ہائیڈرنٹس میں اربوں کی بدعنوانیاں، نیب حرکت میں آگیا
شیئر کریں
(رپورٹ۔اسلم شاہ)قومی احتساب بیوروکراچی نے ہائیڈرنٹس میں اربوں روپے رشوت،کمیشن، کک بیک اور لوٹ مار کرنے والے افسران اور ملازمین کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق تحقیقات کی زد میں ہائیدرنٹس سیل،مین واٹر ٹینک،واٹرسپلائی، ٹیکس ریونیو،میٹرڈویژن افسران سمیت منیجنگ ڈائریکٹر تک کے آنے کی توقع ہے ،لیکن ہائیدرنٹس سیل کے افسران کی گرفتاری کے امکانات زیادہ ہیں،نیب کراچی نے تین سال قبل درج کیس کی نئے سرے سے تحقیقات کی ابتداکردی ہے ، اور ہائیدرنٹس سیل کے تمام افسران کی تفصیلات طلب کرلی گئی ہے جن میں موجودہ انچارچ ہائیدرنٹس سیل تابش رضاجو دوسری مرتبہ تعینات ہوئے تھے اور ان کے خاندان اور دیگر قریبی دوستوں کے نام شامل ہیں۔ نیب کیس نمبر NO.NABK201706099447/IW-II/CO-B(IK)/2020/2161 بتاریخ 6اگست2020ء میں درج ہوا ہے جس کی تحقیقات انوسٹی گیشن ونگ کے ٹو، کررہی ہے اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے افسران کی تفصیلات 17اگست2020ء تک طلب کی ہے۔ اس بارے میں غلام قادر عباس،چیف انجینئر واٹر اینڈ سیوریج بورڈکا حکمنامہ جاری کیا ہے اور تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ہائیدرنٹس سیل کے افسران اور دیگر افسران کے خلاف نیب کراچی نے باضابطہ تحقیقات کا آغاز کردیاہے ،نیب کراچی کے بلوچستان ہاؤس میں واقع نیب آفس میں پیش ہوں گے اور ہائیڈرنٹس سیل میں تعینات رہنے والے افسران کی فہرست بھی جمع کرانے کا حکمنامہ جاری کیا ہے ، واٹر بورڈ کے افسر کا کہناتھا کہ ہائیڈرنٹس سیل سے منسلک ڈائریکٹر اکاؤنٹ، ایکسیئن، سپریٹینڈنٹ انجینئر کے ذمہ دار افسر اور ملازمین کی ناموں کی فہرست اور دیگر تفصیلات بھی نیب نے مانگی ہے ،واضح رہے کہ ہائیڈرنٹس سیل کے انچارچ پہلے چیف انجینئر اور سپریٹینڈنٹ انجینئر کی سطح پر افسر تعینات ہوتے تھے لیکن تابش رضا واحد افسر ہے جو ایگز یکٹو انجینئر ہے۔ دونوں نیلامی کے موقع پر تابش رضا تعینات رہے اور کمیشن کی رقم بھی وصول کی گئی تھی، ٹینکر ایسوسی ایشن کے عبدالقادر خان کی جانب سے الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ غیرقانونی چلنے والے ٹرالہ ٹینکر ز پر پابندی لگائی جائے اور غیر قانونی ٹھیکے پر توسیع دینے کی تحقیقات کی جائے۔ ہائیڈرٹنس سے جڑے ہر افسر اور ملازمین کو لاکھوں نہیں کروڑ روپے رشوت ملتی ہے ،یہ افسران کمیشن ملنے کے باعث کئی کروڑوں روپے جائیدادوں اور کاروبار کے مالک بن چکے ہیں جس کی کہانیاں زباں زد خاص و عام ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ہائیڈرنٹس کے انچارچ تابش رضا کمائی کے اس دھندے کو صفورا ہائیڈرنٹ پر اپنے سگے بھائی نازش رضا، نیپا ہائیڈرنٹ پر بھانجے عزیر رضا اور دیگر ہائیڈرنٹس پر اپنے قریبی دوستوں کے ذریعے کنٹرول کررہے ہیں،ہائیڈرنٹس کے منافع بخش کاروبارمیں بیورکریسی، پولیس ،سرکاری افسران ودیگر بااثرسیاسی شخصیات بھی شامل ہیں، اس کے باعث بعض سنگین خلاف ورزیوں کے باوجود گزشتہ ڈھائی سال میں ایک ہائیڈرنٹس کے خلاف بھی کوئی جرمانہ عائد نہیں کیا گیا اور نہ کنٹریکٹ قانون کی خلاف ورزی پر کوئی نوٹس لیا گیا، نیب کراچی نے بھی ہائیڈ رنٹس کی کئی ہفتہ قبل چھاپے مارکارروائی کے دوران ملازمین کے اثاثوں کی چھان بین اور سنگین خلاف ورزیوں پر اپنا حصہ وصول کرنے کا الزام لگایا تھالیکن تحقیقات آگے نہیںبڑھ سکی،سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود تاحال کراچی میں سرکاری چھ ہائیڈرنٹس کے علاوہ نیشنل لاجسٹک سیل،ڈپٹی کمشنر غربی اور 96غیر قانونی ہائیڈرنٹس بھی شہر میں اس گھناؤنے کاروباراورپانی کی خرید و فروخت میں ملوث ہے ۔