نیب کی کارروائیاں بدنیتی پرمبنی ہیں،لوگوں کی آزادی سے کھیلنابندکیاجائے ،سپریم کورٹ
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے گرفتاریوں کے معاملہ پر نیب کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کی آزادی سے کھیلنا آسان نہیں، نیب لوگوں کی آزادی کیساتھ نہ کھیلے۔سپریم کورٹ نے سرزنش پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف نیب اپیل کی سماعت دوران کی۔ جسٹس مقبول باقر کی سر براہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔نجی ٹی وی کے مطابق نیب ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ نیب نے فراڈ کے ملزم سلمان فدا کے خلاف تحقیقات بند کر دی ہے اور یہ معاملہ کارروائی کے لیے پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو بھجوا دیا ہے، پشاور ہائیکورٹ نے گرفتاری سے قبل ملزم کو آگاہ کرنے کا حکم دیا، ہائیکورٹ کے فیصلہ کو صرف اس حد تک چیلنج کیا۔جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے ریمارکس دیے کہ معاملے میں نیب کا دائرہ اختیار نہیں تھا تو ملزم کو گرفتار کیوں کرنا چاہتے تھے، کسی کی آزادی سے کھیلنا آسان نہیں، نیب لوگوں کی آزادی کیساتھ نہ کھیلے۔جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ نیب گرفتاریوں کے معاملے میں نہ صرف دوسروں کے تشخص کا خیال رکھے بلکہ دوسرے کیساتھ اپنا تشخص بھی دیکھے، حالیہ دنوں میں بھی کسی کا نیب کی تحویل میں انتقال ہوا ہے۔جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ نیب کی کاروائیاں بد نیتی پر مبنی ہے، نیب اپنے ادارے کا نام دیکھے، اس کے تفتیشی افسر کو عدالتوں میں بولنے کا طریقہ تک نہیں اذتا۔سپریم کورٹ نے پراسیکیوٹر کے بیان پرنیب اپیل نمٹا دی۔