میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم وہائی کورٹ کے فیصلوں سے انحراف گلے پڑ گیا

سپریم وہائی کورٹ کے فیصلوں سے انحراف گلے پڑ گیا

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۸ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

( رپورٹ جوہر مجید شاہ) سپریم وہائی کورٹ کے فیصلوں سے انحراف گلے پڑ گیا واضح رہے کہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے تمام سرکاری ملازمین کو فوری طور پر بھرتی شدہ محکمے میں رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سندھ حکومت سے مکمل رپورٹ مانگی تھی عدالتی حکم نامے کے بعد درجنوں غیر سیاسی ملازمین نے اپنے سابقہ محکموں میں واپس جا کر جوائننگ دی جبکہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے سندھ حکومت نے ایک لسٹ بھی جمع کروائی جس میں حکومت نے عدالتی حکم نامے کی پاسداری کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ایسے تمام سرکاری ملازمین جو کہ پیرنٹس ڈپارٹمنٹ کے بجائے دوسرے محکموں میں فرائض منصبی انجام دے رہیں تھے انھیں واپس اپنے محکموں میں بھیج دیا گیا ہئے جو کہ سپریم کورٹ کی آنکھوں میں دھول جھونکنے سمیت دھوکہ دہی اور گمراہ کرنے کے مترادف عمل ہئے کیونکہ آج بھی سندھ بھر میں ایسے سیاسی سرکاری افسران و اہلکاروں کی تعداد سینکڑوں میں ہئے جو کہ کسی نہ کسی سیاسی چھتری کے زیر سایہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے برخلاف آج بھی تعینات ہیں اور حیران کن طور پر مزکورہ افسران ایسے پرکشش اور جاذب نظر عہدوں پر براجمان ہیں جہاں کرپشن و بدعنوانیوں کو سورج آج بھی اپنی آب و تاب سے چمک رہا ہئے یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ کی جانب سے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں تعینات چیف انجینئر نجیب احمد کو فوری طور پر واپس اپنے پیرنٹس بھرتی شدہ محکمے ادارہ فراہمی و نکاسی آب میں بھیجنے کا حکم نامہ جاری کیا مزکورہ حکم نامے پر عملدرآمد کے بعد سندھ بھر میں اہم عہدوں پر تعینات ایسے افسران و ملازمین جو کہ خلاف ضابطہ تاحال کسی اور محکمے پر قابض ہیں کھلبلی مچی ہوئی ہے اہم عہدوں پر تعینات سیاسی و بااثر افسران کے لیے مزکورہ فیصلہ بجلی بن کر گرا دلچسپ پہلو یہ ہئے کہ اسکا براہ راست اثر محکمہ بلدیات پر پڑے گا اس ضمن میں یاد رہے کہ محکمہ بلدیات سندھ کے ماتحت ادارے پلاننگ مانیٹرنگ سیل میں گریڈ 17 کی پوسٹ پر بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر تعینات گریڈ۔19 سے تعلق رکھنے والے ” محمد لطیف خان ” سر فہرست ہیں۔ادھر محکمہ بلدیات کے زمہ دار و قریبی ذرائع کے مطابق لطیف خان کو لوئر گریڈ پوسٹ کا یہ چارج برسہا برس سے دیا ہوا ہے جبکہ لطیف خان کا تعلق اور محکمہ کراچی واٹر بورڈ ہے سے ہئے اور ایم۔ڈی۔ واٹر بورڈ کراچی کے پرسنل اسٹاف آفیسر کی پوسٹ پر غیرقانونی طور پر براجمان ہیں اور نان کیڈر ترقیاں حاصل کرکے آج بھی تنخواہ واٹر بورڈ سے لیتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ لوکل گورنمنٹ کے ذیلی ادارے پلاننگ مانیٹئرنگ سیل سے ہئے محمد لطیف خان کی برسوں سے لوئر گریڈ پوسٹ گریڈ۔17 پر قبضے کی وجہ ” بھاری وصولیاں ” ہیں واضح رہے کہ یہاں اربوں روپوں کے ترقیاتی کاموں کی سالانہ ترقیاتی اسکیموں کی منظوری سے لیکر فنڈز کی ریلیز تک ہوتی ہے اور اسی وجہ سے محمد لطیف خان 19 گریڈ کے افسر ہونے کے باوجود اس عہدے و سیٹ سے چپکے ہوئے ہیں محمد لطیف خان کو بھی سپریم کورٹ آف پاکستان کے آرڈرز کی روشنی میں لوکل گورنمنٹ سے واپس اپنے بھرتی شدہ محکمے کراچی واٹر بورڈ بھیجا جانا ہے ذرائع کے مطابق کیونکہ لوکل گورنمنٹ کے اس ذیلی ادارے میں اوپر کی کمائی کے سارے دھندے لطیف خان کے علم ہے اور وہ پلاننگ مانیٹئرنگ سیل کی دائی کے نام سے مشہور ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پلاننگ و مانیٹئرنگ سیل لوکل گورنمنٹ میں گریڈ 17 کی پوسٹ پر تعینات گریڈ 19 کے محمدلطیف خان کی ذمہ داریاں میں مختلف اسکیمز کی پی۔سی۔ون بنوانا ، انہیں چیک کرکے منظوری کیلئے پی۔ اینڈ۔ ڈی بھجوانا ، منظوری کے بعد فنانس ڈپارٹمنٹ میں فنڈز کی منظوری اور ریلیز کروانا ، اور منظور شدہ اسکیمز کی سیکریٹری سے ٹینڈرز طلبی کیلئے ایڈمنسٹریٹیو اپروول حاصل کرنا ، اور بعد ازاں اپنے دستخطوں سے آرڈرز جاری کرنا ان تمام مراحل کے بعد مبینہ طور پر لطیف خان کی مرضی کہ کون سی اسکیم کس کو ٹینڈر کیلئے بھیجنی ہے اور کون سی اسکیمز کو پورے فنڈز دینے ہیں اور کون سی اسکیم کے فنڈز کم کرنے ہیں یا روک روک کر دینے ہیں ، یعنی کہ یہ اربوں روپوں کے فنڈز اور ترقیاتی اسیکمز کا تن تنہا بے تاج بادشاہ و بازیگر لطیف تصور کیا جاتا ہئے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کی جانب سے گریڈ 20 کے طاقتور چیف انجینئر نجیب احمد کی واٹر بورڈ واپسی کے فیصلے کے بعد محکمہ بلدیات کے کھڈے لائن لگے افسران نے صلاح مشورے شروع کردیے ہیں کہ اگر چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات سپریم کورٹ کے ڈپوٹیشن سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد نہیں کراتے تو دیگر افسران کے لیے بھی عدالت سے رجوع کیا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں