میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ حکومت کراچی کے بلدیاتی اداروں کی تھانیدار بن گئی

سندھ حکومت کراچی کے بلدیاتی اداروں کی تھانیدار بن گئی

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۸ فروری ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ۔اسلم شاہ) سندھ حکومت نے کراچی سمیت دیگر بلدیاتی اداروں پر غیر قانونی قبضہ کا عمل شروع عروج پر ہے، کونسل کے افسران و ملازمین پر ایس ایل جی ایکٹ 2013ء کے خلاف ورزی کرتے ہوئے از خود تحقیقاتی ادارہ بن کر احکامات صادر کیا جارہا ہے،قانونی کا غلط استعمال کرکے ملازمین سے لاکھوں روپے وصول کرنے کا موثر دکان کھل گئی ہے،جس کو سٹسم کا نام دیا جارہا ہے محکمہ بلدیات سندھ کی بورڈ اچانک تفتشی، تحقیقاتی ادارہ یا تھانیدار بن گیا،آڈر، تبادلے تقرری، برطرفی،معطلی کے پروانے روز جاری کیئے جارہے ہیں، لاکھوں کروڑ وں روپے رشوت وصول کرنے کی تصدیق افسران خود کررہے ہیں لوکل گورٹمنٹ بورڈ میں ایک بڑی دکان کھل گئی ہے، اوروہ کراچی کے بلدیاتی اور ترقیاتی اداروں کے افسران کو سپریم کورٹ کے نام پر ڈرااور دھمکاجا رہا ہے دوسری جانب وہ اس کے کارندے کے علاوہ دیگر افراد بھی افسران سے لاکھوں روپے وصولی مہم میں ملوث ہے،بعض افسران کے خلاف مہم میں ناکامی کے باوجود نت نئے اندازسے مہم چلائی جارہی ہے اور سرکاری ریکارڈ ز کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنے سے تمام حلقوں میں تشوئش کا اظہار کیا جارہا ہے،قانون کے مطابق لوکل گورٹمنٹ بورڈ کو سندھ بھرکی بلدیاتی اداروں میں گریڈ17تک ملازمین کے تبادلہ و تقرری اور دیگر سروسز رولز پر عملدآمد کرنے کا اختیار ہے نہ پہلے کسی افسر نے استعمال کیا نہ کرنے کا اختیار ہے،وہ گریڈ20تک افسران کے تبادلہ وتقرری کے علاوہ ماضی کے تحقیقاتی رپورٹ کے نام پر باز پرس کرنے کا اختیار حاصل کیا جارہا ہے جبکہ سیکریٹری بلدیات نجم احمد شاہ نے لوکل گورٹمنٹ بورڈ کی تمام سرگرمیوں کی باز پرس کے بجائے اس سٹسم کا اہم حصہ بن چکے ہیں تاہم اس بارے میں بلدیاتی اور ترقیاتی اداروں میں براہ راست مداخلت کرکے افسران اور ملازمین سے لاکھوں کروڑوں روپے وصول کرنے پر لاعملی ظاہر کیا ہے،، تبادلے تقرری کے نام پر افسران اور ملازمین سے رشوت کمیشن اور کیک بیک بڑے پیمانے پر وصولی کا گھناونا کاروبار بڑے پیمانے جاری ہے،کراچی کے بلدیاتی ملازمین کی آڑ لے کر سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ کی جانب سے ملازمین کوطلب کئے جانے کا سلسلہ تھم نہ سکا،کاروائیوں میں تیزی یہ ظاہر کر رہی ہے کہ محکمہ بلدیات سندھ بہت جلدی میں ہے جس کے پیچھے مقاصد کیا ہیں آہستہ آہستہ عیاں ہونا شروع ہوچکے،شہری خدمات پر معمور افسران وملازمین سروس ریکارڈ لے کر طلب کئے جارہے ہیں اور ان کا زیادہ تر وقت محکمہ بلدیات سندھ میں گزر رہا ہے پھر ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ بلدیاتی خدمات بھی سر انجام دے سکیں،بلدیاتی اداروں کا ماحول انتہائی کشیدہ بنانے میں سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ بازی لے جا چکا ہے،بلدیاتی افسران وملازمین کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ دراصل بلدیاتی ملازمین کی تضحیک کے لئے روزانہ کی بنیاد پر کام کئے جارہے ہیں،سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ لیٹر یا نوٹیفیکیشن کا اجراء کرنے میں اتنی تیزی دکھا دے رہا ہے کہ وہ لیٹر، حکمنامے یا نوٹیفیکیشنز متعلقہ ادارے میں تین دن بعدپہنچتے ہیں لیکن سوشل میڈیا کی زینت بنا دئیے جاتے ہیں تاکہ پہلے ہی ذلت کی چادر اوڑھا دی جائے جو کہ سندھ سروس رولز کی سنگین خلاف ورزی ہے،بلدیاتی اداروں سمیت سندھ حکومت کے کسی بھی ملازم کیخلاف کوئی بھی کاروائی کی جائے اسے کونفیڈینشل پوسٹ قرار دے کر روانہ کیا جاتا ہے لیکن سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ اسے یکسر نظر انداز کئے ہوئے ہے،اس وقت بلدیاتی سطح پر ہر کوئی سہما ہوا ہے لہذا عدالت سے رجوع کرنے سے گریز کر رہا ہے ، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ، 2013 کو آپ کے 121 (4) فراہم کیے۔، جو پہلے ہی اس محکمہ کے حکم نمبر 2 کے تحت تفتیش کا سامنا کر رہا ہے۔ غیر قانونی تقرریوں، ضوابط اور ترویج و اشاعت کے الزامات کے تحت ایس او او / (ایل جی) / 12-22 / 2020 کو 01.06.2020 کی تحویل میں منتقل کردیا گیا اور ہدایت کی گئی کہ وہ کارروائی کے سلسلے میں مقامی حکومت کے بورڈ کو رپورٹ کریں۔براہ کرم، چیف سکریٹری، سنگھ کو برائے مہربانی پیرا 01/N منظور کیا جاسکتا ہے۔SLGایکٹ2013ء خدمت کی انتظامیہ کا سیکشن نمبر121. سندھ کونسل یوٹییڈیٹ گریڈزکا افسران وملازمین کی قانون بنانے کے بجائے 1982ء کا قانون کو عملدآمد کیا جارہا ہے،سیکشن کی سب سیکشن کو 2 / ایس سی یو جی میں تقررییاں ایسی اتھارٹی کے ذریعہ کی جائیں گی اور اس طرح اور اس طرح کے شرائط و ضوابط پرکرنے کا مشورہ دیا جائے۔سیکشن 6. ایس سی یو جی گریڈ سے تعلق رکھنے والا فرد اس طرح کے طریقہ کار کے مطابق اس طرح کی تادیبی کارروائی اور جرمانے کے لئے ذمہ دار ہوگا جس کی تجویز کی جاسکتی ہے۔سیکشن کے 22. پنشن، فلاحی اور پروویڈنٹ فنڈ، حکومت، کونسل کے متناسب گریڈ سے تعلق رکھنے والے افراد کے لئے، اور مقررہ انداز میں، قائم اور برقرار رکھ سکتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں