میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ہماراکوئی بیرونی ایجنڈانہیں،اپناانقلاب برآمد نہیں کریں گے ،طالبان

ہماراکوئی بیرونی ایجنڈانہیں،اپناانقلاب برآمد نہیں کریں گے ،طالبان

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۸ جولائی ۲۰۲۱

شیئر کریں

افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے افغانستان میں بیرونی سرمایہ کاری اور ترقی میں تعاون کا خیرمقدم کرنے کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا کسی ملک میں بیرونی ایجنڈا نہیں ہے اور ہم اپنا انقلاب کسی دوسرے ملک میں برآمد نہیں کریں گے۔ایک انٹرویو میں ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ ‘ہم نے جو امن معاہدہ کیا ہے اس کی رو سے تمام افواج افغانستان سے نکلیں گی اور کابل کے سیاسی فریقین سے امن مذاکرات ہوں گے اور اس کیلئے دوحہ میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہو رہا ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘جو اضلاع ہمارے قبضے میں آئے ہیں وہ لڑائی کے ذریعے نہیں آئے بلکہ وہاں موجود کابل حکومت کی فورسز خود رضاکارانہ طور ہمارے ساتھ مل گئی ہیں، ورنہ یہ ممکن نہیں ہے ہم ایک دو مہینوں میں سارے افغانستان کے اضلاع کو قبضے میں لے لیں’۔ انہوں نے کہا کہ ‘ایسا 20 سال میں ممکن نہیں تھا اور اس وقت بھی ممکن نہیں ہے لیکن کابل انتظامیہ اور اس کے حامی ایسا پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ ہم عسکری قبضے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہیں۔افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ ‘کابل انتظامیہ کی جو بھی فورسز ہم سے رابطہ کرتی ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ اپنے اسلحے کے ساتھ ہمارے پاس آئیں، تو ظاہر ہے ہم خوش آمدید کہتے ہیں، اگر ہماری فورسز کابل انتظامیہ کے پاس جاتیں تو وہ بھی ایسا ہی کرتے۔ انہوں نے کہا کہ لڑائی اور جانی نقصان ابھی کم ہے لیکن ہماری فتوحات اور ہمارے قبضے میں آنے والے اضلاع کی تعداد زیادہ ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آئندہ جو بھی اسلامی حکومت بنے گی اس کے لیے مسلح افواج اور پولیس کی ضرورت ہے اور اس کو ہم برقرار رکھیں گے۔ حکومت بنانے کی صورت میں نظام کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کے خلاف پہلے ہمارے مجاہدین لڑے اور کئی ہمارے صفوں میں ہیں، اس کا وقت بنیادی مقصد اسلامی نظام قائم کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ حکومت میں ہماری توجہ افغانستان میں ترقی پر ہو گی، دوسرے ممالک کی سرمایہ اور تعاون کو خوش آمدید کہیں گے، ہم چاہتے ہیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ہو اور تعلقات ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کوئی بیرونی ایجنڈا نہیں ہے، اس حوالے سے کوئی تشویش نہ ہو کیونکہ کسی ملک سے بھی ہمارا کوئی بیرونی ایجنڈا نہیں ہے کہ ہم اپنے انقلاب کو دوسرے ملک برآمد کریں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ سارے ممالک کے ساتھ تعاون رکھیں اور افغانستان کی تعمیر نو پر توجہ مرکوز رکھیں۔مقامی قبائل کی جانب سے مزاحمت اور امن کے قیام کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں ایسے قبائل کے بارے میں نہیں سنا ہے شاید ہمارے مخالفین نے ایسا شوشا چھوڑا ہو، سارے قبائلی اور عمائدین ہمارے ساتھ تھے اور ساتھ ہیں، اسی لیے ہم نے 20 سال تک ایک سپر پاور اور اس کے ساتھ 54 ممالک کے خلاف مزاحمت کی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں