میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
چیف جسٹس کوسموسے ،چینی کی قیمت کے نہیں آئینی معاملات کے فیصلے کرنے چاہئیں بلاول بھٹو

چیف جسٹس کوسموسے ،چینی کی قیمت کے نہیں آئینی معاملات کے فیصلے کرنے چاہئیں بلاول بھٹو

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۸ فروری ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم وکلا برادری، ججز کا بہت احترام کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے وکلا کی تحریک سے جو امیدیں وابستہ تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں، میرے حساب سے چیف جسٹس آف پاکستان کو سموسے، چینی کی قیمت کا تعین نہیں بلکہ آئینی معاملات کے فیصلے کرنے چاہیے۔لاہور ہائی کورٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم جمہوریت، آئین، معیشت اور ملک کو بچانے کے لیے 27فروری کو لانگ مارچ کر رہے ہیں ،جمہوری لوگ ہیں پی ٹی وی پر اور پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والوں میں سے نہیں،پاکستان میں جمہوریت نہیں، پارلیمنٹ پر حملے ہو رہے ہیں ، معاشی بحران ہے ،اللہ نے چاہا تو ہم پاکستان کو بچانے میں کامیاب ہو جائیں گے،عمران خان کے دور میں پاکستان جمہوریت سے دور ہوتا جارہا ہے ،آزاد عدلیہ اور قانون کے بغیر جمہوریت پنپ نہیں سکتی،ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو آئین اور جمہوریت دی ،چیف جسٹس آف پاکستان کو آئین کی تشریح کی بات کرنی چاہیے،ہم پاکستان کی عدلیہ اور لیگل سسٹم کو بچانا چاہتے ہیں،ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرا اور میری پارٹی کا وکلا ء سے خاص رشتہ ہے ،قائد اعظم نے ملک بنایا اور جمہوری ملک کی بنیاد پر بنایا،قائد اعظم ایک وکیل تھے جنہوں نے ملک بنایا،ووٹ کا نظام قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو لائے تھے ۔انہوں نے کہا کہ میری والدہ اور والد نے زندگی جیلوں میں گزاری ،الد آصف زرداری نے 30 سال تک احتساب اور کیسز کا سامنا کیا،تاریخ نے اپنا فیصلہ سنایا، بے نظیر بے قصور ٹھہریں،افتخار محمد چودھری کے دور میں آصف زرداری کو باعزت بری کیا گیا،ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل اسی لاہور ہائیکورٹ میں کیا گیا،قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو عوام کے دلوں میں رہتے ہیں،لوگوں کا فیصلہ آج بھی واضح ہے ،پاکستان کے عوام کیسے انصاف حاصل کر سکتے ہیں جب قائد عوام کا قتل ابھی بھی انصاف کا متقاضی ہو،آزاد عدلیہ تاریخی غلطیوں کو درست کرتی ہے ،آزاد عدلیہ وہ نہیں ہوتی جو مشرف اور ضیا ء الحق کی آمریت کو تسلیم کرے ،ہم ایک پارٹی یا ایک خاندان کیلئے نہیں لڑ ہرہ ے،ہم پورے سسٹم کے خلاف لڑ رہے ہیں،پاکستان کو شفاف احتساب کے نظام کی ضرورت ہے ،احتساب کا نظام امتیازی نہ ہو، فیئر ٹرائل کیخلاف نہ ہو،شاید ہم تاریخ کی بد ترین پارلیمنٹ کے رکن بنے ہیں،2008 میں پاکستان آہستہ آہستہ جمہوری ترقی کی طرف بڑھ رہا تھا،عمران خان کے دور میں ہم آمرانہ دور کی طرف جا رہے ہیں،عمران خان کے دور میں ہم جمہوریت سے دور جا چکے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں