ملیر ایکسپریس وے کی ماحولیاتی رپورٹ ،چرند، پرند اور حشرات الارض کو خطرات لاحق
شیئر کریں
کراچی (رپورٹ: علی کیریو)محکمہ ماحولیات سندھ کے تحت ملیر ایکسپریس وے کی ماحولیاتی رپورٹ میں پرندوں، جانوروں ، چرند،پرند ، حشرات الارض کے تکراری اعدادو شمار سامنے آگئے، رپورٹ میں صرف چند پرندے اور جانور منصوبے کے روٹ پر موجود ہو نے کا دعویٰ جبکہ مقامی و ماحولیاتی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ پرندوں کے 176اقسام، تتلیوں کے 73 اقسام اور 15 میمل اسپیشز ملیر ایکسپریس وے کے روٹ پر موجود ہیں۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت ادارے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی (سیپا) کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے ملیر ایکسپریس وے کی ای آئی اے رپورٹ کی منظوری دے دی ہے، ماحولیاتی جائزہ رپورٹ کے پانچویں باب کے صفحہ 36 پر تحریر ہے کہ ملیر ایکسپریس وے کے روٹ پر جانوروں کے انواع یا حیوانات موجود نہیں کیونکہ ملیر کی زمین انتہائی خراب ہے کیوں کہ زیر زمین اور زمین پر پانی موجود نہیں، ملیر ندی میں گندہ پانی ٹریٹ کرنے کے علاوہ ہی اخراج کیا جاتا ہے،ان حالات کی وجہ سے حیوانات کی موجوگی کے امکان بہت کم ہیں، ملیر ایکسپریس وے کے روٹ پر چھوٹے ، بڑے جانور ، پرندے اور رینگنے والے جانور موجود نہیں، جبکہ صرف گھریلو جانور بکریاں، بھیڑ اور اونٹ علاقے میں موجود ہیں۔ ماحولیاتی رپورٹ میں تحریر ہے کہ ملیر ایکسپریس وے کے روٹ پر پرندوں کے 16 اقسام، مچھلی کے 2 اقسام، دودھ پلانے والے دوبڑے جانور لومڑی اور گیدڑ موجود ہیں،چوہے، خرگوش، ہیج ہاگ،نیولا 5 چھوٹے جانور بھی موجود ہیں،سانپ کے دو اقسام اور گرگٹ کا ایک نوع موجود ہے۔ دوسری جانب ملیر کے ماحولیاتی ماہرین نے سیپا میں اعتراضات جمع کروائے ہیں، جمع کروائے گئے اعتراضات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملیر ڈیم کے پاس پرندوں کے 176 اقسام پائے جاتے ہیں، ان پرندوں میں خطرے سے دوچار نوع کے پرندے بھی شامل ہیں، جبکہ قدیم عقاب اور مصری گدھ ایسی قسم نوع ہیں جو انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی ریڈ لسٹ میں شامل ہیں، ایک مقامی تحقیق کار کے مطابق ملیر ایکسپریس وے کے روٹ یا علاقے میں تتلیوں کی 73 اقسام موجود ہیں، جانوروں میں سفید لومڑی، جنگلی بلی، سنہری گیدڑ،بھارتی خرگوش، بھارتی کوبرا، سندھی زہریلے سانپ سمیت رینگنے والے 15 میمل اسپیشز موجود ہیں۔ محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ملیر ایکسپریس وے کی ای آئی اے رپورٹ اور مقامی لوگوں، ماہرین کے پرندوں، جانوروں اور رینگنے والے جانوروں کے اعدادو شمار میں بڑا فرق ہے، سیپا نے صحیح اعدادوشمار کا پتا لگانے کے علاوہ ہی منصوبے کی منظوری دی ہے جو کہ پرندوں اور جانوروں کیلئے خطرناک ہوگا۔