میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سانحہ کارسازکو 11 برس مکمل ،تحقیقات کے لیے قائم4 کمیٹیوں کی کارگردگی صفررہی

سانحہ کارسازکو 11 برس مکمل ،تحقیقات کے لیے قائم4 کمیٹیوں کی کارگردگی صفررہی

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۷ اکتوبر ۲۰۱۸

شیئر کریں

سانحہ کارسازکو 11 برس مکمل ہوگئے۔گیارہ برسوں کے دوران قائم کی جانے والی 4 کمیٹیوں کی کارگردگی صفررہی۔ 11سال سے حکومت میں ہونے کے باوجود پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے کوئی انکوائری ٹریبیونل قائم نہیں کیا، پیپلزپارٹی کی صوبائی قیادت اورجیالوں نے شہداء کی یادرگارپرحاضری دے کرخراج عقیدت پیش کیا۔ کراچی میں ہونے والے سانحہ کارساز کو آج (جمعرات) گیارہ برس بیت چکے ہیں مگراس کے گہرے زخم آج بھی تازہ ہیں۔ گیارہ سال قبل 18 اکتوبر 2007 کو عوام کا ٹھاٹیں مارتا سمندر سابق وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو کی ایک جھلک دیکھنے کو بیتاب تھا، چاروں صوبوں سے آئے لوگ چاروں صوبوں کی زنجیر بینظیر بینظیر کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے کہ کارساز کے مقام پر دہشت گردوں نے بینظیر بھٹو کے قافلے کو نشانہ بنایا تھا اورپلک جھپکتے ہی خوشیاں ماتم میں بدل گئیں۔
سانحہ کارساز کو 11 برس گزرنے کے باوجود آج تک یہ نہیں پتہ چل سکا کہ اس واقعے میں کون ملوث تھا پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کو ہر 18 اکتوبر پرسانحہ کارساز کی تفتیش یاد آجاتی ہے اور جونہی 19 اکتوبر آتا ہے پھر سے خاموشی چھا جاتی ہے سانحے میں شہید والے افراد کے خاندان آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔دوسری جانب پیپلزپارٹی کے سندھ کے صدر نثارکھوڑو ، سیکریٹری جنرل وقارمہدی دیگررہنماں صوبائی وزیرسعید غنی،وزیراعلیٰ سندھ کے مشیرراشد ربانی،نجمی عالم ،شہلارضا، اقبال ساند دیگرنے پیپلز پارٹی کے جیالے کارکنان کے ہمراہ یادگار شہدا کارساز پرسانحہ میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا پیپلزپارٹی کے رہنماؤں اورکارکنان نے شہداء یادگارپرپھول رکھے اورفاتحہ خوانی کی اورشہدا کی یاد میں شمعیں بھی روشن کیں۔ اس موقع پرنثارکھوڑو نے کہاکہ سانحہ کارساز کی ایف آئی آر کے لئے بینظیر بھٹو نے اپنے ہاتھ سے خط لکھا تھا لیکن ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، اسٹیٹ نے فریادی سے پوچھے بغیر ایف آئی آر درج کی، بینظیر بھٹو قتل کیس میں اعترافی بیان دینے والوں کو 10 سال بعد چھوڑ دیا گیا، مشرف کا نام ای سی ایل سے نکال کر باہر بھیج دیا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں