاتی بااثر و طاقتور مافیا نے عدالت ریا ست محکمہ جاتی بائی لاز کو سمیٹتے ہوئے اپنا قانون و سکہ جاری کردیا اس ضمن میں واضح اور یاد رہے کہ مذکورہ ملازم کے ایم سی میں گریڈ 17 کے افسر اور ملازم تھے ان کا پیرینٹس بھرتی شدہ محکمہ کے ایم سی ہے انہیں واٹر بورڈ میں زمہ داری اعلیٰ عدلیہ کے احکامات اور فیصلوں کی نہ صرف خلاف ورزی بلکہ توہین عدالت کے زمرے میں بھی آتا ہے ایک جانب ” Ops افسر نجیب احمد کو واٹر بورڈ میں تعینات کرنا تو دوسری طرف انہیں غیرقانونی طور پر مزید پرواز کے پر لگاتے ہوئے 17 سے براہ راست گریڈ 20 میں آپ گریڈ ترقی دینا دہرا جرم ہے جو کہ نہ صرف محکمہ جاتی اہل قابل اور معیار پر پورا اترنے والے افسران سے صریح زیادتی بلکہ اپنے فرائض منصبی عہدے اختیارات سے تجاوز بدیانتی اور اہلیت کا قتل بھی ہے ادھر انتہائی باوثوق و با اعتماد اندرونی بیرونی اور محکمہ جاتی ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ نجیب احمد واٹر بورڈ میں بحیثیت اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر کے عہدے پر فائز تھے موصوف اپ گریڈیشن کی غرض سے کے ایم سی میں 20 گریڈ کی سول انجینئر کی پوسٹ پر براجمان ہوئے معتبر ذرائع کی نشاندہی پر عدالت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے نجیب احمد کی واٹر بورڈ میں گریڈ 17 پر واپسی کیلے احکامات جاری کئے جبکہ دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے واٹر بورڈ کو نئی لسٹ بنانے کا بھی حکم نامہ جاری کیا ادھر واٹر بورڈ نے پرانی لسٹ پر ہی توہین عدالت کا مرتکب ہوتے ہوئے نجیب احمد کو فرائض منصبی جاری رکھنے کا گرین سگنل اور کھلا لائسنس جاری کردیا جو کہ صریح عدالتی احکامات کی خلاف ورزی اور توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے دوسری طرف ادارے نے معزز عدالت سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں نجیب احمد کا محکمہ تو تبدیل کردیا مگر دھوکہ دہی سے کام لیتے ہوئے عدالت کو گمراہ کیا اور موصوف کا گریڈ 20 ہی رہنے دیا نجیب احمد کی 17گریڈ کے بجائے 20 گریڈ میں تعیناتی واٹر بورڈ کے اعلی افسران کیلے بڑا سوالیہ نشان ہے دوسری طرف ذرائع نے نام نہ لینے پر بتایا کہ اس کیس کو جلد توہین عدالت کے زمرے میں عدالت میں پیش کیا جائیگا جلد اس حوالے سے کیس دائر کیا جائیگا مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ مئیر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب ایم ڈی اور چیف آپریٹنگ آفیسر سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔