بیت المقدس پکار رہا ہے کوئی ہے حجاج بن یوسف
شیئر کریں
بابرمحمد اکرم خالد
ی مسجد جو مغل بادشاہ ظہیر الدین محمد بابر کے نام سے منسوب ہے جو بھارتی ریاست اترپردیش کی ایک بڑی مسجد میں سے تھی جس کو مغل بادشاہ ظہیر الدین محمد بابر نے 1531میں تعمیر کرنے کا حکم دیا یہ مسجد دربار بابری سے منسلک تھی یہ مسجد مغل فن تعمیر کے اعتبار سے ایک خوبصورت مسجد تھی 1949 میں مسجد کے اندر سے رام کی مورتی کی بے بنیاد دریافت نے اس مقام کو متنازع بنا دیا جس کی وجہ سے بھارتی سرکار نے اس مسجد کو بند کر دیا 1984 کو بی جے پی کے رہنما لعل کر یشن ایڈوانی کی سر برائی میں و شوا ہندو تنظیم کی جانب سے رام کی مورتی کو آزاد کرانے کی تحریک کا آغاز کیا گیا اس تحریک نے بھارت سمت دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروع کیا انتہا پسند ہندئوں کی جانب سے بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو رام کی مورتی کے نام پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس مسئلہ کو 1986 میں بھارت کی ضلعی عدالت نے ہندئوں کو اس مقام پر پوجا کی اجازت دے کر مزید بڑھکا دیا 1989 میں وشوا ہندو انتہا پسند تنظیم کی جانب سے بابری مسجد کے مقام پر رام مندر تعمیر کرنے کی بنیاد رکھ دی جس نے اس مسئلہ کو مزید اُلجا دیا 6 دسمبر1992 کو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو کی جانب سے بابری مسجد کو شہید کر دیا گیا جس سے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات سے ٹھس پہنچی اس مسئلہ میں بھارتی انتہا پسند ہندئوں کے ہاتھوں تین ہزار سے زائد مسلمان شہید ہوئے آج اس سانحہ کو 24برس گزار چکے ہیں مگر آج تک پاکستان کے حکمران خاص کر مذہب کے ٹھیکدار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ مسجد خدا کا گھر رسول ﷺ کا پسندیدہ مقام جس کو انتہا پسند ہندئوں کے ہاتھوں شہید کر دیا گیا اس پر آج تک کیسی مذہبی ٹھکیدار کی غیرت نہیں جاگی کیوں کہ اس مسئلہ پر سیاسی فائدہ حاصل نہیں ہوسکتا اس لیے اس پر ٹائم برباد نہیں کیا جاسکتا ۔
آج ایک بار پھر عالم اسلام کی غیرت کو للکارا گیا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت بنانے کے اعلان نے عالم اسلام کو ایک امتحان میں ڈال دیا ہے جس پر دنیا بھر کے مسلم ممالک کو بھر پور انداز میں سامنے آکر اپنے مذہب سے محبت اور عقیدت کا یقین دلانا ہوگااس وقت دنیا بھر کے تمام مسلم ممالک سمیت بہت سے یورپی ممالک نے بھی امریکی صدر کے اس اقدام کی مذمت کی ہے ٹرمپ کے اس متناز ع اقدام سے دنیا بھر میں انتشار کی فضا پیدا ہوسکتی ہے امریکی صدر کے اس اقدام نے ان کے اپنوں لوگوں کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے جو امریکا کے لیے مزید خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔
اس وقت عالم اسلام کو بھر پور انداز میں مقبوضہ بیت المقدس کامعاملہ اُٹھانا ہوگا پاکستان کو اپنا بھر پور موقف پیش کرنا ہوگا، پاکستان سمیت دنیا بھر کے اسلامی ممالک کو خاموشی توڑنی ہوگی بھارت سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کو برسوں سے نقصان پہنچایا جارہا ہے کشمیر میں برسوں سے بھارت کی جانب سے کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کی تذ لیل کی جارہی ہے برما روہنگیا فلسطین سمیت مختلف مقامات پر مسلمانوں کا خون بہایا جارہا ہے جس کی سر پرستی امریکا اور بھارت کر رہے ہیں افغانستان کی سر زمین امریکا اور بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف استعمال کی جارہی ہے پاکستان کی بیٹی عا فیہ صدیقی برسوںسے امریکا کی قید میں مسلمان اور پاکستانی ہو نے کی سزا کاٹ رہی ہے، پاکستان کی سر زمین پر پاکستان کے خلاف ڈرون استعمال ہورہے ہیں ہماری اجازت کے بغیر ہمارے لوگوں کے خلاف رات کی تاریک میں آپریشن کیے جاتے ہیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کی جاتی ہے ہمارے معصوم شہریوں کا استعمال کیا جاتا ہے ان کو دہشت گرد طالبان کا نام دیا جاتا ہے، دنیا بھر میں کسی مقام پر بھی دہشت گردی ہو شک کی نظر پاکستان پر جاتی ہے آخر کیوں اور کب تک ایسا ہوگا ہم مسلمان کب تک خاموش تماشائی بنے رہیںگے۔
ہمارے علماء کرام کب تک مذہب کی آڑ میں سیاست کرتے رہیں گے ان اقدامات پر کیوں دھرنہ نہیں دیا جاتا ان اقدامات کے خلاف کیوں کوئی الائینس نہیں بنتا ان اقدامات کے خلاف کیوں کوئی سیاسی اتحاد نہیں بنتا کیوں کوئی کنٹینر اسلام آباد کی سڑکوں پر نظر نہیں آتا کیوں کوئی اُس وقت تک سڑکوں پر نہیں ڈیرے ڈالتا جب تک عافیہ کی رہائی نہیں ہوجاتی جب تک پا کستا ن کی سرزمین پر ڈرون حملے بند نہیں ہوجاتے جب تک بابری مسجد بیت المقدس سمیت کشمیر فلسطین برما روہنگیا کا فیصلہ نہیں ہوجاتا ہے کوئی جو ان مسائل کے حل تک سڑکوں پر ڈیرہ ڈال کر پاکستانی مسلمان ہونے کا حق ادا کر سکے ہے کوئی جو ظلم اور ظالم کے خلاف اپنے نبی ﷺ کی احکامات پر چل کر حق کی آواز بلند کر سکے ہے کوئی حجاج بن یوسف جو کشمیر فلسطین برما روہنگیا سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کے بہاتے ہوئے لہو پر آواز حق بلند کر سکے بیت المقدس اور بابری مسجد سمیت عالم اسلام کے مقدس مقامات کی حفاظت کر سکے ہے کہاں ہے 34 ممالک کا اتحادکوئی ہے حجاج بن یوسف ؟