سردار اخترمینگل کی حکومت سے علیحدگی
شیئر کریں
بلوچستان عوامی پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا بلوچستان کے مسئلہ پر حکومت اپوزیشن کی مشترکہ کمیٹی بنانے کا مطالبہ کردیا ہے صدر سمیت اسپیکر ، ڈپٹی اسپیکر ، چیئرمین سینٹ سمیت ہرموقع پر ووٹ دیا اپوزیشن اور حکومتی بینچز کی طرف سے الزام لگایا گیا کہ دس ارب میں ہم بک گئے ؟ آپ بلوچستان کے مسائل پر بیٹھیں تو سہی ، آپ کا ایک ایک بال بلوچستان کا قرض دار نکلے گا بلوچستان آپ کا قرض دار نہیں ہوگا۔بوسنیا اور فلسطین کیلئے احتجاج کرتے ہیں ، ٹماٹر ، چینی پر بحث ہوتی ہے کیوں یہاں میرے بلوچستان کے لوگوں کے خون پر بات نہیں ہوتی۔ کیا میرے بلوچستان کے لوگوں کے خون کا رنگ ٹماٹر سے زیادہ سرخ نہیں ہے۔ اس لئے اس پر بات نہیں کرتے بلوچستان کو کالونی سمجھتے ہیں ۔اور ہمارے ساتھ وہی ہورہاہے جو غلاموں کے ساتھ ہوتاہے آپ کو بلوچستان کا پورا حصہ دینا ہوگا آج نہیں تو کل دینا ہوگا اس امر کا اظہار انھوں نے قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں کیا بدھ کی دوپہر اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا ۔بلوچستان عوامی پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل نے بجٹ 2020.21پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ہمیشہ داستان عہد کھل کر کہتا ہوں۔بجٹ وزرا دوست، ممبران دوست اور بیورو کریسی دوست ہوسکتا لیکن عوام دوست نہیں۔بجٹ کے عوام دوست ہونے کے امکانات بھی نہیں ہیں۔اس ملک میں انصاف ملتا نہیں بکتا ہے۔یہاں انصاف منڈیوں میں بکتا ہے۔نجکاری کرکے لوگوں کو بیروزگار کیا جارہا ہے ۔اور انکی آوزاز سننے والا کوئی نہیں۔سیاسی جدوجہد کرنے والوں کو ہی بجٹ کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ہم نے اپنے ایوانوں کو ہائیڈ پارک کارنر بنادیا ہے جہاں تجاویز تک نہیں لی جاتیںاگر تجاویز کو حل نہیں کرسکتے تو کم ازکم انکو نوٹ تو کرلیںاگر نوٹ کرنے کے لیے کاغذ اور پنسل نہیں تو ہم چندہ دینے کیلئے تیار ہیں۔