میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سنجیاں ہوجان گلیاں

سنجیاں ہوجان گلیاں

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۷ اگست ۲۰۲۳

شیئر کریں

میری بات/روہیل اکبر

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا فرمانا ہے کہ سابق حکومت کی معاشی پالیسیوں کو جاری رکھیں گے اور اسی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے اپنے اقتدار کے دوسرے دن ہی عوام کو سلامی پیش کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت بڑھا دی اور ڈالر بھی تین سو روپے سے اوپر چلا گیا۔ مہنگائی کا طوفان پہلے ہی برپا ہے عوام کو جینے کے لالے پڑے ہوئے ہیں جنہوں نے اس مہنگائی پر بولنا تھا وہ جیلوں میںبند ہیں اور جو جیلوں سے باہر ہیں وہ ڈر کے مارے بول نہیں رہے ۔ نگران وزیر اعظم سے امید تھی کہ وہ آتے ہی عوام کے دکھوں کا مداوا کرینگے۔ انہیں مہنگائی کے چنگل سے نکالیں گے لیکن ا س کے برعکس ہوا ۔خیر اب ان سے ایک اور امید رکھی جاسکتی ہے کہ نگران حکومت میں نیک نام ،غیر جانبدارلوگ آنے چاہیے اگر جانبداراور بدعنوان لوگ آئیں گے تو الیکشن بھی متاثرہوگااور لوگوں کی زندگیاں بھی ۔پہلے ہی مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ آئے لوگ ملک چھوڑ کربھاگ رہے ہیں۔ ہر ماہ ایک لاکھ سے زیادہ پاسپورٹ بنوانے والے شوقیہ لوگ نہیں ہیں ۔ وہ ملکی حالات سے خوف زدہ ہوکر ملک سے جانے کی تیاریوں میں ہیں۔ بجلی کے بلوں میںہونے والے ہوشربا اضافہ سے عام لوگ اپنے ہوش کھو بیٹھے ہیں۔ مزے میں اس وقت وہی لوگ ہیں جن کا کہیں نہ کہیںجگاڑ لگا ہوا ہے۔ سابقہ حکومتوں نے بھاری سودی قرضے،بدعنوانی کے ذریعے پاکستان کو دیوالیہ کر کے دیوالیہ ملک کے وسائل لوٹ لیے۔ بھاری معاوضے، مفت پٹرول، مہنگی گاڑیاں ،مراعات ،شاہ خرچیاں پاکستان پر بوجھ تھے۔ جن کا خرچہ پاکستان کی غریب عوام اٹھا رہی ہے۔ ملک پہلے ہی غربت بے روزگاری لاقانونیت ،بدعنوانی اور بدامنی کا شکار تھا۔ سابقہ حکومتوں نے اس میں مزید اضافہ کر دیا۔ بدقسمتی سے نہ قومیت کے نعرے لگانے والوں نے کچھ کیانہ ہی اسلام کے نام پر ووٹ لینے والوں نے عوام کی ترقی وخوشحالی کیلئے کوئی قدم اُٹھایا۔ نسل درنسل قوم پر مسلط ہونے والوں کو عوامی مسائل ومشکلات اور پریشانیوں سے کوئی سروکار نہیں۔ابھی جو پیٹرول کی قیمت بڑھی ہے اس سے ہر چیز مہنگی ہو جائیگی۔ ہمارے پیارے پاکستانی تو اس تاک میں رہتے ہیں کہ کب انہیں بھی لوٹنے کا موقع ملے۔ ابھی حکومت نے پیٹرول کی قیمت بڑھائی نہیں تھی لیکن پیٹرول پمپ مالکان نے پیٹرول کی فروخت بند کردی تھی۔ اسی طرح رمضان المبارک آتا ہے تو ہمارے اپنے بھائی اشیاء کی قیمتیں آسمان پر لے جاتے ہیں ۔اس وقت مہنگائی کا جو طوفان آیا ہوا ہے اس میںایک یہ سبب ہو گا تو سفید پوش انسان ماہانہ 25 / 30 ہزار کمانے والا کیا کرے گا ۔کہاں جائے گا؟ غریب کے پاس کوئی راستہ نہیں بچا ۔وہ مکمل تباہ ہو چکا ہے۔ صرف پیٹرول مہنگا ہونے سے ایک عام انسان مہنگائی سے کیسے متاثر ہوتا ہے۔ اس کا اندازہ اس چارٹ سے لگالیں جو سابق وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے دور میںپہلی بار پیٹرول بڑھنے سے ہوئی تھی اور انہوں نے تو اپنے کپڑے بیج کرعوام کا فائدہ کرنا تھا لیکن جاتے جاتے وہ عوام کے کپڑے ہی اتار گئے۔
آج سے تقریبا ڈیڑھ سال قبل جب پی ڈی ایم حکومت میں آئی تھی اور پہلی بار عوام کو پیٹرول کا جھٹکا دیا تو اس وقت مہنگائی کی صورتحال کچھ یوں تھی ۔اسکول والوں نے فیسیں 80 فیصد بڑھا دیں،1,000 والی کاپیاں کتابیں 3,500 روپے، 800 والا گیس بل 3,000 روپے، 1,600 والا بجلی کا بل 8,000 روپئے، 800 والا آٹا 2,800 روپے، 150 والا گھی / پکوان 600 روپے، 6 والی روٹی 20 روپے، 10 والا نان 30،اور 40 والی چنے کی پلیٹ 100 روپے، 2,200 والا موٹر سائیکل کا ٹائر ٹیوب 4,400 روپے، 150 والا پٹرول275 روپے لیٹر، 20 والا چنگچی کرایہ 40 روپے، 200 والا جوتا 600 روپے، 1,500 والی شلوار قمیض 3,000 روپے، 150 والا ڈاکٹر 500 روپے، 150 والی دوائی 600 روپے، 210 کلو والے چاول 480 روپے،ایک دال چنا پلیٹ 120 والی 280 روپے، 180 والی دال ماش 550 روپے، 90 والی ڈیڑھ لیٹر کوک بوتل 180 روپے، 70 والی چینی 160 روپے، 20 ہزار والا موبائل فون 50 ہزار روپے، 2,500 والا پنکھا 15 ہزار روپے، 40 ہزار روپے والا فریج 1 لاکھ روپے سے اوپر، 100 والی ٹوتھ پیسٹ 250 روپے، 50 والا ٹوٹا چاول 240 روپے، 200 والی سرخ مرچ 1 ہزار روپے، 600 والا زیرہ سفید 3,000 روپے، 700 والا گرم مصالحہ 2,700 روپے، 180 روپے والی ہلدی 700 روپے، 16 روپے بجلی یونٹ 52 روپے، 50 والا سیف گارڈ صابن 200 روپے، 40 والا تبت صابن 120 روپے، 170 روپے فی کلو والا سرف ایکسل 650 روپے، ایک پاؤ والی لپٹن 150 روپے والی 500 روپے، 70 ہزار روپے والا ہنڈا موٹر سائیکل 70cc اب ایک لاکھ 60 ہزار روپے، 95 ہزار روپے والا 125cc ہنڈا موٹر سائیکل 2لاکھ 70 ہزار روپے، 30 روپے والا پنکچر 100 روپے، گھریلو استعمال ہونے والی سائیکل 6 ہزار روپے سے 30 ہزار روپے، 5 روپے ریمورٹ سیل 40 روپے، دس روپے والی ایلفی 30 روپے، 5 والا بلیڈ دس روپے، 20 روپے پیمپر 50 روپے، 20 روپے والا سوپر بسکٹ 40 روپے، ایک روپے والی کینڈی 5 روپے، 20 روپے ٹی میکس دودھ 50 روپے، 150 روپے والی گولڈن پرل کریم 340 روپے، 120 روپے والا اولیویا ہئیر کلر 300 روپے، 5 روپے والی کنور چکن ٹکیہ 40 روپے، 10 روپے والا باریک سیویاں پیکٹ 50 روپے، 70 روپے کلو والی موٹی صوفی سیویاں 300 روپے، 50 روپے کلو والی سوجی 200 روپے، ایک کلو سفید چنے 80 روپے والے 450 روپے، کالے چنے 120 روپے والے 280 روپے، 20 روپے والا نیسلے جوس کا چھوٹا ڈبہ 60 روپے، لیکٹو جن ون بچوں کا دودھ والا ڈبہ 170 روپے والا 570 روپے، 80 روپے والا شیلڈ فیڈر 325 روپے، 20 روپے والا شیلڈ نپل 50 روپے، 300 روپے موبل ائل موٹر سائیکل ون ٹو فائیو والا 1,000 روپے، دو سو روپے والا لاک 800 روپے، 100 روپے والا لیٹر جوس فروٹا وائیٹل 450 روپے میں،225 روپیہ کلو والی چکن 700 روپئے بڑا گوشت 600 ا سے1,000 چھوٹا گوشت 1,300 سے 2,500 کلو اس کے علاوہ ذاتی گاڑی، رکشہ اور موٹر سائیکل کے اخراجات کا ذکر کیا کیاجائے اب رہی سہی کسر نگران حکومت نے پوری کردی ہے۔ خدارا لوگوں پر رحم کھائیں انہیںجینے کا حق دیں جن پر آپ کو حکمرانی کرنی ہے اگر عوام ہی نہ رہیں تو پھر سنجیاں گلیاں وچ مرزا یار اکیلا ہی ہوگا۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں