سول اسپتال کراچی میں ادویات کی خریداری میں بے ضابطگیاں،وزیر صحت لاعلم
شیئر کریں
(رپورٹ: مسرور کھوڑو) کراچی سول اسپتال میں خرید کی گئی ایک ارب 24 کروڑ روپے سے زائد رقم کی ادویات استعمال و موصول نہ ہونے کا اسکینڈل سامنے آگیا، تمام وارڈز سے اینٹی کینسر سمیت مختلف بیماریوں کی ادویات کی لازمی کھپت کا ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے، وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو سیکریٹری صحت اور دیگر افسران سول اسپتال انتظامیہ کی اربوں روپے کی بے ضابطگیوں سے لاعلم ہیں۔روزنامہ جرات کو موصول ہوئے دستاویزات کے موجب محکمہ صحت سندھ کی ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال کراچی انتظامیہ نے مالی سال 2021-22کے دوران مختلف اداروں سے ایک ارب 24 کروڑ 46لاکھ20ہزار روپے کی ادویات خرید کی لیکن اسپتال میں استعمال اور موصول نہیں ہوئیں، انتظامیہ کے ریکارڈ سے تمام ادویات غائب ہیں، جس میں مختلف اینٹی کینسر ادویات جس کی مالیت76کروڑ3 لاکھ95 ہزار روپے ہیں، ریبیزامیونوگلوبن اور اینٹی ریبیز انجیکشنز قیمت35کروڑ 29لاکھ 42ہزار روپے جبکہ وٹامن ڈی تھری5کروڑ22لاکھ31ہزار روپے کی خرید کی گئی، کولسٹیمیتھیٹ سوڈیم انجیکشنزجس کی رقم4کروڑ21لاکھ67ہزار روپے ہیں، acyclovir 500 mg انجیکشنزایک کروڑ 54لاکھ91ہزار روپے کی خرید کی گئی، پیراسٹامول انجیکشنز93لاکھ 57ہزار روپے، Terlipressin انجیکشنز48لاکھ 79ہزار روپے، امیکان 500ملی گرام32لاکھ51ہزار روپے، پیراسٹامول قیمت19لاکھ57ہزار روپے اور امیونوگلوبن انجیکشنز شامل ہیں،جس کی رقم 19لاکھ50ہزار روپے ہے، جس کے بعد خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسپتال انتظامیہ نے کمپنیز کے بجائے دکانوں اور اسٹور سے بے کار اور جعلی ادویات کی خریداری کی گئی ہے، جس کی وجہ سے مریضوں نے نہیں کھائی تھی، ادویات کی خریداری غیر منصفانہ طور پرسیلز ٹیکس انوائس اورڈرگ ٹیسٹ کے بغیر کی گئی، تمام خریداری اشیاء کی تیاری، بیچ نمبر اور رجسٹریشن نمبر کی تصدیق کیے بغیر کی گئی جس سے ملکی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا ہے، اربوں روپے کی ادویات استعمال و موصول نہ ہونے کے متعلق متعلقہ ادارے کی سفارش کے باوجود وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو، سیکریٹری صحت ڈاکٹر ذوالفقار شاھ اور دیگر افسران اسپتال کی ذمہ دار انتظامیہ کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے ہیں۔