لبیک یارسول اللہ ﷺ سے لبیک پاکستان تک
شیئر کریں
احمد اعوان
اسلام آبادمیں جاری دھرناخدانہ کرے لال مسجدطرزپراختتام پذیرہو۔گذشتہ کئی روزسے اسلام آبادراولپنڈی میں تحریک لبیک یارسول اورسنی تحریک کی جانب سے دھرناجاری ہے یہ دھرناوفاقی وزیرقانون زاہد حامدصاحب کی برطرفی تک جاری رکھنے کااعلان کیاگیاہے ۔دھرنے کے شرکاء کاخیال ہے کہ قومی اسمبلی کے اراکین کے حلف نامے میں ہونے والی تبدیلی کے ذمے دار،زاہدحامد ہیں۔سوال یہ ہے کہ اگرزاہدحامدبرطرف ہوجائے تومسئلہ حل ہوجائے گا؟پاکستان کے آئین میں لکھاہے کہ صدراوروزیراعظم کامسلمان ہوناضروری ہے ۔آرمی چیف ،نیول چیف،ائیرچیف،کسی صوبے کی پولیس کاچیف کسی صوبے کاگورنر،وزیراعلی ،کسی صوبے کی کورٹ کاچیف جسٹس اورسپریم کورٹ کاچیف جسٹس کوئی کافر،عیسائی ،یہودی ،مشرک ،بت پرست الغرض کوئی بھی ہوسکتاہے ۔
پاکستان کے ابتدائی دورمیں تینوںمسلح فورسزکے چیف صاحبان غیرمسلم تھے ،اور 1948ء میں محمدعلی جناح صاحب نے جب آرمی چیف کوحکم دیاکہ وہ کشمیرمیں اپنی فوجیں داخل کریں تویہ تاریخی حقیقت ہے کہ غیرمسلم آرمی چیف نے مسلمان گورنرجنرل کی بات ماننے سے انکارکردیاتھا۔تب کلمے کے نام پربننے والی اسلامی ریاست کادوسراہی سال تھااور کلمے کے نام پربننے والی ریاست کاآرمی چیف غیرمسلم تھا۔کیاکمال کی بات ہے نا؟کہ ایک مدینے جیسی ریاست کاسپہ سالارغیرمسلم تھا۔اس کامطلب یہ ہوسکتاہے کہ ،یاتوپاکستان کلمے کے نام پرنہیں بنابلکہ یہ ایک جمہوری قومی ریاست تھایاپھرمدینے کی ریاست سے 14سوسال قبل اگرکوئی کمزوری رہ گئی ہوگی اسے عہدے جدیدمیں پاکستان بنانے والوںنے اپنے اجتہادسے درست کرلیاہوگا۔اوراس کلمے کے نام پروجودمیںآنے والی ریاست کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے اپنے ہم منصب ہندو، وزیراعظم سے صرف تین سال بعدایک معاہدہ کیا جس میں لکھاگیاکہ آج کے بعدجوہندوپاکستان سے بھارت آئے گاوہ ویزالے کرآئے، اورجومسلمان بھارت سے پاکستان آناچاہے وہ ویزالے کرآئے ،یہ سب کیاتھا؟کلمے کے نام پروجودمیںآنیوالی ریاست کوصرف چند سالوں میںکیاہوگیاتھا؟ جولوگ جدیدجمہوری سیاسی نظام کونہیں جانتے وہ ضروراس بات پرحیران ہوسکتے ہیں۔ مگرجواشخاص ماڈرن اسٹیٹ کوپڑھ چکے ہیںکہ ایک آئینی جمہوری ریاست کوکیسے چلایاجاتاہے ؟ایک جمہوری ریاست کے اغراض ومقاصد کیاہوتے ہیں؟قومی ریاست کے نزدیک کیاچیز ’’الحق‘‘ کادرج رکھتی ہے ؟ان سوالات کے جوابات سے آگاہی رکھنے والے حضرات کبھی نہرولیاقت سمجھوتے پرحیران نہیں ہوسکتے ۔
واپس موضوع کی طرف آتے ہیں۔لبیک یارسول اللہ ﷺ تحریک کادھرناکس مقصد کے لیے ہے؟ یہ سمجھنے سے اب تک کئی لوگ قاصر ہیں۔پاکستان کے آئین کی روشنی میں چیف جسٹس غیرمسلم ہوسکتاہے ۔آرمی چیف غیرمسلم ہوسکتاہے ۔ایک جمہوری آئینی ریاست میں صدراوروزیراعظم کوچیف جسٹس معزول کرسکتاہے ۔یعنی مسلمان صدر،وزیراعظم کوکافرچیف جسٹس برطرف کرسکتاہے ۔ملک میں کافربیوروکریٹ کسی بھی اعلی عہدے پرفائزہوسکتاہے ۔کافرجج مسلمان صدر،وزیراعظم سے حلف لے سکتاہے ؟سوال یہ ہے کہ جب یہ سب ہوسکتاہے،اوریہ سب آئین پاکستان کے مطابق ہوسکتاہے توپھرزاہد حامدکی برطرفی سے کیاہوجائے گا؟دھرنادینے آئے لوگ آئین پاکستان کی تبدیلی کی بات تونہیں کررہے ہیں؟کیاتحفظ ختم نبوت کامطلب زاہدحامد کااستعفی ہے ؟یاتحفظ ختم نبوت کامطلب اللہ تعالی اوررسول ﷺکے بتائے ہوئے دین کاہرادارے میںاور ہر فرد پر مکمل نافذہوناہے ؟پاکستان میں جولوگ بھی عوام کی مذہبیت کواستعمال کررہے ہیںیاکرتے رہے ہیںوہ سنگین غلطی کاارتکاب کرتے آئے ہیں۔ختم نبوت سیاست کے لیے استعمال کرنے کی چیزنہیں ہے ۔آپ عوام کے مذہبی جذبات کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔اوراس طرح ایک وقت آئے گاکہ عوام میں مذہبی جذبات ختم ہوجائیں گے ۔
ختم نبوت کاتحفظ دھرنے سے نہیں ہوتا۔پاکستانی ریاست کی مذہبی دلچسپی کااندازہ اس بات سے لگائیں کہ ،ابھی حال ہی میں سرسیداحمدخان کاسوسالہ جشن پورے پاکستان میں جوش وخروش سے منایاگیا ہے۔ کہاجاتاہے کہ سرسیداحمدخان گستاخ رسول تھامگرعلماء کرام آج تک قوم کوسرسیدسے چھٹکارانہیں دلواسکے ۔سرسیدنے مولاناالطاف حسین حالی کوبتایاکہ رسول ﷺ نے سرسیدکے پائوںاپنے لب مبارک سے چھوئے ہیں(نعوذوباللہ)،طاہرالقادری نے کہاتھامجھے رسول ﷺ نے حکم دیاہے کہ میں (قادری)ان کوپاکستان کاہوائی جہازکاٹکٹ لے کردو اس پرمذہبی حلقوںنے طاہرالقادری کوجھوٹااورگستاخ کہامگرمذہبی حلقے سرسیدکوپڑھنے کی زحمت سے آج تک قاصر رہے ہیںسرسیدکے اصل الفاظ پڑھیں’’بنجورہی میں‘‘سرسیدنے ایک عجیب خواب دیکھاکہ چاندنی رات ہے اورچاندنکلاہواہے اوروہ اپنے مکان کے سامنے صحن چبوترہ پربیٹھے ہیں۔نگاہ اپنے بائیں پائوںپرپڑی تودیکھاکہ ان کی پائوںکی انگلیوںکی ایک ایک پورکٹ گئی ہے ۔مگرکچھ درد نہیں ہے اورنہ اس سے لہوبہتاہے مگرکٹی ہوئی پوروںکے سرجہاںسے کٹے ہیںنہایت سرخ لہوکی مانند ہورہے ہیں۔سرسیدحیران ہوئے کہ اب کیاکروںاتنے میں ایک بزرگ آئے اورانہوںنے ان کٹی ہوئی انگلیوںکے سروں پرلب مبارک لگادیااسی وقت ان کی انگلیوںمیں نموشروع ہواسب انگلیاںدرست ہوگئیں اوران میں چاندسے زیادہ روشنی تھی،سرسیدچاندکودیکھتے اوران انگلیوںکودیکھتے اوران میں چاندسے زیادہ روشنی پاتے تھے ۔خواب میں ان کوکسی طرح یقین ہواکہ یہ رسول ﷺ تھے ۔جنہوںنے لب مبارک لگایاتھا۔(حالی،حیات جاویدضمیمہ جات ص،۱۰ لاہورالہجرہ پبلشرز۱۹۸۴ء )یہ سرسیدکے ارشادمیں سے ایک بتایاہے ۔
سرسیدنے اپنی زندگی میں مزید کیا کیا فرمایاہے یہ ایک الگ داستان اوراس سرسیدکاسوسالہ جشن ریاست پاکستان نے بھرپور طریقے سے پورے پاکستان میں منایا۔اس پرعلماء نے کوئی موقف کیوں اختیا نہیں کیا؟کیا اسلام میں سرسیدکی ان گستاخیوں کی اجازت ہے ؟۔ بات یہ ہے کہ تحریک لبیک یارسول ﷺکے رہنمائوںکے اخلاص ،ایثار،قربانی ،دینداری ،پرکوئی دو،رائے نہیںخاص طورپرخادم حسین رضوی صاحب کے ،وہ ایک باعمل عالم ہیں۔ انہوںنے بہت کم وقت میں بہت بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے ہیں۔مگرانہیں اس بات کی طرف ضرورتوجہ دینی چاہیے کہ آخرختم نبوت حلف نامہ میں ترمیم کے خلاف دی گئی کال پراتنے کم لوگ کیوںجمع ہوئے ؟اس کی وجہ یہ ہے کہ عوام کویقین ہے کہ احتجاج اوردھرنے سے پاکستان میں کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔اورعوام نے یہ سبق 69سال کی تاریخ سے سیکھاہے ۔انہوںنے پاکستان میں بڑے بڑے جلسے نکالے ،دھرنے دیئے ،مگران کے حالات تبدیل نہ ہوسکے ۔جوبات عوام کوسمجھ آگئی ہے ،حیرت ہے وہ بات علماء کی سمجھ میں کیوںنہیں آرہی ؟علماء کاکام فوج اورسیاستدانوں کوگالیاں دینا نہیں ہوتا۔علماء کاکام اصلاح کرناہوتاہے ۔وہ مصلح قوم ہوتے ہیں۔
تحریک لبیک کے حضرات پاکستان کی 69سالہ سیاسی زندگی میں اٹھنے والی سیاسی تحریکوںکامطالعہ کرلیتے تودھرنانہ دیتے ۔ مگران حضرات نے بغیرجدیدجمہوری سیاسی نظام کوسمجھے اس میدان پرخطرمیں چھلانگ لگادی ۔جوکہ صرف اورصرف نقصان کاباعث بننے گا۔یہ نقصان کسی فردواحدکاہوتاتوہم صبرکرلیتے مگریہ امت کے ان نقصانات کاتسلسل ہوگا۔ جوعرصہ درازسے جاری ہے اوراس کی واحدوجہ جدیدجمہوری سیاسی نظام سے عدم واقفیت ہے ۔لوگوںکے جذبات کواستعمال کرتے رہنے سے مستقبل میں 6ہزارووٹ بھی نہیںملیں گے ۔تصویرکاایک رخ تویہ بھی ہے کہ تحریک لبیک یارسول ﷺ کاالیکشن کمیشن میں رجسٹرڈنام تحریک لبیک پاکستان ہے۔ کیالبیک یارسول ﷺاورلبیک پاکستان کاایک ہی مطلب ہے ؟یہ نظام آپ کو آپ کی پسندکانام تک رکھنے کی اجازت نہیںدیتاکیااس نظام میں کل خرابی کی وجہ زاہد حامدکااستعفی ہے ؟ابھی تواس جماعت کوایک سال نہیں ہوااوراس نے نام کی حدتک توسمجھوتہ کرلیا۔آگے کیاہوگا؟اس کااندازہ لگانامشکل تونہیں ۔
خدانہ کرے کہ تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺوالوںکے ساتھ وہ ہوجولال مسجدوالوںکے ساتھ ہواتھا۔اگرایساہواتومرنے والوںکودفنانے اورزندہ لوگوںکو جیلوںسے چھڑوانے سے زیادہ رہنماء کیاکرسکیں گے ؟آخرمیں مذاکرات ہونگے اوررہنماء کچھ عرصے کے لیے گمنام ہوجائینگے پھرکوئی دلیل کے طورپرکہے گاکہ رسول اللہ ﷺ نے بھی توکفار سے معاہدے کیے تھے ہم نے توپھراپنے مسلمان بھائیوںسے معاہدے کیے ہیں۔لوگ مرواکرمعاہدہ کرنے سے اچھانہیں ، کہ حضورﷺکے معاہدے کوآج اپنے فیس سیوونگ کے لیے استعمال کرتے ہوئے ایک قدم پیچھے ہٹ جایاجائے ؟یہ توغنیمت سمجھیں کہ دھرناایسے وقت میںدیاگیاجب مرکزی حکومت کئی مسائل کاشکار ہے ایسے میںوہ کوئی رسک نہیں لے سکتے اوراسی وجہ سے آپ اب تک ریڈزون میں بیٹھے ہیں۔عزت مآپ جملہ رہنماء صاحبان لبیک یارسول اللہ ﷺتحریک سے گزارش ہے کہ جذبات سے نہیںماضی کے واقعات سے کام لیں۔لوگوںکے جذبات کوکسی اورمناسب وقت کے لیے بچاکررکھیں ۔آپ سادہ اوردیندارلوگ ہیںآپ کوچاہیے کہ آپ مساجداورخانقاہوںسے رشتہ مزیدمضبوط کریں آپ کے لیے نافذنظام کو سمجھناناممکن نہیں مگرمشکل ضرور ہے اوراس کااندازہ اس سے لگالیںکہ اس نظام نے آپ کوتحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ سے تحریک لبیک پاکستان بنادیاہے۔