میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شہری وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی تیاری کریں ٗ حافظ نعیم الرحمن

شہری وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی تیاری کریں ٗ حافظ نعیم الرحمن

ویب ڈیسک
منگل, ۱۸ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

جماعت اسلامی کے تحت سندھ حکومت کے بلدیاتی کالے قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے جاری دھرنے کے بارہویں روز دھرنو ں میں عوامی شرکت اور جوش و خروش میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ،شہر بھر سے بڑی تعداد میں خواتین نے بھی شرکت کی ۔شہر بھر سے سے آنے والے وفود ،تاجر تنظیموں و ایسوسی ایشنز کے عہدیداران ودیگر وفود نے بھی شرکت کی اور دھرنے کے شرکاء سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا۔دھرنے سے نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، سکریٹری کراچی منعم ظفر خان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے اٹھارہویں روز دھرنے اور شرکاء میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیو ایم بار بار حکومت کا حصہ رہی لیکن اس نے ہر دور میں کراچی کے عوام کا استحصال کیا ،اس جماعت کے حکومت میں رہنے کے باوجود اس شہر نے پیچھے کی طرف سفر کیا ہے،شہرکا بہت نقصان ہوا،شہریوں کے لیے بنیادی سہولیات مسلسل چھینی جارہی ہیں،ہمارا دھرنا کراچی کے تین کروڑ عوام کی توانا آواز بن چکا ہے جبکہ باقی جماعتوں نے احتجاج کے لیے دو دو ماہ کی تاریخ دے کر جان چھڑالی ہے ،جماعت اسلامی کے ضلعی سطح پر کارکنان اور عوام بڑی تعداد میں شریک ہوررہے ہیں ،جمعرات 20جنوری کو حسن اسکوائر پر خواتین کا عظیم الشان احتجاج اور دھرنا ہوگا ،کراچی کے اہم اور اسٹریٹجکٹ پوائنٹ پر دھرنا دیں گے اور مائیں ،بہنیں ،بیٹیاں بھی دھرنا دیں گی اوراپنا حق مانگیںگی، ایک ہفتے میں پورے شہر میں دوہزار کارنر میٹنگز کریں گے، حق دو کراچی کی صدا ہر گلی کوچے ،محلے اور ہر گھر سے نکلے گی ، جدوجہد آگے بڑھے گی ،مطالبات کی منظوری کے لیے وزیر اعلیٰ ہاؤس بھی جاسکتے ہیںشہری تیاری کریں ،بلدیاتی بل کا مسئلہ حل کروانے کے بعد گورنر ہاؤس کا رخ کریں گے۔کل پورے صوبے میں احتجاج ہوئے ہیں۔اس شہر میں جماعت اسلامی کی طویل خدمات اور اسٹیک ہے۔جماعت اسلامی نے اس شہر میں کم بیک کر لیا ہے۔ دھرنے کے اٹھارہویں روزطالبات کی بڑی تعداد دھرنے میں شریک ہوئی ہیں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروارہی ہیں ،اپوزیشن جماعتوں کی ذمہ داری تھی کہ کالے بلدیاتی قانون کے خلاف زبردست احتجاج کرتے اور سندھ حکومت اسمبلی میں ہی بل واپس لینے پر مجبور کردیتے لیکن آج یہ جماعتیں مشترکہ رسمی احتجاج کرکے مظلوم بننے کی کوشش کررہی ہیں ۔امیرجماعت اسلامی کراچی نے کہاکہ ساڑھے تین کروڑ زائد شہریوں کے لیے کراچی میں کوئی مؤثر ٹرانسپورٹ کا نظام تک موجود نہیں ہے ،وفاقی وصوبائی حکومتوں نے کراچی کو مکمل نظر انداز کیا ہوا ہے ، وفاق کے تحت گرین لائن منصوبہ جسے 2017میں مکمل ہونا تھا لیکن 2018میں شروع ہونے والاپروجیکٹ آج تک مکمل نہیں ہوسکا،اور دوسری جانب سندھ حکومت نے 6سال میں اورنج لائن کا منصوبہ مکمل نہیں کیا ،صوبائی حکومت بار بار اعلانات تو کرتی رہی لیکن عملاً کراچی کو ایک بھی سرکاری بس نہیں دے سکی ۔سرکلر ریلوے آج بھی بند پڑی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں