کینٹ اسٹیشن پرکوچز اڈوں سے ، سیکریٹری ٹرانسپورٹ ،ٹریفک پولیس کو ماہانہ 50 لاکھ وصولی
شیئر کریں
کینٹ اسٹیشن پر صوبائی اور بین الصوبائی کوچز کے اڈوں سے سیکرٹری ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس کے ضلع جنوبی آفس کو ماہانہ تقریباً 50 لاکھ ملتے ہیں اعلیٰ افسران نے بھتہ کے عوض سپریم کورٹ کو بھی نظر انداز کر دیا متعلقہ ادارے پرائیویٹ بیٹر کے زریعے بھتہ وصولی کرتے ہیں کینٹ اسٹیشن کے مرکزی راستوں پر صوبائی و بین الصوبائی کوچز کی بھر مار نے عدالت عظمٰی کے احکامات کے پرخچے اڑا دیئے عدالت عظمٰی کے احکامات کے تناظر میں صوبائی اور بین الصوبائی کوچز کا شہرِ قائد میں داخلہ ممنوع ہے باوجود اس کے شہر کراچی کے گیارہ مقامات پر غیر قانونی کوچز ٹریمنلز قائم کر رکھے ہیں ان گیارہ مقامات میں کینٹ اسٹیشن کا نام کہیں بھی موجود نہیں ہے عدلیہ اور منسٹری ٹرانسپورٹ کے احکامات کے ارتکاب متعلقہ ادارے زمہ دار قرار مصدقہ زرائع کے مطابق کینٹ اسٹیشن کے مقام پر روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 125 کوچز کی انٹری ہوتی ہے جن میں اکثریت بین الصوبائی کوچز کی ہوتی ہے کینٹ روڈ پر آنے والی ہر کوچ سے غفور عرف غفوری نامی شخص بیٹر کے طور پر 1300 روپے لے کر سیکرٹری ٹرانسپورٹ ، ٹریفک پولیس ساؤتھ آفس ، ڈی ایس پی ٹریفک صدر ، جناح ٹریفک سیکشن ،لکی اسٹار ٹریفک سیکشن ،ایمپریس مارکیٹ ٹریفک سیکشن ، قائد اعظم مزار ٹریفک سیکشن ، لیاقت آباد ٹریفک سیکشن ،سہراب گوٹھ ٹریفک سیکشن ، میں تقسیم کرنے کا کام بھی کرتا ہے ان کوچز سے مبلغ حاصل شدہ رقم کا مجموعہ 1لاکھ تیس ہزار روزانہ کی بنیاد پر جمع ہوتا ہے کینٹ اسٹیشن کے مقام پر ٹرانسپورٹ کوچز کمپنیز کے غیر قانونی دفاتر کی تعداد 25 ہیں ان غیر قانونی دفاتر کو مصروف عمل رکھنے کے لیئے تمام دفاتر علاقہ پولیس کو پانچ سے بیس ہزار روپے ماہانہ دیتے ہیںان غیر قانونی کوچز کی کینٹ اسٹیشن کے اطراف میں آمد اور رشوت کے الزام کے بارے میں نمائندہ جرآت نے ایس ایس پی ٹریفک ساؤتھ ظفر اقبال ملک سے ملاقات کی اور مؤقف لینے کے لیئے سوالات کیئے جس پر ایس ایس پی ٹریفک ساؤتھ کا کہنا تھا کہ میرے آفس میں کسی طرح بھی کوئی تحائف نہیں آتے میں اور میری ٹیم پہلے سے ہی کینٹ کے اطراف میں کھڑی ہونے والی کوچز کے خلاف چالان اور کارروائی کر رہے ہیں ہماری جانب سے کوچز کمپنیز سے کوئی ڈیل یا اجازت نہیں ہے میں قبل میں بھی ڈی ایس پی ٹریفک صدر اور ایس اوز کو پابند کر چکا ہوں کہ ان غیر قانونی کوچز کے خلاف بھر پور قانونی کارروائی کر کے رپورٹ ایس ایس پی ٹریفک ساؤتھ آفس دی جائے رشوت اور لا پرواہی برتنے والے افسران کے خلاف کارروائی سے گریز نہیں کروں گا ۔ سیکرٹری ٹرانسپورٹ(PTA) اوکاش خالد میمن نے دورانِ ملاقات اپنے مؤقف میں کہا کہ میرے پاس بھی غیر قانونی اڈوں سے رشوت کا حِصہ نہیں آتا لیکن اپنے زمہ داری اور اختیارات سے بھاگتے ہوئے منحرف ہوتے ہوئے بولے کہ اِن غیر قانونی کوچز کی روک تھام کی لیئے میرے پاس کوئی پاور نہیں ہے اور نہ ہی فورسسز ہے میں آج کی میٹنگ میں چئیرمین ٹرانسپورٹ سے آپکے سوالات اور غیر قانونی کوچز کے مسائل رکھوں گا بلکہ کینٹ اسٹیشن کے اطراف میں غیر قانونی کوچز کے خاتمے کے لیئے ٹریفک پولیس کے افسرانِ بالا سے بھی بات کروں گا مزید کہنے لگے کے قانون ضعیف ہو چکا ہے اس لیئے عدالتِ عظمیٰ کے احکامات پر آہستہ آہستہ عمل درآمد ہو گا۔