افغان مذاکرات کار اور خواتین کی حقوق کی علم بردار پر قاتلانہ حملہ، زخمی
شیئر کریں
طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے افغان حکومت کی ٹیم کی رکن اور خواتین کے حقوق کی ممتاز وکیل فوزیہ کوفی کابل میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہو گئیں ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان حکام نے بتایا کہ نامعلوم افراد کی جانب سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں فوزیہ کوفی کو معمولی چوٹیں آئیں۔ انہوں نے سابق قانون ساز فوزیہ کوفی پر حملے کو قاتلانہ حملہ قرار دیا ۔ افغانستان کے صدر کے ساتھ ساتھ امن عمل میں شامل سینئر سیاستدانوں نے بھی اس واقعے کی بھرپور مذمت کی ۔ افغانستان میں قومی مصالحتی اعلی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے ٹوئٹر پر لکھاکہ فوزیہ کوفی پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ مجرموں کو گرفتار کریں اور حملے کے پیچھے مقاصد کا پتا لگائیں۔خواتین کے حقوق کی وکیل فوزیہ کوفی کا فوری طور پر بیان سامنے نہیں آیا لیکن ان کے فیس بک پر شائع کی گئی پوسٹ کے مطابق کوفی کو دائیں بازو پر چوٹیں آئی ہیں لیکن کوئی جان لیوا زخم نہیں آیا۔ فوزیہ کوفی ماضی میں بھی طالبان کے ساتھ بہت سے مذاکرات کے ادوار میں خواتین کی نمائندگی کر چکی ہیں۔ کوفی خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے ایک مضبوط آواز رہی ہیں، انہوں نے 2001 میں طالبان کی بے دخلی کے بعد لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کاوشیں شروع کی تھیں۔