اسحاق ڈار سیاسی پناہ کیلئے سرگرم، وفاقی وزیرزاہد حامد دبائو میں ملک چھوڑنے کیلئے پر تولنے لگے
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورورپورٹ) علاج کی غرض سے لندن میں مقیم وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے بھی حالات کے پیش نظر بیرون ملک جانے کی تیاری مکمل کر لی۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار جو آج کل علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں انہوں نے اپنے اوپر چلنے والے احتساب عدالت کے مقدمات اور گزشتہ روز ای سی ایل میں نام آنے کے بعد برطانیہ میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے انہوں نے اپنی تمام تر کوششیں صرف کر رکھی ہیں۔ دوسری جانب گزشتہ روز نیب نے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو بھی باضابطہ درخواست دے دی ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر نیب عدالت میں کسیز زیر سماعت ہیں، جبکہ وہ ان دنوں لندن میں امراض قلب کے علاج کے لیے مقیم ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اب واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ اب مستقل طور پر برطانیہ میں رہائش رکھنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے اپنے قریبی رفقاء سے بھی مشورے مکمل کر لیے ہیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر قانون زائد حامد کی جانب سے بھی بیرون ملک جانے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک کی جانب سے وزیر قانون کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں جاری احتجاج کے بعد ان پر دباؤ بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے انہوں نے بھی اپنے بیرون ملک جانے کی تیاری مکمل کر لی ہے،جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا ضمانتی بھی ٹمپرڈ مچلکے عدالت میں جمع کروا کر فرار ہو گیا ہے، نیب حکام نے ملزم کی گرفتاری کے لیے دوڑ دھوپ تیز کر دی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کے لیے نیب نے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا۔ ذرائع کے مطابق نیب کو اطلاعات ملی ہیں کہ ملزم احمد قدوسی بیرون ملک فرار ہو چکا ہے، مزید برآں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عدالت نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی بھارتی ہندو ڈاکٹر کی تیار کی گئی میڈیکل رپورٹ پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس کی تصدیق کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے اس سے پہلے ایک انگریز ڈاکٹر کی طرف سے جاری کی گئی۔ رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں انہیں نارمل ظاہر کیا گیا تھا نیب حکام نے اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو باضابطہ طور پر خط بھی لکھ دیا ہے، قابل غور پہلو یہ ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف انکی صاحبزادی مریم نواز اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے جے آئی ٹی میں بھی بے بنیاد دستاویزات اور ٹمپرڈ ریکارڈ جمع کروایا گیا تھا اور بعد ازاں ملزمان نے سپریم کورٹ میں جعلی دستاویزات جمع کروائیں اور اب احتساب عدالت میں وزیر خزانہ کے ضمانتی نے کم قیمت کے جعلی مچلکے جمع کرائے اور وزیر خزانہ کی طرف سے میڈیکل رپورٹ بھی مشکوک جمع کروائی گئی۔