میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے وزرا اور ارکان پارلیمنٹ کی غیرحاضری

پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے وزرا اور ارکان پارلیمنٹ کی غیرحاضری

جرات ڈیسک
اتوار, ۱۸ جون ۲۰۲۳

شیئر کریں

قومی اسمبلی اور سینیٹ میں وفاقی بجٹ پر بحث جاری ہے، لیکن پارلیمان کے دونوں اداروں میں وزرا اور ارکان پارلیمنٹ کی حاضری کو دیکھ کر محسوس ہوتاہے کہ ہماری پارلیمان کو مجلس مباحثہ کی حیثیت بھی حاصل نہیں رہی ہے اور اجلاس میں اراکین پارلیمان کی جانب سے کیے جانے والے اظہارِ خیال کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ صورت حال اس حد تک خراب ہوچکی ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ بجٹ اسمبلی میں پیش کرنے کے بعد اجلاس میں حاضری کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے۔ پارلیمان میں حزب اختلاف بھی موجود نہیں ہے۔ حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف ووٹ حاصل کرنے کے اعتبار سے سب سے بڑی جماعت ہے لیکن حزب اختلاف کی نمائندگی اس جماعت کے منحرف ارکان کررہے ہیں اور عدالتی فیصلے کے باوجود پی ٹی آئی کے نمائندوں کو ایوان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اجلاس سے وزرا کی عدم دلچسپی پر خود اسمبلی میں اس کا اظہار تحریک انصاف سے منحرف ہونے والے رکن قومی اسمبلی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ نے بھی کیا ہے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پر بحث جاری ہے اور وزرا موجود نہیں، ان کی لینڈ کروزر نظر آتی ہیں، لیکن وہ اجلاس میں نظر نہیں آتے۔ خود اتحادی حکومت کے وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے وزرا کی غیر حاضری پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم اپنے لوگوں سے کہتے ہیں ہمیں ووٹ دو ہم ایوان میں مہنگائی سے لڑیں گے مگر افسوس کہ 96 وزرا اور وزرائے مملکت میں سے تین چار کا جمع ہونا ان کی سنجیدگی ظاہر کرتا ہے، کیا ارکان اور وزرا کی غیر سنجیدگی ووٹروں کے لیے یہ پیغام نہیں ہے؟ ہم کسے تجاویز دیں؟ یہ بات وزرا کی غیر حاضری پر تنقید کرنے والوں اور تشویش کا اظہار کرنے والوں کو بھی معلوم ہے کہ وہ جس پارلیمان کی توقیر اور جمہوریت کی بالادستی کی باتیں کررہے ہیں انہیں خود اس سے کتنی دلچسپی ہے۔ اب تو وہ اس پوزیشن میں بھی نہیں رہے ہیں کہ حقائق پر پردہ ڈال سکیں۔ پاکستان کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کی رائے سے فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری کا عمل بھی ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کے جمہوری چہرے کی حقیقت کیا ہے۔اب صورت حال یہ ہے کہ پارلیمان میں بجٹ پر رسمی بحث کے تقاضے بھی پورے نہیں کیے جارہے ہیں بجٹ اجلاس سے خود حکومتی ارکان اور وزرا کی اس عدم دلچسپی سے اس احساس کو تقویت ملتی ہے کہ بجٹ کی منظوری اصل میں آئی ایم ایف کو دینی ہے،اس لیے ارکان اسمبلی صرف اپنا یومیہ الاؤنس اور ٹی اے ڈے اے پکا کرنے کیلئے ایوان میں حاضری لگانے کے بعد غائب ہوجاتے ہیں،قائد ایوان ہونے کے ناطے وزیر اعظم شہباز شریف کو اس صورت حال کا نوٹس لینا چاہئے اور اپنے ارکان اسمبلی کو نہیں تو کم از کم وزرا کو تو اسمبلی میں حاضری یقینی بنانے کا پابند بنانا چاہئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں