میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حیدرآباد ڈیولپمنٹ، ڈائریکٹر جنرل سہیل خان نے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اُڑا دیں

حیدرآباد ڈیولپمنٹ، ڈائریکٹر جنرل سہیل خان نے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اُڑا دیں

ویب ڈیسک
منگل, ۱۷ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی، ڈائریکٹر جنرل سہیل خان نے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑا دیں، گورننگ باڈی کی منظوری کے بغیر ساڑھے 12 سو ورک چارج ملازمین کی بھرتی کا اشتہار جاری ہونے کا انکشاف، نور محمد دائودپوتہ اور عبدالمعیدد مغل کی کنٹریکٹ پر بھرتی پر قواعد و ضوابط کے خلاف ہونے کا انکشاف، کنٹریکٹ پر بھرتی نور محمد اور عبدالمعید کو فارغ کردیا ہے، بھرتیوں کا صرف اشتہار جاری کیا ہے، گورننگ باڈی سے منظوری نہیں لی، سیکریٹری ایچ ڈی اے، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سہیل خان نے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑا دی ہیں، ایچ ڈی اے میں روزانہ کی بنیاد پر تبادلوں و تقرریوں کا سلسلہ جاری ہے، افسران کے اکھاڑ پچھاڑ اور کراچی کے مختلف اداروں سے افسران کا تبادلہ کرکے ایچ ڈی اے میں مقرر کرنے کے باعث ادارہ انتظامی بحران کا شکار ہو چکا ہے، ایک ماہ قبل ایچ ڈی اے کی جانب سے واسا، شعبہ ریکوری، ہائوسنگ پروجیکٹ ون اور ٹو میں ، نائب قاصد، چوکیدار، قلی، بل ڈسٹریبیوٹر و دیگر آسامیوں کیلئے ساڑھے 12 سو ڈیلی ویجز اور ورک چارج ملازمین کی بھرتی کا اشتہار جاری کیا گیا تھا، حیرت انگیز طور پر گورننگ باڈی کی منظوری کے بغیر اتنی بڑی تعداد میں ملازمین کی بھرتی کا اشتہار جاری کرکے درخواستیں وصولی کی گئیں، دوسری جانب ایچ ڈی اے میں قواعد و ضوابط کے خلاف نور محمد دائودپوتہ نامی شخص کو 50 ہزار ماہانہ پر کنٹریکٹ بنیاد پر ٹائون پلانر بھرتی کیا گیا، جبکہ ڈی جی کے پی ایس او عبدالحفیظ مغل کے بیٹے عبدالمعید مغل کو بھی کنٹریکٹ پر 50 ہزار ماہانہ تنخواہ پر بھرتی کیا گیا، ذرائع کے مطابق بھرتیاں گورننگ باڈی کی منظوری کے بغیر کی گئیں، دوسری جانب روزنامہ جرأت کی جانب سے رابطہ کرنے پر سیکریٹری ایچ ڈی اے رحمت اللہ جمالی نے بتایا کہ بھرتیوں کی منظوری گورننگ باڈی سے نہیں لی گئی، کیونکہ انہوں نے صرف اشتہار جاری کرکے درخواستیں وصول کی ہیں، 50 ہزار ماہانہ پر کنٹریکٹ پر بھرتی ملازمین کے سوال پر سیکریٹری نے کہا کہ نور محمد دائودپوتہ اور عبدالمعید مغل کو فارغ کردیا گیا ہے، جبکہ ذرائع کے مطابق وہ ابھی تک مقرر ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں