اپوزیشن کااسپیکرکیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کافیصلہ
شیئر کریں
متحدہ اپوزیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کرلیا جس کے لیے 7رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ متحدہ اپوزیشن کے قائدین کی ملاقات میں ہوا۔اپوزیشن نے اسپیکر کا 7 ارکان پر بندش کا فیصلہ مسترد کردیا۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لئے تشکیل دی جانے والی کمیٹی میں ن لیگ کی جانب سے سردار ایاز صادق اور رانا ثنا اللہ ، پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر اور شازیہ مری جبکہ جمعیت العلمائے اسلام (ف)کے بھی دو اراکین کو شامل کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی تشکیل کردہ کمیٹی نہ صرف اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے مشاورت کرے گی بلکہ وہ حکومت سے نالاں و ناراض اراکین اسمبلی سے بھی گفت وشنید کرے گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے وقت کا تعین بھی تشکیل کردہ کمیٹی کرے گی۔ قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں گزشتہ روز ایوان میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری پارٹی کے دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاس میں اپوزیشن لیڈر کے چیمبر پہنچے جہاں پر قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ملاقات کی، جس میں گزشتہ روز قومی اسمبلی میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ روز کے واقعہ سے جگ ہنسائی ہوئی، حکومتی وزرا کا رویہ سب نے دیکھ لیا ہے، بلاول بھٹو اظہار یکجہتی کیلئے آئے، ان کا شکر گزار ہوں، آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی ہے ، اپوزیشن ملکر عمل درآمد کرے گی۔اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہباز شریف قائد حذب اختلاف ہیں، اپوزیشن کی نمائندگی کرتے ہیں، ان کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا گیا اس سے وزرا کی کیا عزت رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف کیساتھ اظہار یکجہتی کے لئے آیا ہوں، آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی ہے، مل کر عمل کریں گے۔