میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارت سے خام مال کی درآمد پر ڈریپ کی مجرمانہ خاموشی، انڈس فارما بھی بھارت نوازی میں آگے آگے

بھارت سے خام مال کی درآمد پر ڈریپ کی مجرمانہ خاموشی، انڈس فارما بھی بھارت نوازی میں آگے آگے

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۷ مئی ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل) رواں سال11 جنوری کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان نے ایک پریس ریلیز کے ذریعے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا، جب کہ اس سے ایک دن قبل ہی SRO.34(I)/2019 جاری کرکے ادویہ ساز کمپنیوں کو ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018کے پیرا گراف 12(8)کے تحت ادویات کی قیمتوں میں نو سے پندرہ فیصد اضافے کی منظوری دی۔ عوام کے حقوق کا تحفظ کرنے کے لیے بنائی گئی اس ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی پریس ریلیز ان کی ادویہ ساز اداروں کے ساتھ گٹھ جوڑ کی چغلی کھا رہی تھی۔ اس پریس ریلیز میں ادویہ ساز اداروں کو درپیش ’مسائل‘ کا رونا روتے ہوئے عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش بھی کی گئی کہ خام مال، یوٹیلیٹی بلز اور ڈالر کی قیمت بڑھنے سے فارما سیوٹیکل انڈسٹری ’بدترین مالی بحران‘ کا شکار ہے۔ اس پریس ریلیز کی خاص بات یہ تھی کہ اگر اس کا عنوان ’ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان‘ کو ہٹا کر پڑھا جائے تو یہ شناخت کرنا ناممکن ہے کہ یہ پریس ریلیز عوام تک سستی اور معیاری ادویات کی فراہمی کے لیے بنائے گئے سرکاری محکمے کی جانب سے جاری کی گئی ہے یا پھر ادویہ ساز اداروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کسی ایسو سی ایشن نے اسے جاری کیا ہے۔


قول و فعل میں تضاد کی عملی تصویر بنے زاہد سعید ایک جانب تو مذہبی جماعت کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لیتے اور بھارت کو اپنا ’ازلی دشمن‘ قرار دیتے ہیں، دوسری جانب اپنی ادویہ ساز چار کمپنیوں کے لیے زیادہ تر خام مال بھی اسی ’ازلی دشمن‘ سے درآمد کروا کر اسے معاشی طور پر مستحکم کر رہے ہیں۔کسی بھی دوسری جماعت سے زیادہ زاہد سعید کی جماعت ہی کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کا مقدمہ لڑتی ہے اور اپنا یہ سرکاری موقف رکھتی ہے کہ بھارت کے ساتھ کوئی بھی تجارتی تعلقات کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر نہیں ہونے چاہئے۔ مگر زاہد سعید کی اپنی گنگا بالکل اُلٹ بہہ رہی ہے۔


ڈرگ ایکٹ 1976 اور ڈریپ ایکٹ2012کے تحت ادویہ ساز ادارے عوام تک ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے ذمہ دار ہیں اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں مذکورہ کمپنی کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے، لیکن اس پریس ریلیز میں ڈریپ خود اپنی نا اہلی کو عیاں کرتے ہوئے اس بات کااعتراف کر رہی ہے کہ ’اہم ادویات اور ویکسین کی مارکیٹ میں عدم دستیابی کی وجہ یہ ہے کہ ادویہ ساز ادارے کاروباری منافع نہ ہونے کی وجہ سے یہ ادویات تیار نہیں کر رہے‘ یہ اعتراف خود ڈریپ حکام کے لیے باعث شرم اور سوالیہ نشان ہے کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں جن کی بنا پر یہ جانتے ہوئے بھی کہ ادویہ ساز ادارے کاروباری لحاظ سے سود مند نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو اہم ادویات سے محروم کر رہے ہیں اور ڈریپ مجرمانہ سناٹے کی شکار ہو کر یہ تماشا دیکھ رہی ہے؟ اسی پریس ریلیز کی پانچویں لائن میں بیان کیا گیا دعویٰ ڈریپ حکام کی کارکردگی کا پول کھولنے کے لیے کافی ہے’پاکستان کی زیادہ تر فارماسیوٹیکل درآمدات چین سے ہوتی ہیں۔ چین میں ماحولیاتی وجوہات کی بنا پر آدھی سے زیاد انڈسٹری کی بندش سے خام مال کی قیمتوں میں دُگنااضافہ ہوا۔‘


خالد محمود، سردار یاسین ملک، جواد امین اور قیصر وحید کی کمپنیوں گیٹز، ہلٹن، زافا اور میڈی شیورکے گزشتہ چار ماہ میں درآمد ہونے والے خام مال کا ریکارڈ اُن کی بھارت نوازی اور ڈریپ کی نا اہلی و بدعنوانی کا منہ بولتا ثبوت ہے


ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے دعوے کی سچائی کو جاننے کے لیے ہم نے فارماسیوٹیکل مافیا کے ڈان سمجھے جانے والے گیٹز فارما کے خالد محمود،ہلٹن کے سردار یاسین ملک،زافا فارما کے جواد امین خان، میڈی شیور فارما کے قیصر وحید کی کمپنیوں کا درآمدی ریکارڈ چیک کیا۔ ان کمپنیوں کی جانب سے گزشتہ چار ماہ میں درآمد ہونے والے خام مال کا ریکارڈ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی نا اہلی، بدعنوانی اور گیٹز، ہلٹن، زافا، میڈی شیور کی بھارت نوازی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ادویات کی قیمتوں میں اضافے اور اس سارے معاملے میں حکومت کو دھوکے میں رکھنے میں پاکستان فارما سیوٹیکل مینو فیکچرر ایسوسی ایش کے چیئر مین اور انڈس اور Dynaticفارماسیوٹیکلزکے مالک زاہد سعید کا کردار نہایت گھناؤنا رہا۔ قول و فعل میں تضاد کی عملی تصویر بنے زاہد سعید ایک جانب تو مذہبی جماعت کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لیتے اور بھارت کو اپنا ’ازلی دشمن‘ قرار دیتے ہیں، دوسری جانب اپنی ادویہ ساز چار کمپنیوں کے لیے زیادہ تر خام مال بھی اسی ’ازلی دشمن‘ سے درآمد کروا کر اسے معاشی طور پر مستحکم کر رہے ہیں۔کسی بھی دوسری جماعت سے زیادہ زاہد سعید کی جماعت ہی کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کا مقدمہ لڑتی ہے اور اپنا یہ سرکاری موقف رکھتی ہے کہ بھارت کے ساتھ کوئی بھی تجارتی تعلقات کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر نہیں ہونے چاہئے۔ مگر زاہد سعید کی اپنی گنگا بالکل اُلٹ بہہ رہی ہے۔ زاہد سعید کی بھارت نوازی کا منہ بولتا ثبوت اسی ماہ کی گیارہ، بارہ اور تیرہ مئی کو انڈیا سے خریدے گئے خام مال کی انوائسز ہیں۔ زاہد سعید نے گیارہ مئی کو بھارتی ریاست مہاراشٹرا، نوی ممبئی میں واقع Enaltec لیبس پرائیوٹ لمیٹڈ سے ROSUVASTATINکیلشیئم کا ایک ڈرم درآمد کروایا۔ بل آف لیڈنگ نمبر 17671511974کے ساتھ 25کلو 420 گرام وزن کے حامل اس ڈرم کو جیریز ڈیناٹا پرائیوٹ لمیٹڈ کے ذریعے ایمریٹس ائیر لائن کی فلائٹ نمبر EK-604 سے پاکستان بھیجا گیا۔ انڈس فارما اس خام مال سے Rudra کے نام سے بننے والی دوا کو مارکیٹ کرتی ہے۔Rudra پانچ ملی گرام کے دس گولیوں کی پیکٹ کی قیمت 129روپے 12پیسے اور دس ملی گرام کے دس گولیوں کی پیکٹ کی قیمت215روپے20پیسے ہے۔ ناجائز منافع خوری کی اس دوڑمیں ہلٹن فارما قومی اور کثیر القومی کمپنیوں میں سب سے آگے ہیں۔ ہلٹن فارما کی Rosuvastatin Calcium سے بننے والی دواRolipکی خوردہ قیمت کثیر القومی کمپنیوں سے زیادہ ہے۔ رولپ دس ملی گرام کے دس گولیوں کے پیکٹ کی قیمت 230 روپے،رولپ بیس ملی گرام کے دس گولیوں کے پیکٹ کی قیمت 390روپے اور رولپ پانچ ملی گرام کے دس گولیوں کے پیکٹ کو 138 روپے کی خوردہ قیمت پر فروخت کیا جارہاہے۔


امراض قلب کی دوا میں استعمال ہونے والے خام مال کی آڑ میں گیٹز فارما نے صرف ایک سال میں قومی خزانے کو 14لاکھ 3ہزار ڈالر اور ہلٹن فارما نے 3لاکھ79 ہزار225 ڈالرکا نقصان پہنچایا


منی لانڈرنگ اور ادویہ سازی میں کاروباری اخلاقیات کو پامال کرنے والی کمپنی گیٹز ناجائز منافع خوری کی اس دوڑ میں ہلٹن سے تھوڑا ہی پیچھے ہے۔گیٹز فارما Rovistaکے نام سے بننے والی بیس ملی گرام کے دس گولیوں کے پیکٹ کو400روپے، رووسٹا دس ملی گرام کے دس گولیوں کے پیکٹ کو 207روپے اور پانچ ملی گرام کے دس گولیوں کے پیکٹ کو 124 روپے میں فروخت کر رہی ہے۔ یہ صرف ایک پراڈکٹ پر ملنے والا اضافی منافع ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ انڈس سے زیادہ معیاری ادویات تیار کرنے والی قومی اور کثیر القومی کمپنیاں اسی خام مال سے بننے والی ادویات کو انڈس فارما کی قیمت سے پچاس فیصد تک کم قیمت پر فروخت کر رہی ہے۔ انڈیا میں اس خام مال کی زیادہ سے زیادہ برآمدی قیمت 2300ڈالر فی کلو ہے، جب کہ مقدار بڑھنے کے ساتھ فی کلو مزید کم ہوجاتی ہے۔ اگر زیادہ سے زیادہ قیمت کو مانتے ہوئے تخمینہ لگایا جائے تو اس خام مال کی فی کلو لاگت 32پیسے فی گرام بنتی ہے یعنی دس ملی گرام کے دس گولیوں کے پیکٹ کی لاگت 32روپے54پیسے، اور بیس ملی گرام کے بیس گولیوں کے پیکٹ کی قیمت 65روپے 8پیسے آرہی ہے۔ اگر اس میں کسٹم ڈیوٹی، پیجنگ میٹریل اور دیگر اخراجات کی لاگت بھی شامل کر لی جائے تو فی پیکٹ لاگت میں پندرہ سے بیس روپے اضافہ ہوگا۔ پلاٹینیم فارما Rostat کے نام سے بننے والی دوا کے پانچ ملی گرام کے دس گولیوں کے پیکٹ کو 90روپے،ویرک فارما Pasageکے نام سے دس گولیوں کو 80روپے، بیریٹ ہڈسنRosubarکے نام سے دس گولیوں کے پیکٹ کو 100 روپے 42 پیسے میں فروخت کر رہی ہے۔ ایبٹ لیبارٹریز پاکستان جیسی کثیر القومی کمپنی بھی اس خام مال سے بننے والی دوا Ruvastat کے پانچ ملی گرام کے دس گولیوں کے پیکٹ کو 121روپے71پیسے اوردس ملی گرام کے دس گولیوں کے پیکٹ کو 207 روپے7پیسے میں فروخت کر رہی ہے۔ کثیر القومی کمپنی سرل پاکستان Vaptor کے نام سے اپنی دوا کو لوکل کمپنیوں، انڈس فارما، گیٹز فارما اور ہلٹن فارما سے کم قیمت پر فروخت کر رہی ہے،ویپٹر پانچ بیس ملی گرام کے دس گولیوں کے پیکٹ کی خوردہ قیمت 212روپے اور دس ملی گرام کے دس گولیوں کے پیکٹ 212 روپے ہے۔واضح رہے کہ یہ وہی خام مال ہے جس پر قیمت درآمدی بلوں میں زیادہ ظاہر کر کے گیٹز اور ہلٹن فارما نے کروڑوں روپے کا زرمبادلہ بیرون ملک اپنے ایجنٹوں کو منتقل کردیا تھا۔ امراض قلب کی دوا میں استعمال ہونے والے اس خام مال کی آڑ میں گیٹز فارما نے صرف ایک سال میں قومی خزانے کو 14لاکھ 3ہزار ڈالر اور ہلٹن فارما نے 3لاکھ79 ہزار225 ڈالرکا نقصان پہنچایا۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی، گیٹز اور ہلٹن فارما کے غیر اخلاقی اور مالیاتی جرائم کا سلسلہ صرف منی لانڈرنگ تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ ا ن دونوں کمپنیوں نے ڈرگ ریگولیٹری کے شعبہ برائے کاسٹنگ اینڈ پرائسنگ کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے ان کی ادویات کی خوردہ قیمتیں بھی پاکستان میں سب سے زیادہ مقرر کیں۔ مذہبی جماعت کے پلیٹ فارم سے بھارت ازلی دشمن اور کاروباری معاملات میں بھارت معتمد خاص، یہ ہے زاہد سعید کی حب الوطنی کی اساس۔
منی لانڈرنگ کی بے تاج بادشاہ ہلٹن فارما اور گیٹز فارما، ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والی زافا لیبارٹریزاور جعلی ادویات بنانے والوں کو خام مال کی فروخت میں ملوث اور ٹیکس چوری کرنے کے ملزم وحید کی جانب سے بھارت سے منگوائے گئے خام مال کی تفصیلات تما م تر جزئیات کے ساتھ آئندہ اشاعتوں میں شامل کی جائیں گی۔ (جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں